ایران اور دبئی نے پاکستانی چاول کی خریداری بند کر دی

Rice

Rice

لاہور (جیوڈیسک) ایران اور دبئی نے پاکستان سے چاول کی خریداری روک دی جس سے چاول کی برآمدات میں مسلسل کمی کا رجحان ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں چاول کی ایکسپورٹ 16 کروڑ ڈالر کم ہوئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے سے 20 فیصد تک کم ہے ،
علاوہ ازیں چاول کے زیر کاشت رقبے میں بھی نمایاں کمی آ رہی ہے۔

سال 2015 ء کے دوران پنجاب میں 18لاکھ 77 ہزار ہیکٹر رقبے پر چاول کاشت کیا گیا جو پچھلے سال کم ہو کر 17 لاکھ 89 ہزار ہیکٹر رہ گیا تھا، ،جبکہ رواں برس 18 لاکھ ایکڑ رقبے پر چاول کاشت کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود 17 لاکھ ہیکٹر رقبے پر چاول کی کاشت ممکن ہوئی ہے جو مقررہ ہدف سے پانچ فیصد تک کم ہے۔

سٹیٹ بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق چاول کی پیداوار مالی سال 2016-17ء کے ہدف اور گزشتہ برس کی سطح دونوں کے کم رہنے کا امکان ہے ، جبکہ اس کمی کا مرکز پنجاب ہے جہاں باسمتی چاول سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے ۔اس حوالے سے باسمتی گروورز ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر فاروق باجوہ نے دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پچاس فیصد چاول کے خریدار دبئی میں بیٹھے ہوئے ہندو تھے ، تاہم مودی سرکار آنے کے بعد بھارت نے انہیں پاکستانی چاول خریدنے سے منع کر دیا۔

دوسری جانب ایران کے ساتھ تیل کی سمگلنگ بھی چاول کے بدلے ہو رہی تھی اور پنجاب کے 25 فیصد باسمتی کا خریدار ایران تھا تاہم ایران نے تیل کے بدلے چاول کی ڈیل بھارت سے کر لی ہے ، انہوں نے مزید بتایا کہ چاول کی برآمدات میں کمی کا نقصان صرف پنجاب کو ہو رہا ہے کیونکہ سندھ کا موٹا چاول انڈونیشیا خرید لیتا ہے جبکہ سیلا چاول بے تحاشا مقدار میں افغانستان جا رہا ہے ، لہٰذا پنجاب کے سپر باسمتی کی مارکیٹ شدید متاثر ہوئی ہے۔