ہالینڈ کی بد کرداری آٹھ ہزار بوسنیائی باشندوں کے قتل عام سے سامنے آ جاتی ہے: صدر ایردوان

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہالینڈ کی بد کرداری 1991 تا 1995 آٹھ ہزار بوسنیائی باشندوں کے قتل عام سے سامنے آ جاتی ہے۔ ترکی نے ہالینڈ کو سربرینٹسا میں ہی پہچان لیا تھا۔

ا نھوں نے 14 مارچ یوم طب کے موقع پر صدارتی محل میں طبی ملازمین سے ملاقات کے دوران انھیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ وفادار طبی اہلکاروں نے دہشت گردی کے شکار علاقوں میں جو خدمات انجام دی ہیں وہ قابل ستائش ہیں ۔ جنگ کے دوران بھی طبی اہلکاروں پر گولی نہیں چلائی گئی ہے لیکن اگر ہالینڈ ہوتا تو گولی چلا دیتا کیونکہ ہم اس کی اصلیت سے سربرینٹسا قتل عام سے آشنا ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہالینڈ نے 1991 تا 1995 آٹھ ہزار بوسنیائی باشندوں کا قتل عام کیا ہے ۔ہالینڈ ہمیں تہذیب کا درس دینے کی کوشش نہ کرے کیونکہ ترک قوم کی پیشانی بے داغ ہے لیکن ان کی پیشانی پر سیاہ دھبے ہیں ۔

صدر ایردوان نے کہا کہ بعض یورپی ممالک نسل پرست اور فاشسٹ پارٹیوں کےہاتھ میں کھلونا بنے ہوئے ہیں ہم نے یورپی ہم منصبوں کو ہر موقع پر یورپ میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی کی طرف توجہ دلائی ہےاور اس کا سب سے زیادہ نقصان خود یورپ کو ہی ہو گا ۔

انھوں نے کہا کہ ہفتے کے روز ہالینڈ نے جس رویے کا مظاہرہ کیا ہے وہ ایک ترک وزیر سے نہیں بلکہ عالمی ڈپلومیسی کی ہتک ہے ۔ہالینڈ نے ویانا معاہدے اور یورپی یونین کے معیار کو پاؤں تلے روندا ہے ۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ہالینڈ کا ساتھ دینے کا اعلان کرنے والے ممالک کے وقار پر کاری ضرب لگی ہے ۔ جرمنی کی چانسلر مرکل نے ہالینڈ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ان کا بھی ہالینڈ سے کوئی فرق نہیں ہے ۔ ہم ان سے کسی اور قسم کے رویے کی توقع نہیں رکھتے ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ کل ہالینڈ میں عام انتخابات ہو رہے ہیں۔انھوں نے ترکوں اور مسلمانوں سے نسل پرست اقتدار کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ ترک ملت کی عظمت کو ہالینڈ کے باشندے بھی سمجھ جائیں گے ۔ ہالینڈ معافی مانگ بھی تو بھی یہ معاملہ رفع دفع نہیں ہو گا ۔ ہم قانونی کارہ جوئی کریں گے ۔ انھوں نے دنیا سے اس معاملے میں مزید حساسیت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی اور کہا ہم غیر ملکی دشمنی اور اسلام دشمنی کے خلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ ہالینڈ کی حکومت نے ہفتے کے روز ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کے طیارے کو روٹر ڈیم میں اترنے کی اجازت نہیں دی تھی اور عائلی اور سماجی بہبود کی وزیر فاطمہ بتول کو روٹر ڈیم میں ترکی کے قونصل خانے میں جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔