حوثیوں کا حملہ اور امریکی و صہیونی جنگ

Houthi

Houthi

تحریر : تنویر احمد
اسرائیل امریکہ مل کر بھرپور کوشش میں ہیں کہ کسی طرح سے ایران اور سعودی عرب کا آپس میں ٹکرائو ہو جائے جس سے پورے عالم اسلام میں شیعہ سنی فسادات وسیع پیمانے پر بھڑک اٹھیں اور مشرق وسطی میں خصوصاً حرمین الشریفین کے خلاف ان کے ناپاک ارادے پورے ہوں کیوں کہ یہودیوں نے اعلان کررکھا ہے کہ مسلمانوں کے نبی نے انہیں جزیرة العرب سے نکالنے کا حکم دیا تھا، اس لیے وہ حرمین شریفین پر قبضہ کرکے رہیں گے۔ اپنے قبضے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وہ ہر قسم کی سازش کررہے ہیں۔ اپنی خناسی ذہنیت کو استعمال کرتے ہوئے پہلے انہوں نے عراق کو اجاڑا، پھر لیبیا کو برباد کیا، شام میں انتشار پھیلایا اور اب یمن میں بغاوت کھڑی کردی ہے۔ ان کی یہ ناپاک سازشیں ایک اندھے شیش ناگ کی ماندد ہیں جو اب حرمین شریفین کی طرف پھنکار رہا ہے۔

مسلم دنیا کو اپاہج کرکے اسے بے جان کردینے کے لیے امریکہ و اسرائیل کی جانب سے جو ناپاک منصوبہ بندی کی جارہی ہے وہ شام، عراق، لیبیا سے ہو کر یمن کے ذریعے سعودی عرب کی دیوار کے ساتھ پہنچ چکی ہے اور ان کا اگلا ہدف مسلمانوں کے روحانی مراکز حرمین شریفین ہیں۔ امریکہ نے بعض این جی اوز کے ذریعہ یمن میں فساد برپا کرواکر اس ملک کو برباد کردیا ہے۔ حرمین شریفین کے قریب ترین علاقے میں شورش برپا کرکے وہاں اپنے مستقبل کے ارادوں کو ظاہر کردیا ہے۔ اس سازش کو پروان چڑھانے کے لیے نیٹو کے وہ ممالک جنہیں افغانستان میں جہادیوں کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست ہوئی ہے، اس کا انتقام لینے کے لیے ان سازشوں میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

صہیونی اور امریکی مسلمانوں کے کمزور پہلو دیکھتے ہی وہیں سے سازشوں کا آغاز کردیتے ہیں۔ نام نہاد دہشت گردی کا راگ الاپ کر مسلم ملک عراق اور افغانستان پر ساری دنیا کی فوجوں کی مدد سے ایسا حملہ کیا کہ دونوں ملک تباہ و برباد کردئیے۔ باردو کی بارش، جدید ٹیکنالوجی کے جوہر دکھائے، نہتے افغان پر کارپیٹڈ بمباری کی، ملک جلے، املاک تباہ ہوئیں، عصمتیں لٹیں، ہمارے سیاستدان، دانشور، صاحب علم و حکمت اور اینکر پرسن یہی پٹتے رہے ”سب سے پہلے پاکستان” ، ”سب سے پہلے ہم” غرض پورا عالم اسلام تماشائی بنا، سلطان صلاح الدین ایوبی اور سید پیر عبدالقادر جیلانی کا دیس لٹ گیا۔

Sultan Shahabuddin Ghauri

Sultan Shahabuddin Ghauri

سلطان شہاب الدین غوری اور سلطان محمود غزنوی کا وطن کھنڈر بن گیا۔ غوری، غزنوی کے بیٹیوں نے افغانستان میں اپنے آباء کی لاج رکھی، عالمی صلیبی اور صہیونی یلغار کے مقابلے میں سینہ سپر ہوگئے۔ عرش بریں سے مدد و نصرت کی برکھا برسی، دشمن کا غرور و گھمنڈ خاک میں ملا، جرأت کا پیغام ملا، اتحادی لاشیں چھوڑ کر بھاگے، جدید ٹیکنالوجی ناکام ہوئی۔ دنیا نے خریداری کی۔ اگلی منزل کفار کی حکومتیں گرنے اور ان کا معاشی نظام تباہ ہونے کے مناظر صلیبی و صہیونی پالیسی ساز دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ اندھے ہوچکے ہیں۔ عربوں کے تیل و گیس اور دیگر معدنی ذخائر کے لیے رال ٹپکارہے ہیں۔ عربوں کے سولہ ممالک میں موجود تیل اور گیس کے ذخائر اس وقت دنیا کی 31 فیصد سے زائد توانائی کی ضرورت کو پورا کررہے ہیں۔ ان کا معیار میں ھی دنیا کے دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک سے بہت زیادہ بہتر ہے۔

ان ممالک میں تیل کے 14 لاکھ 81 ہزار بلین بیرل اور گیس کے 187 کھرب 30 ارب کیوبک میٹر کے ذخائر موجود ہیں۔ لندن واشنگٹن کے بعد اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کو موجودہ دنیا کا تیسرا عالمی دارالحکومت (Ruling Capital) بنانے کا خواہش مند ہے۔ طاقت کا منبع اب اسرائیل منتقل کرنے کی عالمی سازش جاری ہے۔ یروشلم نئی یواین کی میزبانی کرنے سے قبل عرب ممالک میں موجود توانائی کے منابع اپنے ہاتھ میں کرنا ضروری سمجھتا ہے۔ اسی کے ذریعے سے وہ چین اور روس جیسی دیگر فوجی طاقتوں کو قابو میں رکھ سکے گا اور اس کا گیٹر اسرائیل منصوبہ تکمیل کو پہنچے گا۔ عالمی گریٹ گیم کے نام پر اپنی یہ دجالی سوچ وہ پوری دنیا پر نافذ کرنا چاہتا ہے۔ اپنی اس ناپاک خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خطہ عرب میں مسلسل ایک جنگ ہے جو لڑی جارہی ہے۔ اس جنگ کا خوبصورت نام بھی رکھا گیا ہے ”عرب سپرنگ” یعنی عرب میں بہار۔ اگر اس اندھے شیش ناگ کو یمن میں نہ کچلا گیا تو حرمین شریفین بھی بیت المقدس کی طرح مقبوضہ علاقے کہلائیں گے۔ یہ سب صلیبی و یہودی منصوبہ بندی کے تحت سعودی عرب کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی خوفناک سازشوں کا حصہ ہے۔

دشمن انتہائی شریر اور انتہائی مکار ہے۔ پاکستان میں TTP کے ذریعے فتنہ خوراج برپا کیا، انہیں افغانستان میں امریکی کیمپوں میں تربیت دی۔ ان پر اتحادیوں و انڈیا کی جانب سے ڈالر نچھاور کیے گئے جس سے وطن عزیز پاکستان لہو لہو ہوا۔ شام میں شیعہ سنی فرقہ واریت اچھالی اور آگ لگادی جو ابھی تک جل رہا ہے۔ معمر قذافی کا خون پی کر لیبیا لوٹ لیا۔ اب یمن میں حوثی بغاوت کے نام پر قتل مسلم جاری ہے۔ حوثیوں کی تر بیت بھی افغانستان میں امریکی کررہے ہیں۔ ڈالر صہیونی اور امریکی خرچ کررہے ہیں۔ دوسری طرف شام و عراق میں نام نہاد دولت اسلامیہ کھڑی کرکے خون مسلم کیا جارہا ہے۔ اسلام کا شیعہ سنی کٹ رہا ہے جبکہ مقاصد دشمن کے پورے ہورے ہیں۔ بیٹے اسلام کے ہیں مگر ہرکارے دشمن کے ہیں۔ شیعہ سنی صدیوں سے چلے آرہے ہیں مگر آج ایک دوسرے کے خون کے کیوں پیاسے ہیں؟ وہ ہاتھ پہچانئیے جو یہ ریشہ دوانیاں کررہے ہیں۔

Tanveer Ahmad

Tanveer Ahmad

تحریر : تنویر احمد