دل کی بات

Pakistan

Pakistan

تحریر : فہمیدہ غوری .کراچی‎
آج ھم پاکستان کے حالات پر بات کرتے ہیں .ویسے تو حالات کبھی اچھے رھے ہی نہی .ھم اپنے بچپن سے سنتے آرہے ہیں کے پاکستان کے حالات بہت خراب ہیں .ابّا جی کی تنخواه ختم ہوتے ہی .ملک کے حالات اچانک سے خراب ہو جاتے .اور ہمارے گھر کے بھی اور ان حالات کا براہ ہے راست اثر بیچاری ہماری امّ پر پڑتا تھا جو معاشی آدم استحکام کی زمیدارٹھرا ای جاتی تھیں .اور اگر کسی بچے نے کسی چیز کے لیے زد کر لی تو معاشرتی بگاڑ کی بھی۔

ادھر ابا کے چہرے کے گھمبیر .اور ناقابل بیان تاثرات اوپر سے دادی کا ناختم ہونے والا ptv kaکا 9 بجے والا خبرنامہ جس مے حکمرانوں کے کارنامے …یعنی ابا کے قصیدے ..اور ناشکری عوام کو دل بھر صلواتیں عوام یعنی ہماری بیچاری اماں …یے تو مہینے کے آخر کا حال تھا .اب پہلی اتے ہی ھمارے ابّا تو تنخوھ ملتے ہی ایسے رنگ بدلتے جیسے آج کل .حکومت imf سے امداد ملتے میٹھی میٹھی باتوں سے عوام کو رنگ برنگ خاب دکھا نے لگتی ہے ..اماں کیلئے مرزا کی چپل بھی آجاتی .اور دادی کن چھالیہ بھی۔

Home Problems

Home Problems

اماں کی فرمائش پر کے باورچی خانے کا نل ٹھیک کرا دو نینو کے ابّا اوراور ابّا کے لارے .جیسے ہماری حکومت ڈیم بنانے کے نام پر بیچاری عوام کو لارے لپے دے رہی ہے اورھم ہر بار ان کے جھانسے میں آ کر کالے گورے ڈیم کے بننے کا انتظار کر رھے ہیں ….ہمارے گھر میں ایک صاحب اور تھے یے تھے ھمارے چچا میاں .این کا نام تو کچھ اور تھا لیکن دادی پیار سے اور کبھی پھٹکار میں اسصو کہتی تھیں .یے بھی عجیب چیز تھے .کالج جاتے تھے بن ٹھان کر گھڑی بھی راڈو کی پہنتے تھے .سوٹ بھی پتا نہی کہاں سے لاتے تھے .ابّا تو اپنی نوکری مے اور گھر کی نالی نلکے سہی کرانے کی فکر مے ہی لگے تھے اور چچا اس گھرکی معاشیات کے کے روح ے رواں تھے .گھر کا سودا سلف .کپڑے لتے بچوں کی فیسیں .شادی بیاہ .موت میت …آنا جانا .مہمان داری۔

آج کیا پکے گا .کل کیا نہی پکے گا . محللے کے لڑائی جھگڑے .رشتے داروں کی سیاست غرض ہر جگہ اسصو چچا ہی چھآے تھے .ہمارے گھر کے وزیرے خزانہ تھے اسصو چچا .ابّا تو بس نام کے سربرہ تھے .اصل مے حکومت ہی چچا کی تھی ..سودے کے پیسوں مے اسے خود برد کرتے کے بیچارے ابّا کے تو فرشتوں کو بھی پتا نہی چلتا .ہماری نانی ایک دن اماں سے خط رہی تھی کے اسصو نے پچھلی گلی مے دوکان کھولی ہے جس پر اپنے دوست کو بٹھایا ہے۔

Story

Story

نام بھی دوست کے کی ہے .کے دوست کی بہن سے ہی شادی کا ارادہ ہے مگر ہماری اماں نے اپنی اماں کی بات کایقین نہی کیا ..ہمارے ابّا کی طبیت ناساز ہو تی تو چچا ابّا کی چھٹی کرواکے .حیدرآباد چھوڑ اتے کے ڈاکٹر نے کہا ہے کے ہوا پانی بدل جانے سے طبیت بہتر ہو جائے گی …جب بھی ابّا فون کرتے چچا کے سبز باغ …سب ٹھیک ہے .سب اچھا .ہے کوئی لڑائی نہی ہوئی .رشتے در بھی قابو میں ہیں ..کوئی بچہ احتجاج بھی نہی کر رہا نا کوئی دھرنا دے رہا ہے .اور اگر ہو گا بھی تو میں ھوں نا …….اگر آپکو یے کچھ سنا سنا لگ رہا ہے تو یقین کیجے یے .یے ھمارے گھر کی داستان ہے کہیں سے نقل نہی کی ہے ……اللّه قسم ….۔

تحریر : فہمیدہ غوری .کراچی‎