جو آپ کہیں ٹھیک ہم کہیں تو جھوٹ

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
ہمارے اپنے معیار ہوتے ہیں اپنی پسند و ناپسند ہوتی ہے اپنا پیارا اگر کوئی کام کر دے تو اسے دلیر کہتے ہیں اور جسے ہم نہیں چاہتے اسے بے وقوف کہہ کر دامن چھڑا لیتے ہیں۔ اپنے کنوئوں میں تیرنے والے ہم مینڈک اپنی ٹر ٹراہٹ کے دل دادہ لوگ چاہتے تو ہیں کہ ہمارا لیڈر پاک صاف ہو اس کے منہ سے ہر وقت پھول جھڑیں اور اگر انسان ہونے کے ناطے اس سے کوئی غلطی ہو تو تو اسے اس لئے سولی پر لٹکا دیں کہ میں اسے نہیں چاہتا۔زبانوں کی پھسلن بھی کوئی چیز ہے جسے slip of tongue بھی کہا جاتا ہے لیکن ہم نے معاف جو نہیں کرنا۔ اس لئے کریں گے نہیں۔ عمران خان نے کسی شرارتی صحافی کے کہنے پر کہہ دیا کہ میں رائے ونڈ جلسہ کرنے جا رہا ہوں رشتہ مانگنے نہیں۔ یقینا اس جملے کی تائد نہیں کہی جا سکتی مگر معیار دوں جانب ایسے ہی ہونے چاہئیں۔

نواز شریف کی یاک خوبصورت یا بد صورتی یہ ہے کہ وہ خود بات نہیں کرتا اس کے لئے اس نے ایک ٹیم رکھی ہوئی ہے جو بوقت ضرورت ایک گروپ کی صورت میں عمران خان پر چھوڑ دی جاتی ہے۔یہ غول کسی کی ماں بہن باپ ماں ادارے ہسپتال اس کی ذاتی زندگی غرض جو کسی کے بس میں آئے اس کو بھنبوڑ لے۔زعیم قادری پنجاب نون کا ترجمان ہے اس نے پچھلے دنوںکہا کہ رائے ونڈ عمران خان کے باپ کا نہیں۔کسی کو خیال نہیں آیا کسی نے قلمی گھڑے نہیں دوڑائے ۔ہاں یہ بات تو ہے ناں کہ عمران ایک ہیرو ہے اس کی ہر بات کو تولا جائے گا۔

عابد شرلیوں پرویز خشیدیوں دانخال یہ سب شاہدولے شاہ کے چوہے اس پر چیختے ہیں ۔خواہش ہے کہ خان بھی جواب نہ دے انجینئر افتخار بھی چپ رہے فیاض چوہان بھی منہ میں گھنگنیاں ڈال لے۔بلے اوئے ساڈا کتا ،کتا تے تواڈا کتا ٹومی۔ آج بہت سے لوگوں نے قسم کھا رکھی ہے کہ ٹیرن کو عمران خان کی بیٹی ثابت کیا جائے ان کے ان باوثوق بیانات سے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹیرن کے ماموں چیخ رہے ہیں۔جب اس قسم کے الزامات لگتے ہیں تو منہ پھٹوں کا ایک گروہ تو ہر پارٹی میں موجود ہوتا ہے انہیں پھر میاں صاحب کا گھر یاد آ جاتا ہے۔بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں لیکن یہ بھی یاد رہے کہ عمران خان کی روڑی پر نہیں پیدا ہوا اسے اس ماں نے جنم دیا ہے جس کا نام شوکت خانم ہے۔

 Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

اس نے یقینا اس کی تربیت اس طرح کی ہے جس کی وجہ سے عمران خان نے غریب کا دکھ محسوس کیا ہے۔ایک جملے سے اس کے حسب نسب کو رگیدنا اچھی بات نہیں ہے۔ایک ٹاک شو میں ایک معروف سیاست دان جو اپنے غصے اور شعلہ بیانی کی وجہ سے مشہور ہے کہنے لگا کہ عمران زانی ہے میرے دو بار پوچھنے پر بھی یہی کہتا رہا ظاہر ہے جواب جو مجھ سے بنا دیا وہ یہ تھا کہ آپ کی اس باوثوق رائے جس پر آپ شدت سے قائم ہیں میں اس کا احترام کرتا ہوں اور میرے خیال میں آپ ہی وہ ۔۔۔ہیں جس نے عمران خان کو اس غلیظ کام پر لگایا۔مجھے کسی قسم کا درس نہیں چاہئے وفا کرو گے وفا کریں گے جفا کرو گے جفا کریں گے۔میں رات سے ان باکس میسیجز اور عمران خان پر لعن طعن سے تنگ آ کر بول رہا ہوں۔پی ٹی آئی میں اتنا دم خم ہے کہ وہ اپنے قائد پر اٹھنے والی انگلی کو نیچا کر دے بلکہ کڑاکے بھی نکال دے۔

عزت احترام صرف عورت کا ہی نہیں ہوتا مرد کا بھی جائز ہے۔آپ ایک طرف کسی کے باپ کو گالیاں دیں اسے کسی گندے ماحول کی پیدا وار قرار دیں۔ یہ آپ کا سوء ظن تو ہو سکتا ہے حسن ظن نہیں جو درکار ہے۔
اگر کوئی یہ چاہے کہ اس کے قائد کے بارے میں کوئی برا نہ کہے تو اسے چاہئے کہ اپنے الفاظ تول کر نکالے۔جتنی گالیاں عمران خان کو دی گئی ہیں اتنی تو شائد کسی اور مرد وزن کو نہیں دی گئی ہیں لیکن حیرانگی یہ ہے بدنام پی ٹی آئی ہے۔ایم کیو ایم کے سوشل میڈیا پیجز ملاں فضل کے چیلے نون لیگئے پی پی والے اے این پی کے پیروکار سب کے تیروں کا رخ عمران خان کی جانب ہے ۔لیکن پھوہڑ بد تمیز پی ٹی والے ٹھہرائے جاتے ہیں۔

اس سوال کا جواب مجھے چاہئے۔ایک اور قصہ سنئے۔کل ٹیکسلا جا رہا تھا۔راستے میں بے نظیر ایئر پورٹ کے سامنے PSOکے پمپ سے پٹرول لینے رکا۔باوردی شخص نے پوچھا کتنا ڈالوں کہا ایک ہزار کا۔اس نے پہلے ہی گاڑی اس اینگل پر کھڑی کرائی کہ ان مدھم سے ہندسوں پر نظر ہی نہیں پڑی اشارہ کیا میں نے کہا اوکے۔لیکن جیسے ہی ادائگی کے بعد عمار چوک پہنچا تو مجھے احساس ہو گیا کہ دھوکہ ہو گیا ہے۔ کل ہی راجہ ناصر کے پروگرام میں پرشید مغل نے کہاکہ پی ٹی آئی کو آٹھ ساڑھے آٹھ ہزار سے ہروایا جائے گا۔ضمنی ویسے بھی ضمنی ہوتے ہیں۔اس پر بات بعد میں کی جائے گی۔بات دراصل سچائی کی ہے اور وہ ہے کہ ہم میں سے سب لوگ اپنے اپنے پانامہ کے مجرم ہیں۔

Panama Leaks

Panama Leaks

آئیے اپنے اپنے گریباں میں جھانکیں میرا جی تو چاہتا ہے میں اس شخص کو رگیدوں گھسیٹوں لیکن مجھے اپنی غلطیاں اپنے جرم مجبور کر دیتے ہیں کہ میں اسے بھی یہ کہہ کر معاف کر دوں کہ اسے بھی کیا ملتا ہو گا؟اس کی تنخواہ میرے کسی ہوٹل کے چار کھانوں کے برابر ہوں گے۔اگر فیملی کے ساتھ نکلوں تو ایک ہی وقت کا بل برابر ہو گا۔میں اور وہ پٹرول ڈالنے والا کب چاہیں گے کہ ہمیں کوئی پتھر مارے۔ہم اللہ تعالی سے دعائیں کرتے رہیں گے کہ رب ستار و غفار پردہ ڈال اور مجھے بخش دے۔بس اسی کی منشاء ہے کہ اس نے ہمیں ذلیل و رسوا نہیں کیا۔جب میں آپ اور پی پی ٧ کا ہر فرد اسی طرح کی پانامیوں کا مجرم ہے تو پھر جیت تو بڑے پانامہ والے کی ہو گی ناں؟ پٹرول بھرنے والے مجھ میں اور نواز شریف میں فرق بس یہی ہے کہ اللہ نے ہم دونوں کے گناہوں پر پردہ ڈال رکھا ہے اور میاں نواز شریف کو سر عام رسوا کر دیا ہے۔مجھے آج احساس ہوا کہ رسید کتنی اہم ہوتی ہے۔

رسید اگر میاں صاحب بھی دکھا دیں تو عمران رائے ونڈ نہ جاتے۔اللہ انہیں بھی معاف فرمائے اور اس قوم کے پونے چارسو ارب ڈالر وطن واپس لانے کی ہمت دے دے تا کہ ہم ٧٣ ارب ڈالر کا قرضہ ادا کر کے سکون میں آ جائیں۔بے نظیر ایئر پورٹ کے پی ایس او پمپ والا بھی پانچسو کا ٹیکہ نہیں لگائے گا اس لئے کہ اس کے بچوں کو حلال کمائی سے پیٹ بھرنے کا موقع مل جائے گا۔پانامہ اور پانامیاں۔۔نواز شریف کی یاک خوبصورت یا بد صورتی یہ ہے کہ وہ خود بات نہیں کرتا اس کے لئے اس نے ایک ٹیم رکھی ہوئی ہے جو بوقت ضرورت ایک گروپ کی صورت میں عمران خان پر چھوڑ دی جاتی ہے۔

یہ غول کسی کی ماں بہن باپ ماں ادارے ہسپتال اس کی ذاتی زندگی غرض جو کسی کے بس میں آئے اس کو بھنبوڑ لے۔زعیم قادری پنجاب نون کا ترجمان ہے اس نے پچھلے دنوںکہا کہ رائے ونڈ عمران خان کے باپ کا نہیں۔کسی کو خیال نہیں آیا کسی نے قلمی گھڑے نہیں دوڑائے ۔ہاں یہ بات تو ہے ناں کہ عمران ایک ہیرو ہے اس کی ہر بات کو تولا جائے گا۔عابد شرلیوں پرویز خشیدیوں دانخال یہ سب شاہدولے شاہ کے چوہے اس پر چیختے ہیں ۔خواہش ہے کہ خان بھی جواب نہ دے انجینئر افتخار بھی چپ رہے فیاض چوہان بھی منہ میں گھنگنیاں ڈال لے۔بلے اوئے ساڈا کتا ،کتا تے تواڈا کتا ٹومی۔

Iftikhar Chaudhry

Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری