ایران افغانستان اور ہندوستان کا گٹھ جوڑ

Iran Afghanistan India

Iran Afghanistan India

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
ہندوستان اپنے ایک چالاک ہندو مفکر چانکیہ کے پینتروں سے جی بھر کر فائد اُٹھا رہا ہے۔چانکیہ کی اس پیرو کار ممکت کا آج کا سربراہ ایک بد بو دار انتہا پسند چائے فروش ہندو ہے۔ جس نے ہندوستان میں دو قومی نظریئے کو ایک مرتبہ پھر زندہ کر دیا ہے(جو ہم پاکستانیوں کے لئے ایک طرح سے قابلِ فخر بات ہے)۔یہ کالی کے پجاری ہاتھوں میں ترشول لے معصوم مسلمانوں کی بلی گائے پر چڑھا رہے ہیں۔یہ ہی سب کچھ 1937 کے انتخابات جیتنے کے بعد کانگرس راج کے دوران مسلمانوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔جس کے نتیجے میں تحریکِ پاکستان نے زورپکڑاور سات سال کی قلیل مدت میں پاکستان وجود میں آگیا ورا قیام پاکستان کا مرحلہ مسلمانوں کے لئے بے حد آسان ہو گیا تھا۔

ہندوستان جیسے متعصب ہندو خطے میں پاکستانکا قیام چالباز سیاست دان چانکیہ کی چالوں کا ہی نتیجہ تھا۔کشمیر پر ہندو انگریز گٹھ جوڑ اورسازش نے ہندوستانی قبضے کی راہیں تو ہموار کیں۔مگردوسری جانب کشمیر ی بھی اپنی آزادی سے کبھی غافل نہیں رہے۔آج کشمیر کے چھوٹے سے خطے میں ہندوستانی کی سات لاکھ سے زیادہ فوج کے مظالم ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔اپنی اس خفت کو مٹانے کی غرض سے ہندوستانی روپیہ بد نامِ زمانہ ’’را ‘‘کے ذریعے پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔لُٹے پٹے افغانستان کے بھوکے حکمرانوں کو ایک جانب ہندوستان نے قابو کر کے پاکستان کے خلاف اپنی پراکسی وار شروع کی ہوئی ہے ۔ تو دوسری جانب سیستان و بلوچستا ن میں ایران کو چاہ بہار کی بندر گاہ کی تعمیرکے ذریعے ایران کو بھی پاکستان کے خلاف اپنا ہم نوا بنا لیا ہے۔ہمارے بعض کم فہم سیاسی مہرے لوگ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں ایران ہمارا ہمدرد برادر اسلامی ملک ہے ۔شہنشاہ ایران کے منظر سے ہٹ جانے کے بعد ایران کبھی بھی نہ تو ہمارا دوست تھا اور نہ ہی پاکستان کا ہمدرد تھا۔

اس ایرانی مزاج کی عکاسی کی مثال یہ ہے کہ ہم تین چار دوست غالباََ1993میں خمینی کے نام نہاد اسلامی انقلاب کے ثمرات دیکھنے کے لئے اسلامی جذبے کے ساتھ ایران گئے تو ہمارے ساتھ ایرانیوں نے ہندوستانیوں سے بھی کہیں زیادہ برا سلوک کیا ۔تہران کے ہوٹلوں میں ہمیں پاکستانی ہونے کی حیثیت سے کمرے تک نہیں دینے سے انکار کر دیا گیا۔ اور ہم پاکستانیوں کو گالی دی گئی کہ تمام پاکستانی یہود ی ہیں!!!ہم پاکستانیوں نے ایران سے ٹرین کے ذریعے سفر کرنے کی کوشش کی تو ہمیں ریلوے اسٹیشن تک میں داخلے سے روک دیا گیا تھا!یہ ہے ہمارے برادر اسلامی ملک ایران کا اصل چہرہ!!!جو لوگ بات بات پر ایران کی حمایت میں رطب اللسان رہتے ہیں ان کی فنڈنگ بھی اگر تلاش کی جائے گی تو اُس میں ایرانی ایجنسی ’’واجا ‘‘ ہندوستانی ایجنسی’’را‘‘ اور اسرائیل کی موساد نمایاں طور پر سامنے آجائیں گی۔یہ لوگ اسمبلی کے فلور اور میڈیا پر آ کر گلے پھاڑ پھاڑ کراسلامی بھائی چارے کا سبق پڑھاتے نہیں تھکتے ہیں۔جبکہ ایرانی فوجی ہندوستان کے اشاروں پربار بار پاکستانی سر حدوں میں گھس کر کاروائیاں کرتے رہتے ہیں اور ہماری حکومت ان واقعات سے مسلسل درگذر کرتی رہتی ہے…..
ایران کی جانب سے پاکستان اور سعودی عرب کے خلاف دھمکی آمیز بیانات ناقابل فہم نہیں ۔مگر یاد رکھنے کی بات یہ ہے جوکہ اقبال نے

آج سے بہت پہلے کہہ دی تھی کہ:تو نہ مٹ جائے گا ایران کے مٹ جانے سے ۔نشہء مے کا تعلق نہیں پیمانے سے ہے عیاں حملہِ تاتار کے افسانے سے ۔ پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے بارے میں ایرانی شکایات کا اپنا پسِِ منظر ہے۔ایران سعودی عرب سے یمن کے مسئلے پر خامخواہ ٹانگ اڑا کر علاقے پر اپنی بالا دستی قائم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے، اور سعودی عرب کو تباہ کرنے کی دھمکیاں بھی در اصل پاکستان کو ہی دی جا رہی ہیں کیونکہ پاکستان حرمین الشریفیں کی مملکت کی حفاظت کا عزم کھلے بندوں ظاہر کرتا ہے۔دوسری جانب ایران سیستان بلوچستان کے لوگوں کی تحریک سے خائف ہے۔کیونکہ بلوچوں کے جس علاقے پر ایران قابض ہے ان میں سیستان، بلوچستان چاہ بہارجوصوبہ زاہدان کے علاقے میں شامل ہیں۔یہاں کے لوگوں کی اکثریت ایرانیوں سے نفرت کرتی ہے اور ایران سے چھٹکارا چاہتی ہے۔ جب ایرانی فوج ان بلوچوں پر دست درازی کرتی ہیں تو وہ ایران کے مختلف اطراف میں بچ نکلنے کوشش کرتے ہیں ممکن ہے ایرانی بار ڈر ایریاز میں انہوں نے اپنی کمیں گاہیں بھی بنا رکھی ہو۔ جن کا حکومت پاکستان کو علم نہیں ہے۔شائد یہ وجہ ہے کہ اندرونِ خانہ ایران پاکستان سے مخاصمت رکھتا ہے۔سونے پہ سہاگہ یہ کہ جب سے اسلامی فوج کی سربراہی پاکستان کے سابق آرمی چیف نے قبول کی ہے۔ایرانی حکومت پاکستان کے خلاف مخمل میں پتھر لپیٹ کر ہم پر پھینک رہی ہے اور ہم پاکستانی اسلامی بھائی چارے کے نام پر بڑا پن دکھاتے نہیں تھک رہے ہیں۔

ایرانی حکومت اور عوام کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہم نے ان کی ہمدردی میں اپنے ہیرو کو دو رنگی دنیا میں ان ایرانی سازشوں کے نتیجے میں بد نامی کا تاج پہنوا دیا !!! اس ٹرائی اینگل کا تیسرا جزو ہمارحقیقی برادر ملک افغانستان بنا ہوا ہے ۔جس کے تمام ہیروز ہمارا فخر ہیں اور جن کو ہندو اور اُن کی انٹیلی جنشیاء آج بھی غاصب اورلُٹیرے کہتے ہیں۔جو آج ہندستان کے تھپتھپانے پرہماری تباہی پر آمادہ دکھائی دیتا ہے۔ایران و افغانستان اسلا می ہمدردی کے دعویدار تو ہیں مگر ان کی آنکھیں ہندوستان اور کشمیر کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھنے کی اہلیت نہیں رکھتی ہیں ۔جہاں چنُ چنُ کر اسلامی اقدار کا نا صرف خاتمہ کیا جا رہاہے بلکہ مذاق بنایا جا رہا ہے۔جہاں مساجد کو منادر میں تبدیل کرنے کابہ بانگِ دہل نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور کشمیر میں نہتے بچوں بوڑھوں ،خواتین اور طلباء کو شہید محض اس وجہ سے کیا جا رہا ہے کہ ایک جانب وہ اپنی سر زمین سے غاصب ہندوفوجیوں کو نکل جانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں اور اپنے حقیقی وطن پاکستان میں شمولیت چاہتے ہیں۔ دوسری جانب وہ نہتے اور بے سرو سامان ہیں۔ ایران افغانستان اور ہندوستان کے گٹھ جوڑپر مغرب کی خاموشی معنی خیز ہے۔.ایک جانب ایرنی دھمکیاں ہیں تو دوسری جانب افغانستان پاکستان کے علاقوں میں گھس کر ہندوستان کی شہ پر مسلسل در اندازیوں میں مصروف ہے۔ایران و افغاستان، ہر دو جانب ایک مسلمان ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔اس کو پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے ۔پاکستان کسی کے لئے تر نوالہ ثابت نہ ہوگا۔بہتر یہ ہوگا کہ دونوں مسلم ممالک اپنی جارحانہ پالیسیوں پر نظر ثانی کر لیں….

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com