معصوم جانیں

Kidnaping Children

Kidnaping Children

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب
ہم اپنے معصوم بچوں کو کہاں سے تلاش کریں قارئین اس وقت ہمارے ملک میں ظالم درندہ صفت انسانوں کے گروہ پھیلے ہوئے ہیں جن کو مسلمان کہنا بھی بہت بڑا جرم ہے اور ایسے لوگ اسلام اور دین کے دشمن ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جو معصوم بچوں کو اغوا کر کے ان سے بہت سے غلط کام کراتے ہیںان سے بھیک منگواتے ہیں، معصوم بچوں کے ہاتھ پائوں کاٹ کرانہیں ہمیشہ کے لیے معذور اور مفلوج بنا دیا جاتا ہے ان ننھے بچوں کی زبان کاٹ دی جاتی ہے پھر ان کو گدا گری کے کام پر لگا دیتے ہیں۔یہ درندہ صفت لوگ ان معصوم بچوں کے والدین جو امیر ہوتے ہیں۔

ان سے بھاری رقم کا مطالبہ کرتے ہیں یہ ظالم لوگ اپنے کاروبار کو چمکانے کے لیے ان سے ہربرا کام کرواتے ہیں ان میں سے کچھ بچے نشے آور چیزوں پر لگا دیتے ہیں۔ان درندہ صفت اور ظالم لوگوں میں ایسے گروہ بھی ہوتے ہیں کہ ان اغوا بچوں میں جو خوبصورت لڑکیاں ہوتی ہیں ان کو الگ کر دیتے ہیں جب وہ جوان ہوتی ہیں ان سے جسم فروشی کا کام کرواتے ہیں۔قارئین ان درندہ صفت لوگوں میں ایسے بھی گروہ ہوتے ہیں جو ان معصوم جانوں کے اعضاء نکال کربیرون ملکوں میں فروخت کرتے ہیںسوچنے کا مقام ہے ان درندہ صفت لوگوں نے کتنے معصوم جانوں کا مستقبل تباہ کیا ہے اور انہیں ہمیشہ کے لیے اپاہج کر دیا ہے۔ایک رپوٹ کے مطابق ہمارے ملک کے مختلف علاقوں سے ابھی تک ٩٠٠ سو بچے اغوا ہو چکے ہیں ۔ان میں سے کچھ بچے اپنے والدین کو واپس مل چکے ہیں۔مگر کچھ والدین ایسے بھی ہیں۔

Police Responsible

Police Responsible

جنہوں نے ابھی تک کوئی رپوٹ بھی درج نہیں کروائی۔اس خوف سے کہ کہیں اغواء کاران ہمارے بچوں کو جان سے نہ مار دیں۔والدین بیچارے دن رات اپنے معصوم بچوں کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔مگر اللہ پاک کے بغیر ان کا کوئی پر سان حال نہیں۔قارئین مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔ آخر کار اس کا ذمہ دار کون ہے۔جس طرح واقعات اور حالات نظر آرہے ہیں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے ادارے،ضلعی انتظامیہ اور خاص کر ہماری پولیس اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر بے خبر ہیں۔

ان معصوم بچوں کا کیا قصور ہے کہ یہ درندہ صفت لوگ ان دن دھاڑے اٹھا کر لے جاتے ہیں ابھی ان کے والدین پر کیا گزر رہی ہو گی یہ بیچارے اپنے معصوم بچوں کی واپسی کا راہ دیکھ رہے ہیںاور پدری محبت میںاس طرح محو ہیں کہ رات دن اللہ پاک سے دعائیں کر رہے ہیں۔قادر مطلق کے بغیران کا کوئی پر سان حال نہیں ہے۔

Court

Court

پولیس والے کے پاس جاتے ہیں تو وہ انہیں تسلیاں دے کر واپس کر دیتے ہیں۔قارئین میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس میاں نثارثاقب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے گزشتہ روز معصوم بچوں کے اغوا کیس کو اٹھایا ہے۔اور خدارا میری عدلیہ سے اپیل ہے ایسے درندہ صفت لوگوں پر کڑی نظر رکھیںجو معصوم جانوں کے ساتھ کھیلتے ہیں ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں ۔ان کو ایسی عبرت ناک سزا دیں تاکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں۔قارئین ابھی ان مائوں پر کیا گزر رہی ہو گی جن کے لخت جگر ان سے بچھڑے ہوں ۔اگر آپ غور کریں بچہ تھوڑی دیر گھر نہ آئے والدین پریشان ہو جاتے ہیں ۔اور جن مائوں کے بچے کافی عرصہ سے لا پتہ ہیںان کے اندر کیا گزر رہی ہو گی۔

ابھی تک کوئی پتا نہیں ہے کہ یہ ظالم لوگ ان معصوم بچوں کے ساتھ کیا کریں گے۔یہ بچے ہمارے ملک کے قیمتی اثاثہ ہیں لیکن آج ان کی زندگیاں غیر محفوظ ہیں۔یہ درندہ صفت لوگ ان کی جانوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں اور ان معصوم جانوں کے اعضاء فروخت کر کے اپنی روزی کاذریعہ معاش بنایا ہوا ہے۔اورآخر میں میری حکمرانوں سے بھی اپیل ہے ایسے درندہ صفت انسانوں پر کڑی نظر رکھیںاور ان کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور ان سے معصوم بچے بر آمد کر کے غم زدہ والدینوں کو ملائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب