امید سحر

Modi

Modi

تحریر : فہمیدہ غوری
. کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے والے نہیں جانتے کشمیر کی ہواؤں کا رخ کس طرف ہے کشمیر میں بہتے دریا و جھرنے کہاں اپنی منزل پر پہنچتے ہیں باد صر صر جب چلتی ہے تو اس عطر بیز جھونکے پراہن گل لپٹے کس چمن کو مہکاتے ہیں مثال نغمہ ریز فضائیں جب روح پرور نغمے سناتی ہیں تو کون سے شعر اس تال پر رقص کرتے ہیں تو روح کے دریچے کہاں کھولتے ہیں ..کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرتے ہیں حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے .ہنسا کے پجاری جب ظلم کے پہاڑ توڑتے ہیں تو سرحد کی اس پار دھڑکنے والے دل کی دھڑکن اس ظلم پر احتجاج کرتی ھے پاکستان کے ساتھ ملنے والی ساڑے سات سو میل طویل سرحد ہی نہیں ہمارے دل روح بھی ایک ہیں اور یہ قدرت نے طے کیا ہے کہ اور قدرت کے فیصلے کبھی غلط نہیں ہوتے تو یہ بھی قدرت کا ہی ایک فیصلہ ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

کشمیری دریاؤں میں بہتے جوان لاشے بازبان خاموشی پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ وہ وقت اب دور نہی جب خون ناحق رنگ لائے گا ،،اور وقت کے پردے پر ایک ایسا سورج طلوع ہو گا جو اپنی آذای کا خود اعلان کرے گا ..بے درد بھارتیوں فوجیوں کے ہاتھوں لٹنے والی بہنیں کی ردائیں کھ رہی ، اے وطن اب بس اب اب محمد بن قاسم بنو اور اٹھو کے تمہاری بہنیں پکار رہی ہیں اب آجاو کے مشق ستم حد سے بڑھ رہا ہے اور عزت حرمت کے رکھوالوں تمہیں پکار رہا ہے ..تمہیں پتا ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کس نے کہا تھا یہ کہا اس مرد مجاہد نے ،قائداعظم محمد علی جناح نے ،جس طرح یہ یہ جملہ اٹل ہے اس طرح پاکستان سے کشمیری عوام کا ہر رشتہ سانجھا ہے اور اٹل ہے ،جو نہ ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا دشمن کتنی بھی کوشش کرے وہ سرحد مورچے لگا سکتا ہے لیکن ہمارے دلوں پر مورچے لگے ہیں نہ نقب لگے گی۔

Kashmir Violence

Kashmir Violence

بھارتی حکومت نے جزبہ آذادی کو کچلنے کے لئے ہر طرح کا ظلم روا رکھا ج ہے ،ہر طرح کے کالے قانون لاگو کئے جا رہے ہیں لیکن ان سب پر کے باوجود وہ ہمارے کشمیری بھائیوں کے عزم حوصلے کی چٹان کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں ..بے گناہ کشمیری عوام پر صرف شک کی بنیاد پرخون ناحق بہاتی ہے اور اس ظلم نہ نہ شرمندگی ہے نہ پشیمانی، نہ اقوام متحدہ کی قرارداروں کا پاس ہے نہ ہی عالمی امن کا پر چار کرتی کسی بھی این جی او کا پاس ہے جو ہر چھوٹے چھوٹے ہونے والے واقعات پر احتجاج اپنا فرض سمجھتی ہے لیکن یہ ظلم ان کو نظر نہیں آتا یا جان بوجھ کر آنکھیں بند کی جاتی ہیں ان کے پیشر و جوڈو نیشن بھیجتے ہیں وہ بند نہ ہوجا یے : یہ شعلہ نہ دب جائے یہ آگ نہ سو جائے
پھر سامنے منزل ہے ایسا نہ کھو جائے
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
ہر جابر ظالم کا کرتے ہی چلو سر خم
اس واد ی پر خون اٹھے گا دھواں کب تک
محکومی گلشن ہر روئے گا سما کب تک
محروم نوا ہو گی غنچوں کی زبان کب تک
ہر پھول ہے فریادی آنکھوں میں لئےشبنم
کشمیرکی وادیوں میں لہرا کے رہو پرچم
دیکھا نہیں جاتا اب مظلوم کا یہ عالم
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم

تحریر : فہمیدہ غوری