ہیلپنگ ہینڈ۔ خدمت خلق

Helping Hand

Helping Hand

تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
درد ِدل کے واسطے پید ا کیا انسان کو ۔ورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں۔ کیا خوب کہا ہے شاعر نے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دوسرے انسانوں کی خدمت کے لیے پیدا کیا ہے ورنہ اللہ کی اطاعت کے لیے اُس کے فر شتے کم نہ تھے اس لیے ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہیں اسی میں اللہ کی رضا ہے اورفلا حِ اخُروی ہے ہمیں کیا پتہ تھا کہ ہیلپنگ ہینڈ این جی او کے کچھ حضرات ،انسانیت کی خدمت اور دردِ دل رکھنے والے نیک دل انسان کراچی پریس کلب کی پہلی منزل پر جمع ہوئے ہیں اور وہ اعلان کرنے والے ہیں کہ انہوں نے دکھوں کے مارے کراچی شہر میں بھی اپنی فلاحی سرگرمیاںشروع کرنی ہے اسی لیے اہل قلم حضرات کو تکلیف دی ہے کہ قلم کے ذریعے ابلاغ ہو قلم اس نیک کام میں مدد گار ہو۔

وہ تو ہمارے دوست عطا محمد تبسم صاحب صحافی ، سینئر کالم نگار اور آج ٹی وی کے سینسر ڈیپارٹمنٹ کے انجارج ہیں جنہوں وقت مقررہ پر کراچی پریس کلب میں آنے کی دعوت دی یہ صاحب بھی کمال کے آدمی ہیں انہوں نے مجھ جیسے نئے اور گمنام کالم نگار کو دریافت کیا ہمیشہ صحافیوں کے پروگراموں میں شرکت کی دعوت دی اور حوصلہ افزائی کی۔ کراچی پریس کلب میں یہ عشایہ پروگرام ان کے دوست محمود فاروقی صاحب کی تحریک پر منعقد ہوا جس میں اے ایچ خانزادہ سیکر ٹری کراچی پریس سمیت کلب کے عہداداروں نے شرکت کی اور ہیلپنگ ہینڈ این جی او کے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کی اور ان کو تحفہ میں سندھی اجرک بھی پیش کی۔ صاحبو! ہیلپنگ ہیڈ ایک این جی او ہے جو امریکا اور پاکستان میں قانون کے مطابق رجسٹرڈ ہے۔ ہیلپنگ ہیڈ کے متعلق بات کی جائے تو اس ادارے ک کو قائم کرنے والے وہ لوگ ہیں جو پاکستان سے روزی کمانے کے لیے ہجرت کر کے امریکا اور برطانیہ میں مستقل آباد ہو گئے تھے یہ لوگ ڈاکٹرز، انجیئنرز اور دوسرے محکموں کے تعلیم یافتہ لوگ تھے۔

اللہ نے ان کو دیار غیر میں کامیاب کیا ان کی روزی آسان ہوئی تو ان کے دل میں اپنے ملک کے معاشرے کے پسے ہوئے لوگوں کا خیال آیا ان کے لیے پیسے اکھٹے کرنا شروع کئے انہوں نے اپنی آمدنیوں میں سے کچھ رقم نکال کر اس کام کی ابتدا کی تھی پھر وقت گزرنے کے ساتھ انہوںنے باقائدہ طور پر فلاحی تنظیمیں قائم کیں جن کے تعداد دس تک ہے اس میں کچھ عرب ممالک کے ہمارے پاکستانی بھی شامل ہیں اللہ ان کی کوششوں میں برکت ڈالے اور ان کی بخشش کا سامان کرے آمین۔ اس موقعہ پر محمود فاروقی نے ہیلپنگ ہینڈ کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور اس کے جاری پروگراموں سے شرکا ء کو آگاہ کیا۔ہیلپنگ ہینڈ کے کنٹری ڈائرکٹر فضل الرحمان صاحب اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا ادارہ کراچی میں بھی باقائدہ کام شروع کرنا چاہتاہے۔

Loans

Loans

اگر ہیلپنگ ہینڈ کی پاکستان میں سرگرمیوں کی بات کی جائے تو کچھ ایثار پروگرام کے تحت دہاتوں میں اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے لیے زراعت ، پولٹری، ذاتی کاروباراور کم آمدنی والے لوگوں کی نقد مالی مدد کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہو سکیں اسی طرح بعض جگہ کام کرنے والا فردتو موجود ہاتا ہے لیکن کچھ کرنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔ ان کی مدد کے لیے چھوٹے چھوٹے قرضے جاری کیے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہو سکیں۔ہیلتھ پروگرام کے تحت پاکستان میں زچہ بچہ کی نگاہداشت کا کام بہت ہی کم ہے اور کچھ ہماری دہی خواتین میں شعور کی بھی کمی ہے لہٰذا ہیلپنگ ہینڈ نے اس کمی کو دور کرنے کے لیے ہیلتھ کیئر سنٹرز قائم کئے ہیں جو کامیابی سے چل رہے ہیں ۔آنکھوں کے ہسپتال قائم کیے گئے ہیں جن میں غریب مریضوں کا مفت علاج ہورہا ہے۔ گورنمنٹ کے ہسپتالوں میں بھی زچہ بچہ کی مدد کی جارہی ہے۔

پاکستان میں خاص کر ہمارے صوبہ سندھ کے تھر کے علاقے میں میٹھے پانی کی کمی ہے کئی کئی سال بارش نہیں ہوتی جس سے زیر زمین پانی کم ہے اگر ہے بھی تو کڑوا پانی ہے ہیلپنگ ہینڈ نے تھر میں میٹھے پانی کے کئی کے کنوایں کھودوائے ہیں جس سے لوگ مستفیض ہو رہے ہیں۔ بہت سے علاقوں میں حکومت کے نلوں میں پینے کا پانی نہیں آتا وہاں پر پانی کے ہینڈ پمپ لگائے گئے ہیں۔ حادثوں کی وجہ سے جن لوگوں کے ہاتھ پائوں کٹ جاتے ہیں یا وہ کسی موزی بیماری کی وجہ سے اپائچ ہوتے ہیں ان کی مدد کی مصنوعی اعضاء فراہم کیے جاتے ہیںتاکہ وہ سوسائٹی میں کار آمد بن کر رہیں۔حکومتی ہسپتالوں میں بھی مصنوعی اعضاء سپلائی کیے جاتے ہیں۔ ملک میں لاتعداد ادارے فلاحی کام کرتے ہیں لیکن ان کا اسٹاف ٹرینیڈ نہیں ہوتا لہٰذا فلاحی کام کرنے والے ولنٹیئرز کی ٹریننگ کاکام بھی ہو رہا ہے۔

Justice

Justice

انصاف کے حصول کے لیے عام لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے لیے کا نفرنسزاور سیمنارز منعقد کیے جاتے ہیں عوام کی مدد کرنے والے والنٹیئرز کی اس مد میں ٹریننگ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ناگہانی آفات ،جیسے زلزلہ اور سیلاب میں لوگوں کی ہنگامی طور پر مدد کی جاتی ہے۔ غربت کے مارے لوگوںمیں خوراک، کپڑے، میڈیکل کی ضرورت، موسم کی شدت کے وقت ہنگامی مدد شامل ہے۔یتیموںاور بیوائوں کی مالی مدد کی جاتی ہے۔ ان سارے کاموں کو ہیلپنگ ہینڈ کے اسلام آباد کے دفتر سے کنٹرولڈ کیا جاتا ہے۔

ان کے فیلڈ آفس گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، خیبر بختونخوا، پنجاب، سندھ، اور بلوچستان میں کام کر رہے ہیں اب یہ کراچی شہر میں اپنا کام شروع کرنا چاہتے ہیں سب سے پہلے تو ایک خطہ زمین کی تلاش میں ہیں جہاں بیٹھ کر ان فلاہی کاموں کی پلاننگ ہو۔ پاکستان میں فلاحی کاموں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں دنیا میں فلاحی کاموں میں پاکستان بڑا نام ہے۔کیا ہے کوئی صاحب ثروت انسان جو اس کام میں ہیلپنگ ہینڈ کے ان فلاحی کاموں مدد گار ہو؟ اللہ کے ہاں انعام بھی پائے یقیناً سارے فلاحی کام صاحب ثروت لوگوں کے تعاون سے ہی ہو رہیں اور ہوتے رہیں جو درد دل بھی رکھتے ہیں۔اس لیے ہی شاعر نے خوب کہا ہے کہ درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔ ورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ دے کروبیاں۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد(سی سی پی)