عمران فاروق قتل کیس، پاکستانی اور برطانوی اداروں میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا

Imran Farooq

Imran Farooq

لندن (جیوڈیسک) برطانوی حکومت کے اعلیٰ ترین ذرائع کے مطابق برطانوی تفتیشی اداروں نے اب تک کی تفتیش کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تین گرفتار ملزموں کو برطانیہ لانے کا فیصلہ قانونی مشکلات کی وجہ سے موخر کر دیا ہے۔

پاکستان سے تفتیش کرکے واپس آنے والی ٹیم نے برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس سے اب تک تفتیش پر تبادلہ خیالات کیا۔ حکام نے پاکستان میں گرفتار تین ملزمان کو برطانیہ لانے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزمان کو چارج کرنا مشکل ہو جائے گا۔

برطانوی اداروں نے کاشف خان کامران تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ کاشف خان کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی 13 سے زیادہ وارداتوں میں بھی ملوث ہے اور پاکستانی ادارے اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں۔ برطانوی تفتیشی اہلکاروں نے اپنی حکومت کو دی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اب تک کی تفتیش ناکافی ہے۔

پاکستانی ادارے برطانوی تفتیش کاروں کو ملزم کاشف خان کامران تک رسائی نہیں دے رہے ہیں جو کہ اس کیس کا مرکزی ملزم ہے کیونکہ اس کے بیان تک کیس آگے نہیں بڑھ سکتا۔ تفتیشی اہلکاروں کا کہنا ہے جب تک پاکستان میں گرفتار تین ملزموں سے تفتیش مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک انہیں برطانیہ لا کر کیس میں باقاعدہ چارج نہیں کیا جا سکتا۔ اس بارے میں پاکستانی حکام سے رابطے جاری ہیں اور مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔