چہل حدیث

Hazrat Ali

Hazrat Ali

تحریر: ڈاکٹر مخدوم پیر سید علی عباس شاہ
١۔ ” خداوند تعالیٰ نے مجھے اور علی کو عرش کے سامنے ایک نور سے پیدا کیا ۔وہ نور تخلیق ِآدم سے دو ہزار سال قبل خدا کی تسبیح وتقدیس کرتا تھا ۔جب اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا تو ہم صلب ِ آدم میں ساکن ہوئے ۔پس ہم پاک صلب سے طاہر رحم میں منتقل ہوتے رہے اور ہمارے درمیان کوئی حجاب نہ تھا ۔ یہاں تک کہ ہم نوح کے صلب میں آئے اور پھر صلب ِطاہر اور شکم طاہر سے انتقال کیا اور صلب ِ ابراہیم تک ہم میں کوئی حجاب نہ تھا ۔یہاں تک کہ ہم صلب ِ عبدالمطلب میں منتقل ہوئے ۔پس وہ نُور دو حصوں میں منقسم ہو گیا ۔ایک حصہ صلب ِ عبداللہ کی زینت بنا اور دوسرا ِ ابو طالب کی پشت ِ انور میں جلوہ افروز ہوا۔پس میں پشت ِ عبداللہ سے نکلا اور علی پشت ِ ابو طالب سے ۔بعد ازاں میرا اور علی کا نور فاطمہ میں جمع ہوا اور حسن و حسین نور ِرب العالمین میںسے دو نور ہیں۔ ”

٢۔ ”تین صدیق ہیں ۔ حبیب ِنجار مومن ِآل ِ یاسین ،حزقیل مومن ِ آل ِفرعون اور علی جو سب صدیقوں سے افضل ہیں۔ ”
٣۔ ” اے علی !آپ پہلے مسلمان ہیں اور آپ پہلے مومن ہیں اور آپ میرے لیے ایسے ہیں جیسے ہارون موسیٰ کے لیے۔”
٤۔ ”اس امت میں سب سے پہلے وہ شخص حوض ِ کوثر پر وارد ہو گا جو سب سے پہلے اسلام لایااور وہ علی ابن ِ ابی طالب ہیں۔ ”
٥۔ ”علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں جہاں کہیں بھی ہوں۔ ”
٦۔ ”علی کی مثال لوگوں میں ایسی ہے جیسے سورہ قُلْ ھُوْاللّٰہُ اَحَدْ کی قرآن میں۔ ”
٧۔ ”علی کا حق امت پر ایسے ہے جیسے والد کا حق اولاد پر ہوتا ہے۔ ”
٨۔ ”اے علی !آپ کو تین فضیلتیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سمیت کسی کو نہ ملیں ۔آپ کو مجھ جیسا خسر عطا کیا گیا جو میرا نہیں ہے ۔میری صدیقہ دختر آپ کی زوجہ ہے اُن جیسی میری نہیں ۔آپ کواپنے صلب سے حسن و حسین عطا کیے گئے اور مجھے میرے صلب سے نہیں ملے مگر آپ سب مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں۔ ”
٩۔ ”منافق علی کو دوست نہیں رکھتا اور مومن انہیں دشمن نہیں رکھتا۔ ”
١٠۔ ”اے میرے اللہ !مجھے موت نہ دیجو جب تک کہ میں علی کو نہ دیکھ لوں۔ ”
١١۔ ”جنت علی ،عمار اور سلمان کی مشتاق ہے۔ ”

١٢۔ ”عنقریب میرے بعد فتنہ وآشوب برپا ہو گا ۔پس جب وہ فتنہ برپا ہوتوتم لازم علی ابن ابی طالب کی پیروی کروکیوں کہ وہ فاروق ِحق وباطل ہے۔ ”
١٣۔ ”اے گروہ ِ مسلمین !یہ علی ابن ِ ابی طالب ہیں ۔مہاجرین وانصار کے پیشوا ومقتدا ہیں ۔یہ میرے بھائی اور میرے تایا زادوداماد ہیں ۔ یہ میرا خون گوشت اور بال ہیں۔یہ سبطین حسن وحسین کے والد ہیں جو بہشتی جوانوں کے سردار ہیں ۔یہ میرا کرب دُور کرتے ہیں ۔ خدا کے شیر اور خدا کے دشمنوں پر اللہ کی تلوار ہیں ۔ خدا کی لعنت اور تمام لعنت کرنے والوں کی اس شخص پر لعنت ہو جو انہیں دشمن رکھے ۔اللہ تعالیٰ اِن کے دشمنوں سے بیزار ہے اور میں بھی اُن سے بیزار ہوں ۔پس جو شخص خدا تعالیٰ اور مجھ سے بیزار ہوناچاہے وہ اِن سے بیزار ہو ۔لازم ہے کہ حاضرین یہ بات اُن لوگوں تک پہنچا دیں جو اس محفل میں موجود نہیں ہیں۔ ”
١٤۔ ”جو شخص مجھ جیسی زندگی گزارنے کاخواہاں ،میری موت کی طرح مرنے کا طلب گار اور جنت میں اُس طرح داخل ہونا چاہے جس کا میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے اُسے لازم ہے کہ وہ علی ابن ِ ابی طالب اوراُن کی اولاد ِپاک جو اِن کے بعد ہدایت کے امام اور ظلمتوں کے چراغ ہیں،کو دوست رکھے کیوں کہ یہ لوگ ہر گز تمہیں ہدایت کی راہ سے ہٹا کر گمراہی کی طرف نہ لائیں گے۔ ”

Hazrat Ali

Hazrat Ali

١٥۔ ”اہل ِ آسمان میں سے اسرافیل نے سب سے پہلے علی کو چاہاپھر میکائیل پھر جبرائیل اور اہل ِ آسمان میں سے سب سے پہلے حاملان ِ عرش پھر رضوا ن خازن ِ بہشت پھر ملک الموت اور یقینا ملک الموت علی ابن ابی طالب کے حب دار پر ایسے شفقت کرتا ہے جیسے انبیا پر۔ ”
١٦۔ ” میرے پروردگار نے مجھ سے عہد کیا ہے کہ میرے اہل ِبیت کی محبت کے بغیر کسی شخص کا ایمان قبول نہ کیا جائے گا۔ ”
١٧۔ ”ہر چیز کی ایک بنیاد ہے اور دین کی بنیاد میرے اہل ِ بیت کی محبت ہے۔ ”
١٨۔ ” اللہ تعالیٰ نے علی ابن ابی طالب کے نور سے ستر ہزار فرشتے پیدا کیے ہیں جو قیامت تک اِن کے لیے اور اِن کے چاہنے والوں کے لیے طلب ِ مغفرت کرتے رہیں گے۔ ”
١٩۔ ”اگر تمام لوگ علی سے محبت کرتے تو خدا ہر گز دوزخ کو پیدا نہ کرتا۔”
٢٠۔ ”میں سید الانبیا ہوں اور علی سیدالاوصیا ہیں اور میرے بعد میرے بارہ اوصیا ہوں گے جن میں پہلے علی اور آخری قائم المہدی ہیں ”۔ ١
٢١۔ ”فرشتوں نے مجھ پر اور علی پر سات سال درود بھیجا ۔اس وقت میرے ساتھ علی کے سوا اور کوئی موجود نہ تھا۔ ”

٢٢۔ ” اے علی !آپ میرے بھائی ہیں اور میں آپ کا بھائی ہوں ۔میں نبوت کے لیے منتخب کیا گیا ہوں اور آپ امامت کے لیے چنے گئے ہیں ۔ میں اور آپ دونوں اس امت کے باپ ہیں ۔آپ میرے وصی ،میرے وارث اور میرے فرزندوں کے باپ ہیں ۔آپ کی پیروی میری پیروی ہے ۔ آپ کے دوست میرے دوست ، آپ کے دشمن میرے دشمن ہیں ۔آپ حوض اور مقام محمود پر میرے ساتھی ہیں ۔جس طرح آپ میرا پرچم دنیا میں اٹھاتے تھے اسی طرح آپ میرا عَلم بروز قیامت اٹھائیں گے ۔جس نے آپ کو دوست رکھا وہ نیک بخت ہو گیا اور جس نے آپ کو دشمن رکھا وہ بدبخت ہو گیا ۔فرشتے آپ کی محبت اور ولایت سے اللہ کا تقرب حاصل کرتے ہیں ۔آسمان میں آپ سے محبت رکھنے والے زمین کی نسبت زیادہ ہیں ۔اے علی ! آپ میرے بعد لوگوں پر اللہ کی حجت ہیں ۔آپ کی بات میری بات ،آپ کا حکم میرا حکم ،آپ کا انکار میرا انکار ،آپ کی اطاعت میری اطاعت ،آپ کی نافرمانی میری نافرمانی ،آپ کا گروہ میرا گروہ اور میرا گروہ اللہ کا گروہ ہے ۔ وَمَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْافَاِنَّ حِزْبُ اللّٰہِ ھُمُ الْغَالِبُوْن”
٢٣۔ ” مومن کے صحیفے کا عنوان علی ابن ابی طالب کی محبت ہے۔ ”
٢٤۔ ”اللہ تعالیٰ نے مجھے چار اشخاص کے ساتھ محبت رکھنے کا حکم دیا ہے اورخبر دی ہے کہ وہ انہیں دوست رکھتا ہے ۔علی ان میں سے ایک ہیں ۔ابوذر ،سلمان اور مقداد بن اسود الکندی ہیں۔ ”

٢٥۔ ”جو بھی آیت یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْا کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہے علی اس آیت کے رئیس اور امیر ہیں۔ ”
٢٦۔ ” اے علی اگر میری امت کے اعمال ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیے جائیں اور صرف آپ کا اُحد کے دن کا عمل ترازو کے دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو آپ کا عمل بھاری ہو گا ۔اللہ نے احد کے دن آپ کے ذریعہ مقرب فرشتوں پر فخر کیا تھا ۔سات آسمانوں کے پردے ہٹا دیے گئے تھے ۔جنت اور ساکنین ِبہشت نے آپ کی جانب دیکھا تھا ۔رب العالمین آپ کی وجہ سے خوش ہوئے۔ ”
٢٧۔ ”اے ام سلمہ !یہ علی ہیں انہیں دوست رکھو ۔ان کا خون میراخون ہے ۔علی میرے علم کا ظرف ہیں ۔سننا اور اس بات پر گواہ رہنا ۔اگر کوئی انسان رکن اور مقام کے درمیان ہزار سال اور ہزار سال اور ہزار سال اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور اللہ سے اس حالت میں ملاقات کرے کہ وہ علی اور میری اولاد سے بغض رکھتا ہو تو قیامت کے روز اسے اس کی ناک کے دونوں سوراخوں کے بل جہنم میں اوندھا ڈال دیا جائے گا۔”

Hazrat Ali

Hazrat Ali

٢٨۔ ” اگر میری امت کے لوگ آپ کے بارے میں ایسی باتیں نہ کہتے جس طرح نصاریٰ عیسیٰ بن مریم کے بارے میں کہتے ہیں تو میں آپ کے متعلق ایک ایسی بات کہتا کہ مسلمانوں کے جس گروہ کے پاس سے آپ کا گزر ہوتا وہ آپ کے دونوں قدموں کی مٹی اور آپ کی طہارت سے بچا ہوا پانی اٹھا لیتے اور اس کے ذریعہ سے شفا حاصل کرتے لیکن آپ کے لیے صرف یہی بات کافی ہے کہ آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں ۔آپ میرے وارث ہوں گے میں آپ کا وارث ہوں گا ۔آپ کو مجھ سے وہی منزلت حاصل ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا ۔اے علی ! آپ میرا قرض دور کریں گے ۔آپ میری سنت پر جہاد کریں گے ۔آپ آخرت میں سب لوگوں سے زیادہ میرے قریب ہوں گے ۔آپ کل حوض پر میرے خلیفہ ہوں گے ۔آپ حوض پر سب سے پہلے مجھ پر وارد ہوں گے ۔آپ منافقین کو میرے حوض سے دور کریں گے ۔آپ میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔آپ کے محب اور پیرو نور کے منبروں پر جلوہ افروز ہوں گے ۔سیر وسیراب ہوں گے ۔ ان کے چہرے روشن ہوں گے ۔میرے اردگرد ہوں گے میں ان کی شفاعت کروں گا ۔وہ کل میرے ہمسائے ہوں گے ۔آپ کے دشمن کل پیاس سے تڑپ رہے ہوں گے جن کے چہرے سیاہ ہوں گے ،جنہیں کوڑوں سے مارا جائے گا ۔یہ آگ کے کوڑے ہوں گے جن سے انہیں مارا گیا ہوگا ۔

آپ کی جنگ میری جنگ ،آپ کی صلح میری صلح ،آپ کا باطن میرا باطن ،آپ کا ظاہر میرا ظاہر ،آپ کے سینے کا راز میرے سینے کا راز ہے ۔آپ میرے علم کا دروازہ ہیں ۔ آپ کے فرزند میرے فرزند ،آپ کا گوشت میر اگوشت ،آپ کا خو ن میرا خون ہے ۔ حق ا پ کے ساتھ ہو گا ۔ حق آپ کی زبان ،آپ کے دل اور آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیان ہو گا۔ایمان آپ کے گوشت اور خون میں اس طرح ملا ہوا ہے جس طرح میرا گوشت اور خون میرے جسم میں ملا ہوا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں یہ بشارت آپ کو سنا دوں کہ آپ ، آپ کی اولاد اور آپ کے محب جنت میں ہوں گے ۔آپ کا دشمن حوض پہ وارد نہیں ہو گا ۔آپ کا محب حوض سے غیر حاضر نہیں ہو گا۔ ”
٢٩۔ ” اے علی ! آپ میرے حوض کے مالک ہوں گے اور پرچم اٹھائے ہوں گے ۔میرے دل کے حبیب ہیں ۔میرے وصی اور میرے علم کے وارث ہیں ۔مجھ سے پہلے آپ کو تمام انبیا کے متروکات سپرد کیے گئے ہوں گے ۔اللہ کی زمین میں اللہ کے امین اور مخلوقات میں اللہ کی حجت ہیں ۔آپ ایمان کے رکن اور اسلام کے ستون ہیں ۔آپ تاریکی کا چراغ ہیں ۔ہدایت کا روشن مینار ہیں اور دنیا والوں کے لیے بلند نشان ہیں ۔اے علی ! جس نے آپ کا اتباع کیا وہ نجات پا گیا ۔جس نے آپ کو چھوڑ دیا وہ ہلاک ہو گیا ۔آپ واضح رستہ اور صراط ِ مستقیم ہیں ۔آپ سفید پیشانیوں والوں کے رہنما ہیں اور مومنین کے سردار ہیں ۔جس کا میں مولا ہوں اس کے آپ مولا ہیں ۔میں ہر مومن مرد اور مومنہ عورت کا مولا ہوں ۔ آپ کو وہ شخص دوست رکھے گا جس کی ولادت پاک وپاکیزہ طور پہ ہوئی ہو گی ۔جب مجھے رب آسمان پہ لے گیا تو میرے رب نے مجھ سے گفتگو فرمائی تھی اور فرمایا تھا ،اے محمد !علی کو میری طرف سے سلام کہہ دیں اور انہیں اس بات سے آگاہ فرما دیں کہ وہ میرے دوستوں کے امام ہیں اور میری اطاعت کرنے والوں کے لیے نور ہیں ۔آپ کو یہ شرف حاصل ہونے کے مبارک ہو۔”

٣٠۔ ”یا علی !آپ کی مثال لوگوں میں ایسی ہے جیسے قرآن میں سورة قُلْ ھُوْاللّٰہُ اَحَدْ کی ہے ۔جس نے اُسے ایک مرتبہ پڑھا گویا اُس نے قرآن کا تیسرا حصہ پڑھ لیا ۔ جس نے اُسے دو مرتبہ پڑھا ایسا ہے جیسا کہ اُس نے قرآن کے دو حصے پڑھ لیے ۔جس نے اُسے تین مرتبہ پڑھا گویا اُس نے پورا قرآن پڑھ لیا ۔یا علی !اسی طرح آپ ہیں ۔جس شخص نے آپ کو دل سے دوست رکھا اُس نے تیسرا حصہ ایمان کا حاصل کر لیا ۔جس نے آپ کو دل وزبان سے دوست رکھا اُس نے ایمان کے دو حصے حاصل کر لیے ۔جس نے آپ کو دل و زبان اور ہاتھ کے ساتھ دوست رکھا اُس نے تمام ایمان جمع کر لیا ۔قسم ہے اُس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا اگر آپ کو اہل ِزمین اس طرح دوست رکھتے جس طرح آسمان والے آپ کو دوست رکھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن میں سے کسی ایک کو آگ کا عذاب نہ دیتا۔ ” ٢
٣١۔ ”علی !بہترین انسان ہیں جس نے اِس بات سے انکار کیا وہ کافر ہے۔ ”
٣٢۔ ”علی باب ِحِطَّةْ ہیں جو اس میں داخل ہوا وہ مومن ہوگااور جو نکل گیا وہ کافر ہوگا۔ ”
٣٣۔ ”جو شخص علی کا حق نہیں جانتا وہ تین آدمیوں میں سے ایک ضرور ہے ۔اُس کی ماں زانیہ ہے یا اُس کا حمل غیر طہر میں قرار پایا ہے یا وہ منافق ہے۔ ”

Hazrat Ali

Hazrat Ali

٣٤۔ ”میں نے آپ (علی )کے اسم گرامی کو اپنے نام کے ساتھ چار مقامات پہ لکھا ہوا دیکھا ہے ۔جب میں اپنے معراج کے موقع پر آسمان پہ گیا تو میں نے بیت المقدس کے ایک پتھر پر یہ عبارت دیکھی لاَاِلٰہَ اِلاّاللّٰہُ مُحَمَّدُرَّسُوْلُ اللّٰہْ اَیَّدْتَہُ بعَلِیّ ٍوَزِیْرُہْ ۔اللہ کے سوا کوئی ذات عبادت کے لائق نہیں محمد اللہ کے رسول ہیں ۔میں نے محمد کی تائید علی کے ذریعہ کی ۔جب میں سدرة المنتہی کے مقام پر پہنچا تو میں نے اُس پر لکھا ہوا پایا اِنِْ اَنَااللّٰہْ لاَاِلٰہَ اِلاَّاَنَامُحَمَّدصِفْوَتِْ مِنْ خَلْقِْ اَیَّدْتُہُ بِعَلٍِّوَزِیْرہُ وَنُصْرَتُہُ بہْ ،کوئی معبود نہیں سوائے میرے ،محمد میری مخلوق میں میرے چنے ہوئے ہیں ،میں نے ان کی تائید ان کے وزیر علی کے ذریعہ کی اور ان کی ذات کے ذریعے میں نے آپ کی مدد کی ۔جب میں رب العالمین کے عرش کے پاس پہنچا تو وہاں میں نے عرش کے ستونوں پر لکھا ہوا پایا اِنِّْ اَنَااللّٰہُ لاَاِلٰہَ اِلاّاَنَاوَمُحَمّدحَبِیْبِْ مِنْ خَلْقِْ اَیَّدْتُہُ بعَلٍِّوَزیْرُہُ وَنُصْرَتُہُ بہْ ، میں ہی اللہ ہوں ،میرے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے ۔مخلوق میں سے محمد میرے حبیب ہیں ۔میں نے اِن کی تائید اِن کے وزیر علی کے ذریعے کی ہے اور میں نے علی کے ذریعے اِن کی مدد کی ہے۔ ”
٣٥۔ ”تم لوگوں پر علی کی پیروی واجب ہے ۔اُن کے دائیں سورج اور بائیں چاند موجود رہتا ہے ۔(عرض کی گئی یا رسول اللہ وہ دونوں کون ہیں ؟فرمایا)وہ حسن اور حسین ہیں ۔اِن دونوں کے والد دنیا کی روشنی ہیں اور اِن دونوں کی والدہ تاریکی میں مہ کامل ہیں۔ ” ٣
٣٦۔ ”اے اللہ !انہیں (علی کو ) مقام اعلیٰ پر پہنچا دے ۔یہ میرے بھائی اورمیرے تایا زاداور میرے داماد اور میری اولاد کے والد ہیں ۔اے اللہ !جو اِن سے عداوت رکھے اُسے آگ میںاُلٹا لٹکا دے۔ ”

Hazrat Ali

Hazrat Ali

٣٧۔ ”علی ابن ِابی طالب مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے بدن میں میری رُوح ہے۔ ”
٣٨۔ ” علی میرے علم کی زنبیل ہیں۔ ” ٤
٣٩۔ ”آپ (علی )صدیق ِاکبر اور آپ فاروق ِاعظم ہیں جو حق وباطل میں تفریق فرمائیں گے۔ ”
٤٠۔ ”جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولین وآخرین کو جمع فرمائے گا اور جہنم پر پل صراط لگائے گا تو اسے کوئی بھی پار نہ کرسکے گا جب تک علی ابن ِابی طالب کی محبت کی سند نہ ملے۔ ” ٥
مصادر ومنابع
١۔ حدیث مبارکہ ١تا٢٠از مَنَاقِب ِمُرْتَضَوْ علامہ محمد صالح کشفی حنفی
٢۔ حدیث مبارکہ ٢٠ تا ٣٠از یَنَابِیْعْ الْمَوَدَّةْ شیخ الاسلام علامہ سلیمان حنفی قندوزی
٣۔ حدیث مبارکہ ٣١ تا ٣٥از مَوَدَّةْ فِْ الْقُرْبٰی امیر کبیر ،عارف ِربانی سید علی ہمدانی
٤۔ حدیث مبارکہ ٣٦تا ٣٨از اَلْقَوْلُ الْجَلِْ فِْ فَضَائِل عَلِْ علامہ جلال الدین سیوطی الشافعی
٥۔ حدیث مبارکہ ٣٩تا٤٠ آل ِرَسُوْل ۖ پیر سید خضر حسین چشتی عریضی

تحریر: ڈاکٹر مخدوم پیر سید علی عباس شاہ
سجادہ نشین ِ آستانہ ء عالیہ کندھانوالہ شریف ضلع منڈی بہاء الدین
darbarshareef@gmail.com