اسپتال حکومت سندھ اور بدین سے تعلق رکھنے والے محکمہ صحت کے وزیر کی توجہ کا منتظر

Badin Hospital

Badin Hospital

بدین (عمران عباس) بدین کے نواحی شہر نندو میں پانچ سال قبل حکومت ایران کی جانب سے بنائی جانے والی جدید سہولیات سے آراستہ اسپتال حکومت سندھ اور بدین سے تعلق رکھنے والے محکمہ صحت کے وزیر کی توجہ کی منتظر، بیس کمروں اور بیس بستروں پر مشتمل اسپتال میں نواحی علاقوں سے آنے والے دو سو سے زائد مریضوں کے چیک اپ کے لیئے ایک ہی ڈاکٹر مقر رہے۔

بدین کے نواحی شہر نندو میںپ انچ سال قبل حکومت ایران کی جانب سے بنائی جانے والی جدید سہولیات سے آراستہ اسپتال جو بیس بستروں اور بیس کمروں پر مشتمل ہے ، لیکن حکومت سندھ اور بدین سے تعلق رکھنے والے صحت کے وزیر ڈاکٹر سکندر مندھرو کی عدم توجہ کے باعث عوام کو سہولیات دینے سے قاصر ہے ، نندو شہر جس کا شمارضلع بدین کے پسماندہ علاقوں میں ہوتا ہے وہاں پر بنیادی سہولیات کا ہمیشہ سے فقدان رہاہے ، لیکن ایران حکومت کی جانب بنائے جانے والے اس اسپتال میں ہر قسم کی سہولیات مہیا کی گئیں جس میں آپریشن تھیٹر، ڈینٹسٹ ایکسرے مشین، بچوں کے وارڈ، نرسنگ اسٹیشن اور دیگر سہولیات بھی موجود ہیں پر حکومت سندھ اور محکمہ صحت کی نااہلی کے باعث ایک ہی ڈاکٹر مقرر کیا گیا ہے جس کو اسی اسپتال کا انچار چ بھی بنایا گیا ہے اور وہی ڈاکٹر دو سو سے زائد مریضوں کا چیک بھی کرتا ہے۔

جبکہ اسپتال میں میل اور فی میل ڈاکٹرز کے علاوہ ٹیکنیشن، اور دیگر عملہ کی اسامیاں بھی موجود ہیں، اتنی ساری سہولیات ہونے کے باوجود ڈاکٹرز ، ٹیکنیشنس اور دیگر عملہ نا ہونے کے باعث سب بے معنیٰ ہیں ، اسپتال کے باہر دس سال پرانا ٹرانسفارمر بھی لگا ہوا ہے جو 25کے وی کا ہے جب کہ اسپتال کی ضرورت ایک سو کے وی کے ٹرانسفارمر کی ہے ، جس کے باعث اسپتال میں بلب بھی دھیمی روشنی سے جلتا ہے ، نندوشہر اور اور آس پاس کے شہروں کڈھن، کھوسکی، پنگریو، ٹنڈو باگو اور دیگر شہروں سے مریض بڑی امید لیکر اس اسپتال میں آتے ہیں لیکن نا توسرجن اور نا ہی کوئی اسپیشلسٹ ہونے کے باعث اکثر لوگوں کو بدین شہر آنا پڑتا ہے جس کے باعث علاقہ مکینوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، علاقہ مکینوں نے حکومت سندھ اور بدین سے تعلق رکھنے والے صحت کے وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو سے اپیل کی ہے کہ اسپتال میں عملہ مقرر کیا جائے اور اس اسپتال کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔۔۔