گلبدین حکمت یار اور افغانستان

Gulbuddin Hekmatyar

Gulbuddin Hekmatyar

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
بالآخر خداخدا کرکے گلبدین حکمت یار افغانستان میں داخل ہو ہی جائیںگے کہ افغانستان کی عوام کے وہ پسندیدہ راہنما ہیں۔موجودہ معاہدے کے تحت ان کی پارٹی حزب اسلامی کو “کالعدم تنظیموں کے ذمرے سے بھی نجات حاصل ہو گئی ہے۔سینکڑوں علماء ،عمائدین کی موجودگی میں صلح نامے پربھی صدارتی محل کے اندر دستخط ہو گئے ہیں۔گلبدین حکمت یار چونکہ پاکستان کے ہمدردوں میں سے ہیں اور عرصہ دراز تک پاکستان کے ہی باسی رہے اور غالباً آجکل بھی پاکستان ہی میں قیام پذیر ہیں انہوں نے روسیوں کو افغانستان سے نکال باہر کرنے سے قبل اور بعد میں کئی بار اہم دینی جماعتوں کے اجتماعات میں تقاریر کرکے اسلامی نظام کے نفاذکے لیے اپنی پارٹی کی حکمت عملیاں بھی واضح کیں چونکہ موجودہ افغانی حکمرانوں کے صدر ،سابق صدر اور چیف ایگزیکٹو سبھی نے ان کے ساتھ صلح نامے کو خوش دلی سے قبول ہی نہیں بلکہ بھرپور حمایت کی ہے۔تاجک راہنماعبداللہ عبد اللہ ،اشرف غنی حامد کرزئی وغیرہ یہ سبھی اس جرگہ اور اجتماع میں شامل ہوئے اور صلح نامے پر دستخط کیے۔

اب ان کی افغانستان میں واپسی سب افغانیوں حتیٰ کہ پاکستانیوں کے لیے بھی بہت بڑی خوشخبری ہو گی۔ان کے ساتھ عرصہ دراز سے جدوجہد میں مصروف مجاہدین کو بھی مکمل تحفظ حاصل ہو جائے گا۔ اور گرفتار ساتھی جلدرہا ہو جائیں گے۔حکمت یار کی واپسی پر بھارت ضرور تلملائے گا۔کہ یہ کیسے ہو گیا مگر اس کی چیخیں صدابہ صحرا ہی ثابت ہوںگی کہ میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی؟ والا محاورہ یہاں صادق آتا ہے افغان حکومت کی برسوں سے خواہش تھی کہ گلبدین حکمت یا ر واپس آئیں اور سیاسی عمل میں بھی حصہ لیں ۔امیدقوی ہے کہ انھیں ملک کانائب صدر یاکوئی دیگر اہم عہدہ بھی جلد مل جائے گا۔

وہاں طالبان کے کئی گروپ موجود ہیں کچھ تو انڈیا کی ہی شہ پروہاں اور بالخصوص پاکستان میں بارڈر کراس کرکے تخریب کاریاں کرتے رہتے ہیں۔ان کوچھوڑ کر بقیہ تقریباً سارے گروپ ہی حکمت یار کو قائد ماننے پرراضی ہو جائیں گے۔ کہ ان کی جماعت نظریاتی طور پر صحیح اسلامی فکر کی حامل فرقہ واریت سے پاک اور اسلامی انقلاب کی مکمل داعی ہے۔ان کے ان نظریات پر سابقہ طالبان حکومت کے کسی فرد کو بھی اختلاف نہ تھا۔ ان کے نظریات و عقائدپاکستان کے آئین سے بالکل مطابقت رکھتے ہیںمگر سیکولر بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی دشمن اوراسلام کا بھی سخت مخالف ہے۔

Taliban

Taliban

اب افغانستان سے اسے کسی قسم کی تخریبی کاروائیوں خصوصاً پاکستان کے خلاف بالکل ہلہ شیری نہیں ملے گی۔امریکہ کی بھی اب امید برآئے گی کہ وہ اور اس کے اتحادیوں کے جو فو جی افغانستان میں مکمل گھرے ہوئے ہیںانھیں بھی باہر جانے کا راستہ مل جائے گاکہ دین اسلام ہتھیار ڈال دینے والے مخالفین پر ہاتھ اٹھانے سے منع کرتا ہے۔گلبدین حکمت یار کو چونکہ پاکستانی حکومت اور تمام ہی دینی جماعتوں اور گروہوںکی مکمل حمایت حاصل ہو گی توپاکستانی مسلمانوں کا وہ خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکے گاکہ ہمسایہ ملک پاکستان ہی کی طرح اسلامی فلاحی مملکت افغانستان بن سکے کہ اسی میں پورے عالم اسلام کے مسلمانوں اور افغانیوں کی بھلائی ہے پاکستانیوں کی۔

اس خوشی کی انتہا کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا کہ وہ پاکستان دشمن بھارت جو افغان حکومت کو اوچھے ہتھکنڈوں جھوٹے پراپیگنڈوں سے ورغلائے ہوئے تھا اسے منہ کی کھانا پڑے گی اور کم ازکم ہمارا مغربی بارڈر تو محفوظ ہو جائے گا باقی مودی اوراس کے یاروں سے عوام خود نپٹتی رہے گی ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ جن 35لاکھ افغانوں کو ہم نے سرآنکھوں پر کئی دہائی سالوں سے بٹھا رکھا ہے۔

انھیں خوش دلی اور محبت بھری دعائوں سے ان کے گھروں تک پہنچائیں ۔سو پیاز اورسو جوتے کھانے کی کوئی ضرورت نہ ہے آئے ہوئے حتیٰ کہ خود بلائے مہمانوں کو باعزت و باقار طریقے سے واپس پہنچائیں کہ بہرحال وہ اس وقت مظلوم ترین مخلوق تھے اور ہم نے انھیں پنا ہ دی تھی۔

Mian Ihsan Bari

Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری