یپاٹائٹس مہلک مگر قابل علاج مرض

Hepatitis C

Hepatitis C

تحریر : رشید احمد نعیم
ہیپاٹائٹس ایک خطرناک مرض ہے اس کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیو نکہ بعض اوقات علامات ظاہر کیے بغیر یہ اپنا کام جاری رکھتا ہے اور جگر کو اس حد تک نقصان پہنچا دیتا ہے کہ جب علم ہوتا ہے تو اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔جگر ناکارہ ہو چکا ہوتا ہے یہ مرض وطن عزیز میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے ہر سال ہزاروں افراد موت کا شکار ہو رہے ہیں ۔اس مرض کی بظاہر کوئی واضح علامات نہیں ہیں کئی افراد کو دیکھا گیا ہے کہ وہ کئی سالوں تک اس وائرس کے ساتھ زندہ رہے مگر ان میں کسی قسم کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں تاہم ڈاکٹروں کے مطابق اس مرض میں مبتلا افراد میں بخار،قے ،پیٹ اور جوڑوںمیں درد ، سیاہ رنگت والا پیشاب اور جلد میں پیلا پن جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔

یہ انتہائی مہلک مرض ہے مگر یہ لا علاج مرض نہیں ہے اس کا علاج ممکن ہے تاہم بہت مہنگا ہے جو عام آدمی کی پہنچ میں نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس سے زیادہ اموات واقع ہو رہی ہیںماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس اے، بی، سی اور ڈی کے وائرس کی اقسام ہولناک صورت اختیار کرتی جارہی ہیں، ان کا بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیماریاں خطرناک نوعیت اختیار کرتے ہوئے جگر کے سرطان اور لیور سیروسز کی شکل اختیار کر جاتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق ہیپاٹائٹس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے، جہاں صرف ہیپاٹائٹس کی دو اقسام، بی اور سی کے ہی تقریباً ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔ پاکستان میں ہر بارہواں شخص ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے۔ہیپا ٹائٹس جگر کی سوزش کی بیماری ہے، جو ایک وائرل انفیکشن یا سم آلود عفونت سے جنم لیتی ہے۔ اس کی پانچ اقسام ہیں ہیپا ٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای۔

Bad Water

Bad Water

ماہرین کے مطابق یہ مرض آلودہ پانی، ناقص خوراک اور متاثرہ فرد کی استعمال شدہ اشیاء سے پیدا ہوتا ہے۔ وہ بچے جو بازار سے ناقص اشیاء ( سموسے ،پکوڑے ،دھی بھلیاں اور کھٹی میٹھی چیزیں )کھاتے ہیں ہیپاٹائٹس کا جلد شکار ہوتے ہیںاس لیے ہم کو احتیاطی تدابیرپر سختی سے عمل کرنا چاہئے۔ ہمیشہ وہ پانی پینا چائیے جس پر مکمل یقین ہو کہ یہ مضرِ صحت نہیں ہے۔ کھانا کھانے سے پہلے اچھی قسم کے صابن سے ہاتھ دھوئے جائیں۔باتھ روم کے استعمال کے بعد ہاتھ دھونا ضروری ہے۔

بہتر ہے کہ ہیپاٹائٹس کے ٹیکوں کا کورس کروایا جائے۔استعمال شدہ سرنج ہر گز استعمال نہ کی جائے۔استعمال شدہ ٹوتھ بُرش کے استعمال سے گریز کیا جائے۔سبزیاں اور پھل تازہ ہوں اور استعمال سے پہلے ان کو لازمی دھویا جائے۔پھیری یا ریڑھی والے سے مصالحہ لگی چیزیں استعمال نہ کریں۔

شیو کے لیے ہمیشہ نیا بلیڈ استعمال کیا جائے۔حجام پر شیو کرانے کی صورت میں بھی نئے بلیڈ کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔دانتوں کے مستند یا ماہر ڈاکٹر کے بغیر دانتوں کا علاج نہ کرایا جائے۔اگر کبھی حادثے یا بیماری کی صورت میں خون لگوانے کی ضرورت پیش آ جائے تو صرف بلڈبنک سے تصدیق شدہ خون استعمال کریں۔

Rasheed Ahmad Naeem

Rasheed Ahmad Naeem

تحریر : رشید احمد نعیم