گورنر صاحب ! ہمیں کتاب استاد اور تعلیم فراہم کیا جائے

Protest

Protest

مہمند ایجنسی (شکیل مومند) گورنر صاحب ! ہمیں کتاب استاد اور تعلیم فراہم کیا جائے۔ ہیڈ کوارٹر تحصیل حلیمزئے اٹو خیل کے طلباء کا مطا لبہ۔بی ایچ یو اٹوخیل سے غازی بیگ مین روڈ تک احتجاجی واک۔دو ماہ گزرنے کے باوجود طلباء کو نصابی کتابیں نہیں ملی۔اساتزہ کو فوج بھرتی کرکے مخکمہ تعلیم سو رہا ہیں۔AEOمہمند اور انتظامیہ بار بار شکایت پر ٹس سے مس نہیں ہوا۔پندرہ ہزار آبادی کے لئے لڑکوں کا مڈل سکول تک نہیں۔ملک رئیس خان ، ملک اسماعیل مومند اور حاجی گل قند کی بات چیت۔

مہمند ایجنسی کی ہیڈکوارٹر تحصیل حلیمزئے کے علاقہ اٹو خیل کے طلباء نے دو کلومیٹر احتجاجی واک کیا۔احتجاج میں تقریبا تین سو طلباء نے حصہ لیا اور احتجاج کے دوران اُن کا ایک ہی نعرہ تھا کہ ہمیں کتاب، استاد اور تعلیم دیا جائے۔دو ماہ سے سکول بند ہیں نہ استاتزہ میسر ہیں اور نہ ہی کتابیں ۔ دو ماہ گزرنے کے باوجود تاحال ہمیں کتابیں نہیں ملی جس کی وجہ سے ہمارہ قیمتی وقت ضائع ہورہا ہیں۔گورنر داخلہ مہم سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔احتجاج کرنے والے طلباء نے دھمکی دی کہ اگر ائندہ پیر تک ہمیں کتابیں نہیں ملی اور اساتزہ نے اپنی حاضری یقینی نہیں بنائی تو ہم فاٹا سیکریٹیریٹ جاکر سخت احتجاج کرینگے۔

اسی پاداش میں جب مقامی لوگوں سے رابطہ کیا تو علاقے کے مکین ملک اسماعیل مومند، ملک رئیس خان اور حاجی گل قند نے کہا کہ پندرہ ہزار کی ابادی کے لئے کوئی لڑکوں کا مڈل سکول قائم نہیں کیا گیا اور نہ قریب کوئی دوسرا سکول ہے جہاں بچے تعلیم حاصل کرسکے۔ انہوں نے پولیٹیکل انتظامیہ اور محکمہ تعلیم مہمند ایجنسی میں بار بار شکایت تحریری طور جمع کرائی مگر ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی جس کا مقصد یہی ہے کہ انتظامیہ دلچسپی نہیں لے رہی۔اُن کو بچوں کے مستقبل کے حوالے سے کوئی فکر نہیں کیونکہ ان کے اپنے بچے ملک کے اعلی تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔

مزکورہ قبائلی ملکان نے کہا کہ ایجنسی ایجوکیشن افیسر کے پاس علاقے کے مشران کا ایک وفد گیا تھا تو ان کو رویہ غیر سنجیدہ اور جارحانہ تھا اور کہا کہ مجھ سے ملکان ملنے نہ آیا کریں کیونکہ یہ ملکان تو میرے کلاس فور ملازمین ہیں۔ملک رئیس خان، ملک اسماعیل مہمند اور حاجی گل قند نے کہا کہ ایجوکیشن افیسر نے برائے نام داخلہ مہم شروع کر رکھا ہیں۔ ہیڈکوارٹر تحصیل حلیمزئے میں طلباء کو کتابیں نہیں پہنچائی گئی ہیں تو دور دراز علاقوں کا کیا حال کیا ہوگا۔حلیمزئے تحصیل میں اساتزہ ڈیوٹی نہیں کرتے عوضی استاتزہ انڈر میٹرک رکھنا رواج بن گیا ہیں تو ایجنسی کے دور افتادہ سرحدی علاقوں کے بچوں کا کیا حال ہوگا۔

اُنھوں نے گورنر خیبر پختون خوا اور سیکرٹری ایجوکیشن سے بھر پور مطالبہ کیا کہ فاٹا میں جو اساتزہ کا فوج بھرتی کیا گیا ہیں مگر وہ سکولوں سے باہر ہیں۔ ایجنسی ایجوکیشن افس غلنئی مال بنانے کا مرکز بن چکا ہیں طلباء کا مستقبل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ AEO مہمند سے نجات دلایا جائے اور کسی سنجیدہ بندے کو AEOبنا دیا جائے جو کہ تعلیم دشمن نہ ہوں۔انھوں نے کہا کہ ائندہ پیر کو بچے اور ان کے والدین فاٹا سیکریٹریٹ کے سامنے مشترکہ بھر پور احتجاج کرینگے۔