عظیم صحافی میاں عبدالرزاق درندوں کی اندھی گولیوں کی نذر

 Mian Abdul Razzaq

Mian Abdul Razzaq

تحریر : رشید احمد نعیم، پتوکی
معاشرے کی تعمیر و ترقی، اصلاح اور جرائم کے خاتمے میں صحافت کا کردار ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ مشکل سے مشکل حالات میں بھی صحافی اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی سے نہیں گھبراتا۔ جرائم پیشہ افراد کتنے ہی طاقت ور ہوں مگر دیانت دار صحافی ان کی بیخ کنی کے لیے اپنی حد تک جہاد جاری رکھتا ہے۔ صحافت نے ہر دورمیں اورہر قسم کے حالات میں اپناکرداراداکیاہے۔ہندوستان کی جنگ آزادی کی تباہ کن صورت حال ہو یا تحریک پاکستان کے پُرآشوب حالات ہوں،صحافت کاکردارقومی تاریخ کاایک ولولہ انگیز باب کی حیثیت رکھتا ہے۔

کرب انگیز حالات میں بھی صحافیوں نے ہرمحاذپرانتہائی دلیری اورشجاعت سے حالات کامقابلہ کیااورکبھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے، اگرچہ کئی صحافی سولی پرچڑھائے گئے، انکی جائدادیں ضبط کی گئیں اورکئی صحافیوں کو قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ صحافت کی تاریخ ایسے ہی ہولناک واقعات سے بھری پڑی ہے، جس میں مولوی محمدباقرکو سولی پرچڑھایاگیا،انکے بیٹے محمدحسین آزادجان بچاکر لاہورچلے آئے۔

مولانا حسرت موہانی کو چکی کی مشقت برداشت کرنا پڑی۔مولانا ظفر علی خان، ابوالکلام آزاد اور مولانا محمدعلی جوہر جیسی شخصیات نے اپنے قلم کے ذریعے سماج میں وقوع پذیر حادثات ، واقعات اور ظلم و جبر کو عوام تک پہنچایااورہمیشہ جابرحکمرانوں کے خلاف آوازحق بلند کی۔اگرچہ انکے اخبارات اورر سائل بند کئے گئے ، لیکن کبھی حق سے منہ نہیں موڑ اورنہ کبھی اپنے پیشے سے بددیانتی کی۔صحافت کی تاریخ پر نظرڈالنے سے یہ امرواضح ہو جاتاہے کہ یہ کتنامقدس پیشہ ہے اورہمارے ادیبوں اورصحافیوں نے کس قدر قلم کے تقدس کاخیال رکھتے ہوئے صحافت کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔

صحافت کی اسی روشن تاریخ سے متاثر ہو کر اور اپنے آباو اجداد کی اعلیٰ اقدار کو دل میں بٹھاکر پتوکی کے نوجوان میاں عبدالرزاق نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔تارخ گواہ ہے کہ میاں عبدالرزاق نے اپنے پیشے سے انصاف کرنے کے لیے نہ دن دیکھا نہ رات کی پرواہ کی۔گرمیوں میں آگ برساتے سورج کا سامنا کرنا پڑا یا موسم سرما کی یخ بستہ سرد ہواوں سے ٹکرانا پڑا تو کسی بات سے دریغ نہیں کیا۔مجرموں کی سر کوبی کے کے لیے ہر ممکن کو شش کی۔

جرات و بہادری کی ایک زندہ مثال قائم کی۔ایک بہادر ، نڈر اور حقیقی معانی میں بے باک شخص آج دوران ڈاکیتی مزاحمت کرنے پر درندوںکی اندھی گولیوں کی بھینٹ چڑہ کر اپنے خالق ِ حقیقی کے پاس جا پہنچا۔جہاں اس کے لواحقین کے لے یہ صدمہ ناقابل ِ برداشت ہے وہاں میدان صحافی میں بھی نہ پر ہونے والا خلا پیدا ہو گیا ہے۔

تمام صحافی برادری صدمے سے دو چار ہے اور سراپا ء احتجاج ہے کہ مجرموں کو جلد از گرفتار کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اینوسٹی گیٹیو کونسل آف کالمسٹ پاکستان اس دکھ کی گھڑی میں ان کے لواحقین کے ساتھ ہے اور اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ اللہ سے دعا ہے کی اللہ کی ذات اقدس اس کے تمام گنا ہوں سے مغفرت فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں جگہ دے۔

Rasheed Ahmad Naeem

Rasheed Ahmad Naeem

تحریر : رشید احمد نعیم، پتوکی