ہندوستان دشمنی کا مظہر اور ہم دوست بننے پر مصر رہیں

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے اتر پردیس کے ریاستی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر پاکستان دشمنی کا کارڈ بھرپور طریقے پر استعمال کرتے ہوئے گڑے مردے اکھاڑتے ہوئے گذشتہ سال کانپور میں ہونے والے ٹرین حادثے سے متعلق جس میں ٹریک کی خرابی اور ٹرین ڈرائیور کی غلطی کے نتیجے میں 151 افراد موت کا شکار ہوگئے تھے۔ اس حوالے سے زہر افشانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانپور ٹرین حادثے نہیں بلکہ سازش تھی جس کے تانے بانے پاکستان سے ملتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حاثے کے بعد گرفتار افراد کا تعلق پو لیس نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی سے بتایا ہے !!!احوال اس حادثے کا یہ ہے کہ نومبر 2016میں اُتر پردیش کے شہر کانپور سے 60کلو میٹر کے فاصلے پر اندور پٹنہ ایکسپریس اچانک تیزرفتاری سے چلتے ہوئے پٹڑی کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے حاثے کا شکار ہو گئی تھی۔ جس کے نتیجے میں ٹرین کی کئی بوگیاں تباہ ہوگئی تھیں اور 151،افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے جب اس حادثے پر تحقیقات کی گئیں تو پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ حادثہ ٹریک کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے ہوا تھا ۔جو کسی تخریبی کاروائی کا نتیجہ نہ تھا ۔بلکہ یہاں سے کسی بھی قسم کے بارودکے استعمال کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا ۔مگر مودی آج یہ ڈھنڈھورا پیٹ رہا ہے کہ یہ حادثہ پاکستان کی آئی ایس آئی نے کرایا تھا۔یہ ہیں ہندوستان کے وزیر اعظم نرنیدر مودی اور دوسری جانب ہمارے وزیر اعظم محترم نو از شریف ہیں جو ہندوستان سے دوستی کے لئے دوہرے ہوئے چلے جاتے ہیں۔

ہندوستان آج پاکستان کو معاشی، سماجی اور سیاسی طور پر دنیامیں تنہاکرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے۔دوسری جانب پاکستان کو اپنے حمائتیوں کے ساتھ ملکر دہشت گرد ملک قرار دینے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کر رہا ہے۔ہندوستان کے متعصب قائدین کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی کا کوئی معمولی سا واقعہ بھی ہوجائے تو اسکا الزام پاکستان پر لگا نے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے ہیں۔ایک جانبہمارے وزیر اعظم پاکستان کہتے ہیں کہ بعض ملکی اور غیر ملکی قوتیں پاکستان کی ترقی سے خوش نہیں ہیں۔افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف فرما تے ہیں کہ ’’ہم نے الیکشن میں ہندوستان سے دوستی کے نام پرووٹ لیا۔اس کے خلاف سازش نہیں کر رہے ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات اور اور تجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔ہندوستان کے خلاف کوئی بری خواہش تھی نہ ہے‘‘؟؟؟دوسری جانب ہندوستانی قیادت پاکستان کے خلاف ہر بری بات اور سازش کرتی صاف دکھائی دے رہی ہے مگر ہمارے حکمرانوں کی زبانیں اپنے دشمنوں کے خلاف بولنے سے گونگی ہوئی پڑی ہیں۔جب ہی تو ان کے مخالف نعرے لگاتے ہیں ’’مودی کا جو یار ہے غدار غدار ہے‘‘ اور عوام کا بھی یہ ہی نعرہ ہے۔ ہندوستان کیقیادت میں چھوٹے سے بڑاہر کوئی پاکستان کے خلاف پھن پھیلائے ہوئے ہے۔

پاکستان کے حکمرانوں کی زبانوں سے کھل کر اپنے دشمن کا نام تک نہیں نکل رہا ہے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام وزیر اعظم کے ہندوستان دوستی کے رویئے پرمسلسل برداشت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔اس تحمل کو ن لیگ والے اپنی کامیابی کے معنی نہ دیں اور ہر گز یہ نا سمجھا جائے کہ وہ ہندوستان کو کشمیر کے معاملے میں نرم گوشہ فراہم کرتے رہنے دیں گے۔ گذشتہ ستر سالوں سے یہ قوم کشمیریوں سے اپنے وعدے پر ڈٹی ہوئی ہے۔ مگر اس ملک کے حکمرانوں کو اپنی کرسی سے آگے کچھ دکھائی ہی نہیں دے رہا ہے۔

India

India

ہندوستان اور اس کے حمائتیوں کو پاکستان میں ہونے والی ترقی ایک آنکھ نہیں بھارہی ہے۔ سی پیک منصوبہ ایسٹ سے ویسٹ تک ہمارے ہر دشمن کی آنکھوں کا شہ تیر بنا ہوا ہے۔سب سے زیادہ پریشان اس منصوے سے ہمارا ڈو مور والا دوست ہے۔ اس کی وجہ ایک جانب پاکستان میں ہوتی ترقی ہے۔ تو دوسری جانب چین کا دنیا میں بڑھتا ہوا اثر و نفوذ ہے۔اس اثر و نفوذ کے دشمن ایسٹ میں بھی ہیں تو ویسٹ میں بھی موجود ہیں۔

ہمارے حکمرانوں کو اس ضمن میں ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اُس کی ہر منفی حرکت پر اپنا ردِ عمل دینا ہوگا۔کیونکہ ہمارا دشمن نہایت ہی شاطر ہے۔ اُس نے ہمارے بھائیوں کو ہی خود پیچھے رہ کر ہمارے مقابل پر لا کھڑا کیا ہے۔گذشتہ آٹھ دس دنوں میں اس نے ہمارے ملک میں جو تباہی ہمارے ہی لوگوں کے ہاتھوں مچائی ہے وہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔مگر ہمارے حکمران اس کے باوجود بھی اس کی دوستی کا راگ الاپتے نہیں تھک رہے ہیں۔وہ پی ایس ایل کو بھی پاکستن میں منعقد نہ ہونے دینے کیلئے کوشاں ہے تاکہ دنیا کو یہ تاثر دیا جائے کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتِ حال مخدوش ہے۔ کیا عجب تماشہ ہے کہ ہندوستان دشمنی کا مظہر اور ہم دوست بننے پر مصر رہیں۔

Shabbir Khurshid

Shabbir Khurshid

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com