انٹر کے نتائج ابھی تک نہیں بنے اور جامعات میں داخلہ ٹیسٹ شروع ہوچکے ہیں، نبیل مصطفائی

Anjuman Talaba Islam

Anjuman Talaba Islam

کراچی: انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد نبیل مصطفائی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ بلخصو ص کراچی کے تعلیمی نظام سے اچھی امیدیں وابستہ نہیں ہیں، بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھڑ نے تعلیمی نظام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیا ہے، جہیں پکڑنا چاہیے ان پر سختی نہیں کی جارہی ہے مگر جو طلبہ کے لئے مشعل راہ ہیں انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے، سرکاری جامعات میں داخلے کا عمل شروع ہوچکا ہے، بلکہ بعض جامعات میں داخلہ بند کردیئے گئے ہیں، اب وہ طلبہ کہاں جائینگے؟ ان کا تعلیمی سال ضائع ہوچکا ہے،جب جامعات نے فیس چار گناہ زیادہ بڑھا دیں ہم تب بھی سراپا احتجاج تھے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ آوے کا آوا بگڑا ہواہے، نہ ایچ ای سی نے خیال کیا اور نہ ہی وزارت تعلیم کو ہوش آیا۔

ایسی جامعات کا لائسنس معطل کیوں نہیں کیا جاتا ہے جنہوں نے مڈل کلاس طبقے کے لئے اعلیٰ تعلیم کا حصول اذیت بنادیا ہے، انٹر بورڈ اور میٹرک بورڈ کے مسائل حل کئے جائیں، داخلے کا عمل تک نرمی برتی جائے، چند اشخاص کی وجہ سے کئی ہزار طلبہ کا مستقبل تاریک ہورہا ہے جو کہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے، انجمن طلبہ السام کراچی ڈویژن کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد نبیل مصطفائی نے کہا کہ انٹر کے نتائج ابھی تک نہیں بنے اور جامعات میں داخلہ ٹیسٹ شروع ہوچکے ہیں، ہزاروں طلبہ کا مستقبل دائو پر لگ چکا ہے۔

وزارت تعلیم اس معاملے پر حد درجہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، انجمن طلبہ السام کراچی ڈویژن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اور متحدہ طلبہ محاذ کے نائب صدر بابر مصطفائی نے کہا کہ پروفیسر انوار احمد زئی صاحب لاکھوں طلبہ کی ہر دلعزیز شخصیت ہیں، وہ با کردار اور مخلص علم دوست انسان ہیں، مجرم کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، انوار احمد زئی صاحب کو رہا کیا جائے، گزشتہ کئی سال سے علم دوست حلقوں میں پروفیسر انوار احمد زئی صاحب ایک قابل اعتماد اوربا کردار شخصیت کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔

ایسے میں بغیر کسی قابل گرفت ثبوت کے انہیں گرفتار کرنا نہ مناسب ہے، مکمل کاروائی اور عدالت کے واضح احکام کے بعد کوئی حتمی فیصلہ لیا جاتا تو بہتر تھا اس سے تعلیمی عمل میں کوئی مشکل پیش نہ آتی، انجمن طلبہ السام کراچی ڈویژن کے اجلاس میں مدارس کونسل کی بحالی اور گلشن اقبال پانچ رکنی کنوینرکمیٹی کی تشکیل کی گئی، اشتیاق نورانی مدارس کونسل کے کنوینر مقرر، اکتوبر کے پہلے ہفتے میں مدارس کونسل کی باقائدہ باڈی کا اعلان اور گلشن اقبال ٹائون کی تنظیم کا اعلان کردیا جائے گا، اس دوارن کراچی ڈویژن کے تیسرے سالانہ دورے کو بھی تشکیل دیا گیا، کراچی ڈویژن کی جانب سے چار ستمبر کے دن ختم نبوتۖ کنونشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے، اس موقع پر کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کاروائی کو حتمی شکل دی۔