حافظ محمد سعید کی نظر بندی، کچھ ضروری حقائق

Hafiz Muhammad Saeed

Hafiz Muhammad Saeed

تحریر : علی عمران شاہین
حکومت پاکستان کے حکم کے مطابق امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کی نظربندی جاری ہے۔ ان کے ہمراہ ان کے چار اہم ساتھی پروفیسر ظفر اقبال، مولانا عبداللہ عبید، مفتی عبدالرحمن عابد اور قاضی کاشف نیاز بھی نظربند ہیں۔ نظربندی کے بعد اگلے حکم نامے میں کہا گیا کہ جماعت کے 38رہنمائوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ میڈیا پر جاری دھواں دھار تبصروں میں صوبہ پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے تسلیم کیا کہ پنجاب میں جماعة الدعوة کے خلاف کسی قسم کی غیرقانونی سرگرمیوں کا کوئی ثبوت نہیں۔ ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ دور حکومت میں جو پیپلزپارٹی کا تھا، وفاقی حکومت کے کہنے پر حافظ محمد سعید کو نظر بند کیا تھا لیکن 8ماہ میں وفاقی حکومت ان کے خلاف کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی تھی، سو عدالتوں نے انہیں باعزت رہا کر دیا تھا۔ ان سے پہلے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی کہا تھا کہ جماعة الدعوة پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

وفاقی حکومت کو اس حوالے سے کم از کم تین ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے جس میں وہ متعلقہ تنظیم کی نگرانی اور چھان بین کرتے ہیں۔ نظر بندی کی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ جب حافظ محمد سعید کونظربند کیا گیا تھا تو ان کی تنظیم جماعة الدعوة اور ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کو 6ماہ کے لئے واچ لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔حافظ محمد سعید کی نظربندی کے بعد بھارت نے خاص طور پر خوشی کا اظہار کیا بلکہ اسے اپنی کامیابی قرار دیا ۔کہا گیا کہ پاکستان کو بالآخر ان کے دبائو کے سامنے جھکنا پڑا ہے اور حافظ محمد سعید اور ان کی تنظیم کے خلاف کارروائی کرنا پڑی ہے۔ ساتھ ہی بھارت نے دبائوڈالنا شروع کیا کہ اب اس کارروائی کے عملی مظاہرے نظر آنے چاہئیں۔ بھارتی میڈیا نے یہ واویلا بھی شروع کیا کہ حافظ محمد سعید کو گرفتار نہیں کیا گیابلکہ باعزت طور پر گھر میں رکھا گیا ہے۔

بھارت کی جانب سے خوشی اور مزید دبائو نے پاکستان کو اس حوالے سے مزید دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیا ۔وہ معزز شہری جس پر کوئی الزام تک نہ ہو، اسے یوں نظربند کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ حافظ محمد سعید کے خلاف دنیا میں جو قوت سالہا سال سے متحرک و فعال ہے، وہ بھارت ہے اس لئے انہیں یوں نظربند کرنادراصل بھارت کو ہی خوش کرنا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ جس روز حافظ محمد سعید کو نظربند کیا گیا تھا ،اس روز ایک قومی روزنامے نے اس حوالے سے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ جماعة الدعوة کے خلاف کارروائی کے لئے امریکی نائب وزیر خارجہ نے براہ راست دبائو ڈالا تھا، ساتھ ہی ایشیا پیسفک گروپ نامی ادارے نے دھمکی دی تھی کہ اگر کارروائی نہ ہوئی تو پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا اور پھرپاکستان عالمی سطح پر کسی قسم کی رقومات کی منتقلی نہیں کر سکے گا۔

گویا یہ پاکستان کو جیتے جی مارنے کی خطرناک دھمکی تھی لیکن حیرانی اس بات پر ہے کہ اب تک امریکی نائب وزیر خارجہ کی وہ دھمکی عملی طور پر سامنے نہیں آئی کہ اس نے کب اور کہاں کس حوالے سے پاکستان کو دھمکی دی تھی اور نہ ہی ایشین پیسفک گروپ کی وہ رپورٹ کہیں دنیا میں دیکھنے یا سننے کو ملی ہے جس کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا۔ طرفہ تماشہ دیکھئے کہ اس رپورٹ کے بارے میں اب تک کہیں کوئی تذکرہ نہیں کہ وہ کب اور کہاں جاری ہوئی اور نہ اس سے پہلے یا بعد میں اس گروپ کی جانب سے کوئی بیان یا رپورٹ سامنے آئی ہے۔ جب یہ ساری کہانی پائوں پر کھڑی نہ ہو سکی تو کہا گیا کہ پاکستان کے اوپر چین کی جانب سے دبائو تھا کہ حافظ محمد سعید کو نظربند کرے اور چین نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان اب اقوام متحدہ میں بار بار حافظ محمد سعید، مولانا مسعود اظہر یا دیگر ایسے معاملات پر ویٹو پاور استعمال کرنے کے لئے اصرار نہ کرے۔ پاکستانی میڈیا میں اس تکرار کے بعد چینی حکومت نے باقاعدہ بیان دیا کہ حافظ محمد سعید کی نظربندی کے حوالے سے ان کا کوئی دبائو نہیں تھا اور یہ سراسر پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس کے بعد مخصوص پاکستانی میڈیا نے یہ چین والا راگ الاپنا بند کر دیا لیکن ایک دو کی الٹی کہانی مختلف زاویوں سے جاری ہے۔

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

دنیا کو یاد ہو گا کہ چین نے جماعة الدعوة اور اس کے رہنمائوں کو اقوام متحدہ میںپابندیوں سے بچانے کے لئے کوئی پہلی بار ویٹو طاقت کا استعمال نہیں کیا۔ یہ تو سب سے پہلے 2005ء میں ہوا تھا۔پھر جب 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد اقوام متحدہ نے بھارتی دبائو اور اصرار پر ضابطے اور اصول سے ہٹ کر ہنگامی اجلاس طلب کر کے جماعة الدعوة پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا تو اس بات کے باقاعدہ شواہد موجود ہیں کہ اس وقت کی حکومت نے باقاعدہ طور پر چین سے کہا تھا کہ اب وہ سے اس بھارتی قرارداد یا کوشش کو نہ روکے، سو پھر ایسا ہی ہوا۔پاکستان کے یوں روکے جانے کے بعد بھی اقوام متحدہ میں چین نے کئی بار جماعة الدعوة کے رہنمائوں پر پابندیوں کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنایا ۔ چین کی جانب سے یہ دست تعاون اور دوستی 13سال سے جاری ہے جس میں سیاسی حکومتوں کا کوئی عمل دخل نہیںہے۔ چین اس سلسلے میںبے چین ہوتا تو بیان ضرور سامنے آتا ۔اگر امریکہ 70سال سے اسرائیل کے حق میں بے شمار بار ویٹو استعمال کر کے تھکا نہیں تو چین اتنی جلدی کیسے پریشان ہو سکتا تھا۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ بھارت کشمیر کے مسئلہ کو مکمل دبانے کی ہر کوشش میں ناکامی کے بعد اب پاکستان پر دبائو ڈالنے میں ہر نا پاک ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ جیسے اس نے ایک مرتبہ ہی بے تحاشا مار دھاڑ کر کے سکھوں کی تحریک آزادی دبا ڈالی تھی ،وہ کشمیریوں کو بھی اسی طرح دبا لے گا لیکن اسے اس پر مسلسل نامرادی کا سامنا ہے۔ کچھ بھی ہو مسئلہ کشمیر بھارت کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔ ساری دنیا جتنا چاہے بھارت کا ساتھ دے، کشمیر اس کو پھر بھی چین نہیں لینے دے رہا۔ ان حالات میں پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مخلصانہ اور مدبرانہ پالیسی اپنانے اور اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حافظ محمد سعید پر پابندی اور ان کی نظربندی سے مسائل کم نہیں ہوں گے بلکہ دشمن دبائو مزید بڑھائیں گے۔ بھارت کو یہ کہنا کہ وہ حافظ محمد سعید کے حوالے سے ثبوت دے، کمزور اور دفاعی حکمت عملی ہے۔

کیا بھارت نے اپنے ملک کے کسی شہری یا کسی مقدمے میں ہم سے کبھی کوئی ثبوت طلب کئے ہیں کہ وہ کارروائی کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کے حکمران تو کھل کر ساری دنیا کے سامنے بار بار اقرار کر رہے ہیں کہ انہوں نے پاکستان توڑا تھا اور انہیں اس پر فخر ہے کہ وہ اس تحریک میں شامل تھے۔ وہ کھل کر کہتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں گھس کر ”سرجیکل سٹرائیک” کی ہے۔ پاکستان توڑنے اور اس کے اقرار کا جرم ہی اتنا بڑا ہے کہ بھارت کو100بار بھی توڑا جائے تو اس کا بدلہ پورا نہیں ہو گا۔ جب بھارت بار بار کہتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی حدود میں گھس کر سرجیکل سٹرائیک کی ہے تو اس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے یا وہاں کے مجاہدین کی ہر طرح سے عملی مدد کرنے میں کون سی رکاوٹ رہ جاتی ہے (سرجیکل سٹرائیک ہوئی یا نہیں یہ ایک الگ معاملہ ہے ) یاد رکھئے ! وطن عزیز کا ایک ایسے معزز شہری جس کا دامن ہر لحاظ سے کسی بھی کوتاہی سے پاک اور اس کا کردار وطن دوستی اور دفاع و یکجہتی کے لئے ہو، کے خلاف کوئی بھی کارروائی صرف دشمنوں کو ہی خوش کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ ہمیں اس حوالے سے انتہائی محتاط ہونا پڑے گااور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی بھی قطعاً پروا نہیں کرنی چاہئے۔ اگر بھارت 70سال سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور مطالبوں کو ماننے پر تیار نہیں، اسرائیل ہر قرادادکو روز پائوں تلے روندتا ہے تو پھرہم دلیل کے ساتھ اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے کیوں نہیں رکھ سکتے۔

حافظ محمد سعید نے نظربندی سے قبل اپنے آخری پیغام میں کھل کر کہا تھا کہ کچھ بھی ہو وہ پاکستان کی حفاظت کریں گے، اسے کہیں کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ حکومت اور دیگر سبھی اداروں کی آنکھیں کھول دینے کے لئے یہ سب کافی ہونا چاہئے کہ جماعة الدعوة کس قدر ملک و ملت سے مخلص ہے، سو اپنی پالیسیاں ترتیب دینے اور دوست دشمن کے فرق میں انتہائی احتیاط سے کام لیجئے، اسی میں ہم سب کی بہتری ہے۔

Logo Imran Shaheen

Logo Imran Shaheen

تحریر : علی عمران شاہین
( برائے رابطہ:0321-4646375)