بھارت کا پاکستان پر خطرناک حملہ

United Nation

United Nation

تحریر : علی عمران شاہین
بھارت پاکستان کے خلاف کس قدر متحرک ہے اس کا اندازہ گزشتہ ہفتے کی اس کی دو قراردادوں کے بعد تو ہو ہی جانا چاہئے تھا جس میں اس نے پاکستان کو اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی دہشت گرد ریاست قرار دلوانے کے لئے سلامتی کونسل میں دو بار کوشش کی۔ وہ تو ہماری اس بار خوش قسمتی کہ چین نے سلامتی کونسل میں اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارت کے عزائم ناکام بنائے وگرنہ ہمارا مستقبل کیا ہوتا؟ یہ ہمارے ہاں کوئی سوچنے کو تیار ہی نہیںبھارت نے ممبئی میں 26نومبر 2008ء کو ہونے والے حملے کے بعد ان کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔ ان حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف ساری دنیا کو متحد کیا تھا کہ کئی ملکوں کے لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ عالمی دبائو پر پاکستان نے اپنے سات شہریوں کو گرفتار کیا، مقدمہ چلایا، مقدمہ کے مرکزی کردار محترم پاکستانی شہری مولانا ذکی الرحمن لکھوی تھے۔ کئی سال یہ مقدمہ چلتا رہا، بھارت کہتا رہا کہ اس نے اس حوالے سے ثبوت پاکستان کو دیئے لیکن وہ ”ثبوت” اس قدر بے کار اور بے بنیاد تھے کہ انہیں بھارت خود بھی کسی عالمی فورم پر پیش نہ کر سکا، سو پاکستانی عدالتوں نے طویل مقدمے اور سماعت کے بعد محترم ذکی الرحمن لکھوی کو باعزت بری کرنے کا حکم دیا۔

یہ فیصلہ آنا تھا کہ بھارتی ایوانوں میں جیسے زلزلہ بپا ہو گیا، بھارتی دبائو پر امریکی حکومت نے کئی بار بھارت کے حق میں بیان دیا لیکن چونکہ محترم ذکی الرحمن لکھوی کو رہا کرنے کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں نے ہر طرح کے دلائل سننے، پرکھنے اور جانچنے کے بعد سنایا تھا لہٰذا بھارت اور امریکہ کے عزائم پورے نہ ہو سکے۔ اس پر بھارت نے اس اقوام متحدہ سے فوری رابطہ کیا جس کی قراردادوں کو وہ مسئلہ کشمیر کے معاملہ پر آج تک روندتا آیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1948ء میں مسئلہ کشمیر کے قضیہ کے موقع پر بھی بھارت خود ہی بھاگ کر اقوام متحدہ پہنچا تھا لیکن بعد میں خود ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ماننے سے انکاری ہو گیا۔ اس بار تو بھارت پاکستان کے خلاف اقوام متحدہ پہنچا ہے لیکن اس بار نوعیت مختلف ہے۔ بھارت نے موقف یہ اختیار کیا کہ پاکستان نے ذکی الرحمن لکھوی کو رہا کر کے ”جرم” کا ارتکاب کیا ہے، لہٰذا اس پر عالمی پابندیاں عائد کی جائیں۔

برسبین میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں بھارت نے پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت اور پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کیا اور موقف اختیار کیا کہ پاکستان لشکر طیبہ سمیت دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں ہے۔ پاکستان نے ابھی تک لشکر طیبہ اور اسکے اتحادی گروپوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور ان کے اثاثے تک منجمد نہیں کئے۔ اجلاس میں امریکہ نے بھی بھارت کے موقف کی حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ پاکستان دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی سے گریز کرے تاہم اس موقع پر چین کی جانب سے پاکستان کو کلین چٹ دی گئی اور چین کے نمائندے نے بھارت اور امریکہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف موثر کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان سے جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ کر رہا ہے۔

Zaki ur Rehman Lakhvi

Zaki ur Rehman Lakhvi

بھارت نے اقوام متحدہ سے رابطہ مولانا ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی اور باعزت بریت کے حکم نامے کے فوری بعد کیا تھا۔ 24جون کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں یہ قرارداد زیربحث آئی تو سلامتی کونسل کے 15ممبران میں سے سوائے چین کے اور کوئی ساتھ دینے والا نہیں تھا۔ چین نے اس قرارداد پر تکنیکی اعتراضات کر کے اس پر اپنا ویٹو کا حق استعمال کر کے اسے آگے بڑھنے سے روک دیا۔ حیرانی کی بات ہے کہ پاکستان کے خلاف اتنی بڑی حرکت اور جرأت و جسارت کے بعد ہمارے ہاں جیسے ہر سطح پر مکمل قبرستان جیسی خاموشی دیکھنے کو ملی وہ انتہائی پریشان کن ہے۔ جب چین نے بھارت کی یہ کوشش ناکام بنائی تو اس کے ساتھ ہی دو دن بعد بھارت نے اگلا وار کرتے ہوئے پاکستان کو لشکر طیبہ اور اس جیسی تنظیموں کا پشتی بان اور حمایتی قرار دے کر آسٹریلیا میں ایف اے ٹی اے ایف تنظیم کے ذریعے پابندیاں لگوانے کی قرارداد پیش کر دی۔ عین موقع پر چین نے ہی اس قرارداد کو بھی ویٹو کی طاقت کے ذریعے ناکام بنایا اور ہم بھارت کے اس سب سے بڑے خوفناک وار سے اس موقع پر بچ نکلے۔ پہلی قرارداد کے بعد پاکستانی میڈیا میں کچھ معمولی سی خبر یا تبصرہ تو دیکھنے کو ملا لیکن دوسری قرارداد کا تو تذکرہ ہی نہیں ہوا۔ ہماری حکومت ہی نہیں ساری سیاسی جماعتیں اور ہر درجے کی قیادت پاکستان پر بھارت کے ان سب سے تباہ کن حملوں کے بعد جس طرح خاموش ہیں وہ سمجھ سے بالا ہے۔

ہم تو اول دن سے ہی کہتے آئے ہیں کہ بھارت آپ کا کبھی پیچھا نہیں چھوڑے گا۔ وہ 1947ء سے ہمارے کشمیر، سرکریک پر قابض ہے۔ 1971ء میں ہمارا ملک توڑ کر 1984ء میں سیاچن پر قابض ہو گیا لیکن اس کی دشمنی کو ہم سمجھ ہی نہیں پا رہے۔ بھارت اب ہمیں عالمی دہشت گرد قرار دلوانے پر تلا ہوا ہے حالانکہ ہمارے ہاں ہر سطح پر اس کے ساتھ دوستی، پیار اور محبت کے تعلقات استوار کرنے کی کوششیں اور کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ذرا سوچئے کہ اگر چین ان دونوں مواقع پر ہمارا ساتھ نہ دیتا اور بھارت اقوام متحدہ کے ذریعے ہمیں دہشت گرد قرار دلوا کر پابندیاں عائد کروانے میں کامیاب ہو جاتا تو ہمارا اور ہمارے ملک کا کیا حال اور حشر ہوتا۔ بھارت نے تو ہمیں عالمی سطح پر تباہ کرنے کی ہر کوشش اول دن سے شروع کر رکھی ہے۔ ساری دنیا میں بھارتی سفارت خانے اور مشن صرف یہی ایک کام کرتے ہیں کہ کسی طرح پاکستان کے وجود کو اگر مٹایا نہیں جا سکتا تو اس کو اس قدر بے دست و پا کر دیا جائے کہ وہ بھارت کی کالونی بن جائے اور وہ بھارت سے کوئی حق مانگنے کے بجائے اپنی بقا کی بھیک مانگنا شروع کر دے۔ بھارت کو ہماری عدالتوں کے فیصلوں کو کوئی پروا نہیں۔ امریکہ ہماری عدالتوں اور ہمارے نظام کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہے۔ ہماری عدالتوں نے انصاف کے وہ تمام تقاضے پورے کئے جو اس مقدمے میں ضروری تھے لیکن ان طاقتوں کو کسی بات کی کوئی پروا نہیں۔ اگر ان طاقتوں کو ہمارے کسی فیصلے اور نظام کی پروا نہیں تو ہمیں بھی اب انہیں جوتے کی نوک پر رکھنا چاہئے۔

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بھارت کی اس سب سے بڑی اور خوفناک سازش کے بعد ہماری اس کے ساتھ جنگ شروع ہو جاتی لیکن چلئے ایسی تو چاہت کرنا بھی درست نہیں۔ اب کم از کم بھارت کے ساتھ ہر سطح پر روابط اور تعلقات تو ختم کر دیئے جانے چاہئیں تھے۔ یہ مت سوچئے کہ اب کی بار بچ گئے اور بھارت ناکام ہو گیا تو سب ”شانتی ہی شانتی ہے” حضور ایسا نہیں ہے۔ بھارت ہمارے خلاف کبھی ایک دن بھی امن و چین سے نہیں بیٹھا، یہ ہم ہی ہیں کہ وہ ہمارے حقوق بھی غصب کرتا ہے، ظلم بھی ڈھاتا ہے، مارتا بھی ہے اور ہم اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پرنام بھی کرتے اور اپنی سلامتی کی بھیک بھی مانگتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر اس سب سے بڑے حملے کے بعد اس ملک سے وفاداری کے دعوے کرنے والوں کے خیموں میں بھی مکمل سکوت ہے۔ یہ مرحلہ کوئی عام مرحلہ نہیں تھا کہ اس پر یوں چپ سادھ لی جاتی، افسوس کہ جو نہیں ہونا چاہئے تھا، وہی ہم دیکھنے اور کڑھنے پر مجبور ہیں۔ اللہ کرے ہمارے لوگوں کو بھارت کی دشمنی کا کچھ احساس ہو جائے۔

Ali Imran Shaheen

Ali Imran Shaheen

تحریر : علی عمران شاہین