ہلیری کو بے قصور قرار دیے جانے پر ٹرمپ کی ایف بی آئی پر تنقید

Trump

Trump

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی پر غیر مناسب رویے کا الزام لگایا ہے۔

ان کی یہ الزام تراشی ادارے کی جانب سے ان کی انتخابی حریف ہلیری کلنٹن کو ای میلز افشا کرنے کے معاملے میں کسی مجرمانہ فعل کے ارتکاب کے الزام سے بری کیے جانے کے بعد کی گئی ہے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ تازہ تحقیق میں ایسا کچھ نہیں ملا جس سے ادارے کے گذشتہ موقف میں تبدیلی آئے۔

ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے منتظمین کی جانب سے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس مسئلے کا حل ‘خوش کن‘ ہے۔

امریکہ میں صدارتی انتخاب سے ایک دن قبل اس ڈرامائی تبدیلی سے ہلیری کی مہم پر چھائے ہوئے بادل چھٹ گئے ہیں۔

ایف بی آئی کے اس اعلان سے قبل رائے عامہ کے تازہ جائزے میں مسز کلنٹن کو ٹرمپ پر چار سے پانچ پوائنٹ کی سبقت دی گئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اس فیصلے پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ڈیٹرائٹ کے نیم شہری علاقے میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایف بی آئی کے لیے اتنی قلیل مدت میں ساڑھے چھ لاکھ ای میلز کی جانچ ناممکن ہے۔

انھوں نے مشی گن کے علاقے سٹرلنگ ہائٹس میں اپنے حامیوں سے کہا: ‘فی الحال انھیں (ہلیری کو) دھاندلی کے نظام کا تحفظ حاصل ہے۔ یہ پوری طرح دھاندلی والا نظام ہے۔ میں اس کے بارے میں ایک عرصے سے بات کر رہا ہوں۔’

ہلیری کلنٹن پر الزام ہے کہ انھوں نے بحیثیت امریکی وزیرِ خارجہ ای میل کے استعمال میں لاپرواہی برتی
انھوں نے مزید کہا: ‘ہلیری کلنٹن مجرم ہیں اور وہ یہ جانتی ہیں، ایف بی آئی جانتی ہے، لوگ جانتے ہیں اور اب یہ امریکی باشندوں پر منحصر ہے کہ وہ آٹھ نومبر کو بیلٹ باکس کے ذریعے انصاف کریں۔’

ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ہلیری کلنٹن کی نئی ای میلز کی تحقیقات میں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ ثابت ہو کہ انھوں نے بحیثیت وزیرِ خارجہ قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔

خیال رہے کہ ایف بی آئی نے جولائی میں کہا تھا کہ ہلیری کلنٹن نے خفیہ معلومات کے معاملے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن ادارہ ان کے خلاف مقدمہ چلانے کی سفارش نہیں کرے گا۔