دل کے دورے کا سبب بننے والی عادتیں

Heart Attack

Heart Attack

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2012ء میں دنیا بھر میں کل 56 ملین افراد مختلف بیماریوں کی وجہ سے مارے گئے، جن میں سے 17.5 ملین صرف دل کے امراض میں چل بسے، یعنی کہ ہر 10 میں سے تین اموات کا سبب دل کا عارضہ ہے، لیکن دل کے امراض کا سبب کیا ہے؟ یہ بہت سارے عوامل ہیں، جن میں آپ کا رویہ اور دیگر عادات بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ یونیورسٹی آف آسٹریلیا کے ایک سروے کے مطابق سخت غصے کے اظہار کے بعد اگلے دو گھنٹے تک کسی بھی فرد میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات ساڑھے 8 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ دیگر عوامل کون سے ہیں، آئیے آپ کو بتاتے ہیں

آلودگی

زہر قاتل فضائی آلودگی آپ کے دل کے لیے بھی اتنی ہی خطرناک ہے، جتنی کے پھیپھڑوں کے لیے۔ تحقیق کاروں نے امریکا کے شہر بوسٹن کے جنوبی علاقوں میں گھنٹہ وار آلودگی کی پیمائش کی کہ کس طرح اس کے ذرات علاقے میں موجود ایسے مریضوں کو متاثر کرتے ہیں جن کو دل کا دورہ پڑ چکا ہے۔ انہوں نے پایا کہ فضائی آلودگی دل کے دورے کی علامات ظاہر ہونے سے دو گھنٹے پہلے دل کے دورے میں 48 فیصد اضافہ کرتی ہے جبکہ انتہائی آلودگی اس امکان کو 69 فیصد تک لے جاتی ہے۔

نیند کی کمی

دورِ حاضر میں سات سے نو گھنٹے کی لازمی نیند لینا بھی ایک مسئلہ بن چکا ہے، لیکن اگر آپ مسلسل اتنی نیند نہیں لے رہے، تو یہ خطرناک حرکت ہو سکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق چھ سے کم گھنٹے کی نیند لینے والے افراد میں دل کے دورے کا امکان ان افراد سے زیادہ ہوتا ہے، جو سات یا آٹھ گھنٹے کی روزانہ نیند لیتے ہیں۔

کمپیوٹر پر بیٹھنا

یونیورسٹی کالج لندن کہتا ہے کہ جو افراد روزانہ چار گھنٹے یا اس سے زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھتے ہیں یا کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں، ان میں دل کے امراض کا خدشہ 125 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

خراب ازدواجی تعلقات

ڈیوک یونیورسٹی سکول آف میڈیسن نے 18 سال تک 45 سے 80 سال کے 16 ہزار مرد اور عورتوں پر تحقیق کی، جنہوں نے زندگی میں کم از کم ایک شادی ضرور کی تھی۔ اس تحقیق میں ہر دو سال بعد اعداد و شمار تازہ کیے گئے اور مجموعی صحت کا بھی معائنہ کیا گیا۔ طلاق یافتہ عورتوں میں دل کے دورے کا خطرہ ان عورتوں سے 25 فیصد زیادہ پایا گیا، جن کی شادی برقرار تھی۔ وہ عورتیں جنہوں نے دو یا اس سے زیادہ مرتبہ اپنے شوہروں سے طلاقیں لیں، میں دل کے دورے کا خدشہ 77 فیصد زیادہ پایا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ طلاق یافتہ ہوں یا نہ ہوں، مردوں میں دل کے دورے کا خطرہ اپنی جگہ جوں کا توں دکھائی دیا۔ ہاں! کم از کم دو بیویوں کو طلاقیں دینے کے بعد اس خدشے میں 30 فیصد اضافہ ضرور دیکھنے کو ملا۔

گرم علاقے

تحقیق بتاتی ہے کہ سخت سرد اور سخت گرم علاقے دل کے دورے کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ وارسسٹر ہارٹ اٹیک سٹڈی میں دل کے مریضوں کا ڈیٹا استعمال کرکے سائنس دانوں نے پایا کہ دل کے دورے سے دو روز قبل منفی 8 تک کا درجہ حرارت مریض کے لیے خطرے کو 36 فیصد بڑھا دیتا ہے۔ دوسری جانب برطانوی محققین نے یہ بھی پایا کہ 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت دو فیصد خدشہ بڑھاتا ہے اور پھر جیسے جیسے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے کہ خطرے کی سطح بھی بلند ہو جاتی ہے۔