منی کا سانحہ محض ایک اتفاقی حادثہ تھا

Mina Incident

Mina Incident

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
اگرچہ سانحہ منیٰ ایک اتفاقی حادثہ تھامگر سعودی حکومت کو اِس معاملے کی جڑ تک جانے کے لئے ضرور جدیدتقاضوں کو مدِنظررکھتے ہوئے صاف وشفاف انداز سے تحقیقات کرنی چاہئے اور سوشل میڈیاپر آنے والی اُس فوٹو اور وڈیوسے متعلق بھی تمام حقائق دنیا کے سامنے ضرورلانے چاہئے جس میں دیکھایاگیاہے کہ لگژی کارمیں بیٹھے ایک سعودی شہزادے کو شیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے وی وی آئی پی پروٹوکول دینے کی وجہ سے دورانِ رمی جمرات کے موقعے پر بھگڈرمچی اور سانحہ منیٰ رونماہوااور سیکڑوں حجاج کرام شہید اور زخمی ہوئے اِس فوٹو اور سوشل میڈیاپر آنے والی وڈیو نے بھی سعودی حکومت کی دورانِ حج پیش کی گئیں خدمات اور اقدامات کو مشکوک بناکر عالمِ اسلام میں بہت سے ایسے سوالات جنم دے دیئے ہیں اَب جن کے جوابات صرف اور صر ف سعودی حکومت ہی دے سکتی ہے لہذااَب ضرورت اِس امر کی ہے کہ سعودی حکومت اِس وڈیواور فوٹومیں کیا اور کتنی حقیقت ہے…؟عالم ِ اسلام کے سامنے تمام حقائق پیش کرکے اپنے اُوپر لگنے والے اِن تمام الزامات اور تنقیدوں کو دھوڈالے ،آج سوشل میڈیاپر آنے والی جس وڈیواور فوٹو کی وجہ سے اچھی بھلی سعودی حکومت پر الزامات اور تنقیدوںکے زہریلے نشترچلائے جارہے ہیں جس سے سعودی حکومت کے وقار اور سعودی شہزادوں کے امیج کو مجروح کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

ابھی اُمتِ مسلمہ جمعہ 11ستمبرکو سرزمین مقدس سعودی عرب میں حرم شریف کے توسیعی کاموں کے سلسلے میں کئی سالوں سے نصب سب سے بڑی اور اُونچی کرین کے گرنے کے ناگہانی واقعے میں پاکستانیوںسمیت 107عازمین حج کی شہادت اور متعدد کے زخمی ہونے کے غم سے نکلنے بھی نہ پائی تھی کہ سانحہ کرین کے ٹھیک چودہ روزبعد جمعرات 24ستمبر کو فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران مکہ مکرمہ کے نواحی علاقے منیٰ میں ”رمی“جمرات کے موقع پر بھگدڑ سے ایک اورایساواقعہ رونماہوگیاجس نے عالمِ اسلام کو سوگوارکردیااِس المناک واقعہ میں پاکستانیوں سمیت 717حجاج شہید جبکہ 863زخمی ہوگئے(یہاں یہ تفصیل اب تک آنے والی اطلاعات کے مطابق ہیںممکن ہے کہ آنے والے دِنوں میں شہید اور زخمی ہونے والے حجاج اکرام کی تعداد میں کمی بیشی ہوسکتی ہے اگرچہ اِن سطورکے رقم کرنے تک سانحہ منیٰ میںسیکڑوں پاکستانی تاحال لاپتہ شہیدہونے والے پاکستانی عازمین حج کی تعداد 42کے قریب پہنچ چکی ہے اور ابھی پونے تین سوکے لگ بھگ پاکستانی عازمین حج کاکچھ پتہ نہیںہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں ، یہاں پاکستان اور وہاںسعودی عرب میںقائم پاکستانی سفارتی عملہ پاکستانی عازمین کی تلاش میںمصروف ہے اِنہیںجیسے جیسے اپنے لاپتہ پاکستانی عازمین کاعلم ہوتاجارہاہے وہ اِس کی اطلاع دے رہے ہیں)۔

بہرحال..!!سرزمین مقدس سعودی عرب سے آنے والی خبروں کے مطابق 24ستمبر بروزجمعرات کو منیٰ میں جمرات کے موقعے پر بھگدڑ کا یہ المناک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب حاجیوں کی بڑی تعدادشیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے شارع نمبر204اور223سنگم پر موجودتھی خبر ہے کہ اِس دوران گرمی اور حبس کی وجہ سے بہت سے عازمین حج گرگئے اور بے ہوش ہوگئے جس سے منیٰ میں جمرات کے موقع پر بھگدڑکا المناک واقعہ پیش آیا اِس دوران بہت سے عازمین حج کچلے جانے سے انتقال کرگئے اِس حادثے میں شہید ہونے والے الجزائری عازمین حج کی بڑی تعدادہے اوراطلاعات ہیں کہ بہت سے ممالک کے عازمین حج اِس واقعے میں زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج ومعالجے کے لئے سعودی عرب کے معروف اسپتالوں میں داخل کردیاگیاہے جہاں زخمی ہونے والے عازمین حج کا علاج سعودی عرب کے شہنشاہ شاہ سلیمان کی خصوصی ہدایات پر کیا جارہاہے اور جوعازمین حج سانحہ منیٰ میں پیش آئے واقعے میں شہید ہوگئے ہیں اُن عازمین حج کی تدفین جنت المالااورجنت المعلیٰ میں کی جارہی اور جیسے جیسے قانونی دستاویزات مکمل ہوتے جارہے ہیں مزیدشہید ہونے والے عازمین حج کی تدفین مکہ مکرمہ کے مقدس قبرستانوں کی جارہی ہے۔

Hajj

Hajj

آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سعودی عرب کی حکومت ہر سال اپنے یہاں مختلف ممالک سے لاکھوں کی تعداد میں آنے والے عازمین حج کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے اور اِس سے بھی انکارنہیں ہے کہ سعودی حکومت اِس سلسلے میں کوئی کسرنہیں اُٹھارکھتی ہے مگر پھر بھی دنیابھر سے لاکھوں کی تعداد میں اِس سرزمینِ مقدس آنے والے عازمین حج کی خدمت میں کوئی نہ کوئی لوزپوائنٹ ایسا رہ ہی جاتاہے جو کسی نہ کسی ایسے حادثے کاسبب بنتاہے جس سے اِنسانی جانوں کا ضیاع ہوتاہے ۔ حالانکہ سعودی عرب کی حکومت اپنے تمام تر وسائل کو استعمال میںلاتے ہوئے یہی کوشش کرتی ہے کہ اِس کے انتظامات ہر لحاظ سے فول پروف ہوں مگرایسے میںپھربھی کسی حادثے کی صورت میں …کسی کا یہ کہناکہ سعودی عرب کی حکومت عازمین حج کو بہترسہولیات مہیاکرنے میں کام رہی ہے تو یہ زیاتی ہوگی اُس حکومت کے ساتھ جو سال کے بارہ مہینوںمیں روزانہ دنیابھر سے آنے والے ہر عمرکے مجموعی طورپرلاکھوں اور کروڑوں عازمین عمرہ اورسالہاسال آنے والے لاکھوں عازمین حج کی خدمت کے لئے اپنے مثالی انتظامات اور اقدامات میں پیش پیش رہتی ہے

اگراِس کے باوجود بھی کوئی ناگہانی حادثہ موسمیاتی تبدیلی یاکسی ملک کے غیر سنجیدہ ، غیر تہذیب یافتہ اور جذباتی اور جلدبازعازمین حج وعمرہ (لوگوں )کی وجہ سے پیش آجائے تو اِس کا الزام سعودی عرب کی حکومت پر ڈال دیاجائے تو یہ کچھ ٹھیک نہیں ہے ایساہرگزنہیںہے کہ اِس سال سعودی حکومت نے دنیابھرسے آئے ہرعمر کے عازمین حج کی سہولیات باہم پہنچانے کے لئے اپنے انتظامات اور خدمات میںکوئی کسرچھوڑی ہوگی تاہم ملکِ ایران کا سانحہ منیٰ کی ذمہ داری سعودی حکومت کے سردے مارناکچھ ٹھیک نہیں ہے اور اِس پر یہ کہنابہت بُراہے کہ ”سعودی عرب سانحہ منیٰ کی ذمہ داری قبول کرکے معافی مانگے “ایران اور دیگر ممالک کا یہ مطالبہ یکدم ٹھیک نہیں ہے اور یہ بے معنی سی بات اور الزام ہے۔ آج سانحہ منیٰ کو جن ممالک(بالخصوص ایران ) کے لوگ سعودی حکومت کے ناقص انتظامات سے نتھی کررہے ہیں اِنہیں ایساکہنے ، کرنے اورسعودی حکومت پر بے مقصدکے الزامات لگانے والے ممالک کے لوگوں کو پہلے سعودی حکومت کے اُن تمام حقائق اور انتظامات و خدمات کا ضرورجائزہ لیناچاہئے جو سعودی عرب کی حکومت اپنی سرزمین پر سالہاسال لاکھوں کی تعداد میں آنے والے ہر عمرکے عازمین حج و عمرہ کے لئے کرتی ہے۔

لہذاآج ضرورت اِس امر کی ہے کہ جن ممالک کے لوگ عازمین حج و عمرہ کی خدمات اور سہولیات کے لئے سعودی عرب کے انتظامات اوراقدامات کو اپنے کسی بغض کی وجہ سے تنقیدکا نشانہ بنارہے ہیںاِن کا یہ عمل بے مقصد اور انتہائی مضحکہ خیزہے اورآج جو لوگ سانحہ منیٰ کا موازانہ کسی اپنے فرقے اوردیگر مذاہب کے تہواروں اور اجتماعات سے کررہے ہیں اوروہ اپنی گردنیں تان کر اور اپنے سینے پھولاکریہ کہہ رہے ہیں کہ اِن کے یہاں اور وہاں ایساکبھی نہیں ہوا ہے جیساکہ اکثر سعودی عرب میں دوران حج ہوتاہے تواِنہیں ایسا کہنے اور کرنے سے اجتناب کربرتناچاہئے اور سعودی عرب سے اپنے کسی بغض اور کسی کینہ پروری کی وجہ سے سعودی حکومت پر تنقیدوں کے تیرچلانے والے دنیاکے بہت سے ممالک اور دانشوروںکو اِس بات پر بھی ضرورغورکرناچاہئے کہ سانحہ منیٰ جیسا کوئی بھی اور کیسابھی ناگہانی حادثہ کہیں بھی کسی بھی وقت پیش آسکتاہے اِنہیںکسی بات پر تکبراور گھمنڈنہیں کرناچاہئے کیونکہ سانحہ منیٰ جیسے کسی بھی حادثے پر کسی کا کوئی اختیارنہیں ہوتاہے۔

Salman bin Abdulaziz

Salman bin Abdulaziz

بہرکیف ..!!اَب میں اپنے کالم کے اختتام پر بالخصوص سعودی عرب کے عزت مآب محترم المقام جناب شاہ سلیمان اور سعودی حکومت سمیت سرزمینِ مقدس( سعودی عرب) میں عازمین حج وعمرہ کے خدمات کے لئے سہولیات باہم پہنچانے والی انتظامیہ کے ذمہ داران کو اپنایہ مشورہ دیناچاہوں گاکہ اگر سعودی عرب کی انتظامیہ عازمینِ حج اور عازمینِ عمرہ کے لئے کئے جانے والے اپنے انتظامات اور اقدامات میں اِن ممالک جن میں الجزائری، انڈونیشین،ایرانی، افریقی،بھارتی ، بنگلہ دیشی اور پاکستانی جذباتی عازمین عمرہ حج شامل ہیں اِنہیں کنٹرول کرنے کے لئے جہاں سعودی حکومت عربی بولنے والی اپنی فورسز اور رضاکاروں کی خدمات حاصل کرتی ہے تووہیں سعودی عرب کی حکومت کو چاہئے کہ وہ اِن ممالک کے بدقسمتی سے ذرا سے جذباتی اورجلدباز عازمین حج و عمرہ کو کنٹرول کرنے کے لئے(اپنی ضرورت کے مطابق اِن ممالک کی اِن کی زبان بولنے والی) فوج اور رضاکاروںسے بھی مددلے اور منیٰ اوررمی و جمرات جیسے رش اور جذبات کو بے قابو کردینے والے مقامات پراِن ممالک کی فوج کی بڑی تعداد کے دستے تعینات کرے جو سعودی عرب کی پولیس ، فوج اور رضاکاروں کے ساتھ مل کر اپنے اپنے ممالک کے جذباتی عازمین حج کوٹھیک طرح سے کنٹرول کرے تاکہ اِن ممالک کے عازمین حج اپنی فوج کی زبانیںسمجھیں اور اِن کے خوف سے اپنے جذبات اور اپنی جلدبازی کو قابومیں رکھیں۔

اور اِسی کے ساتھ ہی میں یہاں سعودی حکومت اور دوران حج انتظامات کرنے والے ذمہ داران کو اپناایک مشورہ یہ بھی دیناچاہوں گاکہ شیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے ہرگروپ لیڈراپنے دو یا تین افراد سے سب کے حصے کی کنکریاں مروائے تو ”رمی“ جمرات پر رش کم کیا جاسکتاہے میر ی بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے میں یہاں سعودی حکومت حج کے انتظامات کرنے والوں سے یہ بھی کہناچاہوں کا کہ کیا ایساممکن ہوسکتاہے کہ سانحہ منیٰ کے وجہ بننے والے غیرسنجیدہ اور جلدباز اور رمی و جمرات کے مقامات سمیت دوران حج دیگر فریضہ حج کی ادائیگی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے والے موٹے موٹے قدآور الجزائری ، انڈونیشین اور افریقی عازمین حج کے لئے شیطان کو کنکریاں مارنے اور طواف و سعی کے لئے مخصوص اوقات اور ٹریک مختص کردیئے جائیں اور اِنہیں اِس کا سختی سے پابندبھی بنایاجائے

یہ اِسی کے انداررہ کر اپنافریضہ حج اداکریںاور اِس کی خلاف ورزی کرنے والے کو اِن ممالک کی فوج سعودی فوج کے ساتھ مل کربر وقت سزادے تاکہ آئندہ پھر کوئی ایسی غلطی نہ کرے جو اِن کی غیر سنجیدہ طبیعت اور خصلت کی وجہ سے کسی بڑے سانحہ کا سبب بنے اور پھر کسی کی غلطی کی وجہ سے کئی معصوم اور کمزورعازمین حج القمہ اجل بن جائیں اور سیکڑوں زخمی ہوکر اسپتالو ں میںزیرعلاج ہوجائیں تو پھرکوئی کسی کی غلطی کا سارا الزام سعودی عرب کی حکومت کے سردے مارے اور اچھی بھلی سعودی حکومت کسی کی ذراسی غلطی اور جلدبازی کی وجہ سے دنیابھر میں فضول کی تنقیدوں کا نشانہ بنتی جائے۔

Azam Azeem Azam

Azam Azeem Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com