حمد و نعت

محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شاہد ہیں تو مشہود ہے مولا
تو ہی معبود ِبرحق تھا تو ہی معبود ہے مولا

خداوند ِدوعالم! خالق ِکون ومکاں تو ہے
ہر اِک شے میں تیرا جلوہ ، نہاں تو ہے عیاں تو ہے

ہر اِک شے کا تیرے ہونے سے ہونا ہے زمانے میں
تو ہی روح ِرواں ہے زندگی کے کارخانے میں

ہر اِک عزت ہر اِک عظمت روا تیری ،بجا تیری
نہ کوئی ابتدا تیری ،نہ کوئی انتہا تیری

نگاہوں سے تو مانا تو سدا مستور رہتا ہے
مگر دِل سے کہاں کس وقت اور کب دُور رہتا ہے

تیرا خم شاخساروں میں ،تیرا دم کوہ ساروں میں
تیری گرمی خزائوں میں ،تیری نرمی بہاروں میں

سمجھ میں کس طرح آئے حقیقت اے خدا تیری
بشر کی عقل ، خود مخلوق ہے اے کبریا تیری

فضائے حمد میں کیسے کرے پرواز عاجز ہے
خداوندا میرے اِدراک کا شہباز عاجزہے

تو ہے توصیف کا خالق ،تیری توصیف ناممکن
تیری تعریف بس یہ ہے ،تیری تعریف ناممکن

تو اپنی ذات کو خود آپ ہی اے کبریا جانے
پھر اس کے بعد جو جانے محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانے

محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کہا تسلیم کرتے ہیں
وہی کچھ مان کر مولا تیری تعظیم کرتے ہیں

محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شاہد ہیں تو مشہود ہے مولا
تو ہی معبود ِبرحق تھا تو ہی معبود ہے مولا

ربوبیت کا دعویٰ ”حق ”مگر داعی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں
رعایا ہیں تیری بندے مگر راعی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں

ہمیں حاصل ہواایمان ،ایمان ِمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے
ہر اِک عارف کاہے عرفان ،عرفان ِمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے

اسی عرفان کے سورج سے دے کچھ روشنی مجھ کو
بقدر ِلطف مل جائے الہی !آگہی مجھ کو

ضیائے آگہی سے خانہ ٔدِل کو منور کر
الٰہی !مدحت ِآل ِنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا مقدر کر

سلیقہ بات کا اے بات والے تو سکھا مجھ کو
رقم کیسے کروں ارفع شہادت آبتا مجھ کو

قلم میرا حرم کی غم کہانی کہہ نہیں سکتا
مگر دِل کا یہ عالم ہے کہے بن رہ نہیں سکتا

میں بھٹکوں ابر ِآوارہ کی صورت در بدر کب تک ؟
خبر والے !مجھے رکھے گا خود سے بے خبر کب تک ؟

تو بحر بے کراں ہے ،ساحل وسرحد سے بیگانہ
میں قطرہ ہوں میری معراج ہے بس تجھ میں کھو جانا

عطا کر مجھ کو بھی سوزِنہاں، اے ابتلا والے!
عیاں کر مجھ پہ رازِکربلا ،اے کربلا والے !

تمنا ہے زباں کو حدت ِشعلہ بیانی دے
میرے اشعار میں دریائے دجلہ سی روانی دے

مجھے کہنے کی جتنی تاب دے گا کہتا جائوں گا
بہا لے جائے گا جس موج ِغم میں بہتا جائوں گا

غرض یہ التجا ہے التجائے آخری ،سن لے!
مجھے آل ِمحمد کی غلامی کے لیے چن لے

Nadim Sabri

Nadim Sabri

حضرت گلزار احمد نادم صابری نور اللہ مرقدہ