بھارت: 16 سال بعد مسلمان نوجوان باعزت بری

Prisoner

Prisoner

ممبئی (جیوڈیسک) بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آگرہ کی سیشن عدالت نے ناکافی ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر 16 سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید مسلم نوجوان کو بم دھماکے کے الزامات سے باعزت بری کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 9 اگست 2000ء کو آگرہ کے صدر بازار میں ہونے والے بم دھماکے کے الزام میں بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر مسلم نوجوان گلزار وانی کو گرفتار کر لیا تھا۔ بھارتی اداروں نے الزام عائد کیا کہ وہ یوم آزادی سے قبل آگرہ میں بم دھماکوں کی سازش انجام دے رہا تھا اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بم سازی میں مصروف تھا کہ اچانک دھماکا ہو گیا۔

آگرہ کی سیشن عدالت کے روبرو جمعیت علماء ہند کی جانب سے ملزم کی پیروی کیلئے مقرر وکیل نے عدالت جو بتایا کہ استغاثہ عدالت میں یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ ملزم کا اس واقعے سے کسی قسم کا بھی کوئی تعلق ہے، نیز اس معاملے کے دیگر دو ملزمان معروف اور مبین نے مبینہ طور پر ملزما کے کردار کا ذکر کیا تھا لیکن یہ دونوں ملزم پہلے ہی بری ہو سکے ہیں۔ لہذا ملزم گلزار وانی کیخلاف صرف اور صرف شک کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا گیا۔

تحقیقاتی اداروں نے عدالت میں ایسا کوئی ثبوت یا گواہ پیش نہیں کیا جس سے ثابت ہو کہ ملزم گلزار وانی بم دھماکوں کی تیاریوں میں ملوث تھا۔ وکیل نے عدالت میں بحث کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کیخلاگ گیارہ مقدمات قائم کئے گئے تھے جن میں سے وہ 10 میں باعزت بری ہو چکا ہے۔