بھارتی دھمکیاں، جماعت الدعوة کا تحریک کا اعلان

Rajyavardhan Singh Rathore

Rajyavardhan Singh Rathore

تحریر: شائستہ کنول
بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کی سرحد کے اندر بھارتی فوج کی کارروائی پاکستان سمیت ان دوسرے ممالک کے لیے ایک پیغام ہے جہاں بھارت مخالف شدت پسند نظریات والے لوگ بستے ہیں۔ بھارت کی برما میں کاروائی کے بعد پاکستان کو دھمکیاں گیدڑ بھبھکیوں سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔

مودی حکومت خطہ میں کھلی جنگ کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ بھارت امریکہ بننے کی کوشش نہ کرے۔اس کی پالیسیاں جنوبی ایشیا کا امن دائو پر لگا رہی ہیں۔مودی کے بنگلہ دیش میں اعتراف جرم کے بعد بھارتی وزیر کی ہرزہ سرائی بھارت سے دوستی کا راگ الاپنے والوں کے لئے پیغام ہے۔نریندر مودی کا بیان حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے ،بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے والے حکمران اب قوم کے کٹہرے میں ہیں۔ مودی کاپاکستان کو توڑنے کیلئے فوج کے استعمال کا اعتراف کھلی جارحیت ہے ،دنیا کی امن پسند قوموں کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہئے تھا ،پاکستان کی سا لمیت کے خلاف بھارتی عزائم کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں مگر کچھ لوگ اب بھی بھارتی اڑدھے کو رسی قرار دیکر قوم کو فریب میں مبتلا رکھنا چاہتے ہیں۔ مودی کے بیان پر حکمرانوں کا معذرت خواہانہ رویہ قوم کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔

Narendra Modi

Narendra Modi

مودی نے اعتراف جرم کیا ہے جس کے خلاف پاکستانی حکمرانوں کو عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کرناچاہیے تھا۔ بھارت سے پیار اور بیوپار کی نہیں شیر کی دھاڑمیں بات کرنی چاہئے۔بھارتی وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہئے کہ اگر اس نے کسی جارحیت کی کوشش کی تو پاکستانی قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر اس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادے گی اور بھارت میں کئی نئے پاکستان بنیں گے۔قوم کوحکمرانوںکی طرف سے جس جرا ت کے اظہار کی توقع تھی وہ پوری نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھارتی قیادت کے بیانات کو مایوس کن اور خطے میں امن کے منافی قرار د یتے ہوئے کہا کہ کہا بھارتی وزیر اعظم کے بیان سے خطے میں امن کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اس کا سخت نوٹس لے اور بین الاقوامی عدالت میں اس کا مقدمہ چلایا جائے۔

سابق صدر نے متنبہ کیا کہ پاکستان کو میانمر نہ سمجھا جائے۔ بھارتی بیانات پر عمران خان نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا مودی نے ثابت کردیا وہ حکمرانی کا اہل نہیں۔ مودی کی جگہ اگر کوئی اسٹیٹس مین ہو تو وہ خطے سے غربت کے خاتمے اور قیام امن پر توجہ مرکوز کرے۔ لیکن مودی انتہا سند ہندوؤں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ مودی چاہتے ہیں کہ پیسہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں استعمال ہو۔ سابق صدر پرویز مشرف کہتے ہیں کہ بھارت پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کارگل جنگ بھول گیا ہے جب اسکے پاس تابوت کم پڑ گئے تھے۔ بھارت ڈرا دھمکا کر حکومت کو بٹھانا چاہتا ہے، بھارت لڑنا چاہتا ہے تو آئے مقابلہ کرے۔ بھارت جو کچھ کر سکتا ہے ہم 3 گنا زیادہ کر سکتے ہیں۔ بھارت پتہ نہیں خود کو کیا سمجھنے لگا ہے۔ بھارت بلوچستان میں مداخلت بند کر دے۔ خطے میں پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج نہ کیا جائے۔ چوڑیاں نہیں پہنیں، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔جماعة الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے مودی اوراس کے وزراء کی ہرزہ سرائیوں کے خلاف ملک بھر میں تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اورنظریہ پاکستان رابطہ کونسل منظم کرنے کیلئے حافظ عبدالرحمن مکی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی۔ جمعہ کوپورے ملک میں ضلع سطح پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اورریلیاںنکالی جائیں گی۔

Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر قومی بیداری کی تحریک چلائیں گے۔16جون کو ایوان اقبال لاہور میں ایک بڑا کنونشن ہو گا جس میں ملک بھر کی سیاسی ومذہبی قیادت شریک ہو گی۔پروفیسرحافظ محمد سعید کہتے ہیںکہ بھارت نے برما میں گھس کر کارروائی کر کے دنیا کا ردعمل چیک کرنے کی کوشش کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انڈیا اس وقت سخت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اس پر جنون طاری ہے۔بھارتی حکمرانوں کو کچھ سجھائی نہیں دے رہا کہ انہیں کرنا کیا ہے؟ وہ چاہتے ہیں کہ جس طرح امریکہ ڈرون حملے کرتا ہے وہ بھی ہمسایہ ملکوں میں گھس کر کاروائیاں کرنا شروع کردے لیکن اسے یہ بات ضرور یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت ہے اور بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینا جانتا ہے۔ بھارت کی دہشت گردانہ پالیسیوں پر خاموشی اختیار کرنا خودکشی کے مترادف ہو گا۔ہم نے اس حوالہ سے پورے ملک میں زبردست تحریک اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جماعت الدعوة تمام دینی، سیاسی و سماجی جماعتوں کو ساتھ ملا کر ایک نظریہ پاکستان رابطہ کونسل تشکیل دے رہی ہے۔ اس سلسلہ میں دیگرجماعتوں سے رابطوں کیلئے حافظ عبدالرحمن مکی کی سربراہی میںایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مولانا امیر حمزہ، مولانا سیف اللہ خالد،قاری یعقوب شیخ اور حافظ خالد ولید شامل ہیں۔

نریندر مودی نے بنگلہ دیش جا کر پاکستان کو دولخت کرنے کا اعتراف کیا اور دہشت گردی جاری رکھنے کی جو کھلی دھمکیاں دی جارہی ہیں’ اس کے خلاف ملک گیر سطح پر بھرپور تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ہم جلسوں، کانفرنسوں اور اجتماعات کے ذریعے عوام الناس میں زبردست بیداری کا ماحول پیدا کریں گے۔ 1972ء میںہم نے بنگلہ دیش نامنظور تحریک چلائی اور کہا تھا کہ بھارتی فوجی قبضہ کی بنا پر بنائے جانے والے بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا جائے کیونکہ یہ اس کی دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے مترادف ہو گا۔ آج ایک بار پھر ملک میں اسی انداز میں تحریک اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے اپنے دور حکومت میں ایودھیا میں بابری مسجدکی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کے اعلانات اور نئے سرے سے تحریک چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ بی جے پی کی یہ خواہش تو ان شاء اللہ کبھی پوری نہیں ہو گی البتہ یہ مسئلہ پورے انڈیا میں مسلمانوں کی بیداری کا باعث بنے گا اور وہ مساجدومدارس، اپنی عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔

پاکستانی حکومت کو صرف بیانات پر اکتفا کرنے کی بجائے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ ملک پاکستان میں بغاوت کو ہوا دینے اور مشرقی پاکستان کو الگ کرنے کی سازش میں ملوث بھارت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلائے ، مودی کی اسلام دشمنی خطے میں نئی مہم جوئی کو ہوا دے گی ،ایٹمی ملک پاکستان کے ساتھ کشیدگی بھارت کو مہنگی پڑسکتی ہے۔پاکستان کا بچہ بچہ دفاع وطن کے لیے جان قربان کرنے کو تیار ہے اور اگر اب ایسا کوئی وقت آیا تو بھارت سے اگلے پچھلے تمام حساب چکادیے جائیں گے۔

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

خطے میں بھارتی بالادستی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا اور بھارتی بنیے کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ پاکستان کا بچہ بچہ دفاع وطن کے لیے تن من دھن سے تیار ہے ۔بھارت کی جانب سے پاکستان میں مداخلت ،جنگوں کا مسلط کرنا ، کشمیر ،جونا گڑھ و میناوادر کی ریاستوں پر ناجائز قبضہ اور اس کے بعد مشرقی پاکستان میں بغاوت کو ہوا دینے ،عالمی طورپر تسلیم شدہ ملک پاکستان کو توڑنے میں ملوث ہونے کے اعتراف سے ثابت ہوگیاہے کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے جو اپنی مہم جویانہ پالیسیوں کے باعث خطے کو ایک نئی جنگ کا ایندھن بنانے پر تلا ہوا ہے لیکن اب اسے یہ مہم جوئی مہنگی پڑ سکتی ہے۔

تحریر: شائستہ کنول