ایران کا دھمکی آمیز رویہ

Major General Mohammad Bagheri

Major General Mohammad Bagheri

تحریر : محمد شاہد محمود
ایرانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے اپنی حدود میں دہشت گردوں کے ”محفوظ ٹھکانے” ختم نہ کیے تو ایرانی فوج پاکستان پر حملہ کردے گی۔میجر جنرل محمد باقری نے الزام لگایا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی تنظیم ”جیش العدل” سرحدپار ایرانی فوجیوں پر حملوں اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں ملوث ہے اور اس تنظیم کے ٹھکانے پاکستانی حدود کے اندر واقع ہیں جہاں سے یہ اپنی دور مار بندوقوں کے ذریعے ایرانی فوجیوں کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔محمد باقری نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے اپنی حدود میں موجود دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا، ان کے ٹھکانے خود تباہ نہیں کیے اور پاک ایران سرحد پر نگرانی مؤثر نہ بنائی تو ایران ہر اس جگہ حملہ کرنے کا حق رکھتا ہے جہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہوں۔اس سے قبل 2014 میں بھی ایران نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ جیش العدل نے اس کے 5 سرحدی محافظ اغواء کرلیے ہیں اور انہیں چھڑانے کیلیے وہ پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے لیکن یہ مسئلہ مقامی عمائدین کی مداخلت سے پرامن طور پر حل کرلیا گیا تھا۔ایران کے سفیر کو گزشتہ روز دفتر خارجہ طلب کرکے ایرانی فوجی سربراہ کی طرف سے پاکستان کے اندر فوجی کارروائی کی دھمکی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ایران کی پاکستان کے خلاف حملے کی دھمکی اس کی بوکھلاہٹ کانتیجہ ہے پاکستانی قوم اپنے وطن کی سرحدوں کا دفاع کے لیے کسی بھی حدتک جاسکتی ہے ایران کوپاکستان کے خلا ف دھمکی مہنگی پڑے گی بھارت کی ایماء پرایران پاکستان کے خلاف آنکھیں نہ دکھائے ایران دوسرے ممالک میں مداخلت سے بازرہے ۔ عالم اسلام ایران کو سعودی عرب اور پاکستان کی سلامتی سے نہیں کھیلنے دے گا ، ، ایران پاکستان ، سعودی عرب کو دھمکیاں دینے کی بجائے دوسرے اسلامی ممالک میں مداخلت سے باز رہے۔ افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ ایرانی قیادت نے مشرق وسطیٰ کے حالات سے سبق نہیں سیکھا ، پاکستان کو فور طور پر اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس بلانا چاہیے۔ پاکستان ایران اورافغانستان کے حوالے سے معذرت خواہانہ رویہ اختیارکرنے کی بجائے دوٹوک جواب دے پاکستان آزاداورخودمختارملک ہے اس کی سلامتی سے کسی کوکھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پاکستان خطے میں امن کے لیئے کوشاں ہے اب خطے کے دیگر ممالک کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ حکومت پاکستان کو گذشتہ دو ہفتوں کے دوران افغانستان ، ایران اور ہندوستان کی طرف سے جارحانہ بیانات اور افعال پر اقوام متحدہ ، عالمی برادری اور اسلامی دنیا سے رجوع کرنا چاہیے۔ سعودی عرب مسلمانوں کیلئے مقدس ترین مقام ہے ، ایران سمیت تمام دنیا پر واضح ہونا چاہیے کہ سعودی عرب کی سر زمین کے خلاف کسی بھی سازش کا ملت اسلامیہ بھر پور جواب دے گی۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیاہے کہ ایرانی سفیر کو باور کرایا گیا کہ ان کے چیف آف جنرل سٹاف کا بیان پاک ایران برادرانہ تعلقات کی روح کے منافی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح کے حالیہ روابط کے نتیجہ میں دوطرفہ تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ ہفتے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے نتیجہ میں سرحدی امور پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔ ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے بیانات سے اجتناب برتے جن کے نتیجہ میں بھائی چارہ کی فضا متاثر ہوسکتی ہے۔ پاکستان نے ایرانی فوجی سربراہ کی دھمکی پر ایران سے احتجاج کیا۔ علاوہ ازیں ایران کے سفیر مہندی ہنر دوست نے کہا ہے کہ ملک میں آئندہ صدارتی انتخاب کے نتیجے میں حکومت کی تبدیلی سے پاک ایران تعلقات کی اہمیت میں کمی نہیں آئے گی بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات مستقبل میں مزید بہتر ہونگے۔ امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹرپروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ایران اپنا لہجہ درست کرے، پاکستان اور سعودی عرب پر حملے کی بات شیطان ہی کرسکتا ہے۔ مسلم امہ کے اتحا د کی راہ میں ایران سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ایران طاغوت کے ہاتھوں کھلونا مت بنے ۔ بھارت کے ساتھ ایران کو بھی کلبھوشن کی سزائے موت پر بڑی تشویش ہے۔ کون نہیں جانتا کہ بھارتی جاسوس دہشت گرد پاکستان کے اندر خودکش حملوں اور تخریب کاری کے کئی منصوبوں کا بھی ماسٹر مائنڈ تھا۔

مسلم نیٹو اتحاد میں ایران کی شمولیت کی باتیں کرنے والوں کی اب آنکھیں کھل جانی چاہیے۔ ایران نے ہمیشہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی سرپرستی کی ۔ ایران نے پاکستان پر حملے کی بات کرکے خبث باطن کا مظاہرہ کیا ہے۔ کسے نہیں معلوم کہ عرب ممالک اور شام میں ہونے والی دہشت گرد ی ایران کی سرپرستی میں ہوتی ہے۔ ایران بھارت کی پاکستان دشمنی پر مبنی پالیسیوں ک کی حمایتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور آزادی و خودمختاری کو چیلنج کیا ہے اور ایران کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ رہی ہیں ۔ ایران کے آرمی چیف نے بھی ہماری سلامتی کیخلاف وہی لہجہ اختیار کرلیا ہے جو بھارت کا وطیرہ ہے۔

ایران کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کے اندر کسی قسم کی جا رحیت کا کیا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ عساکر پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔مہاجر قومی موومنٹ(پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد کا کہنا ہے کہ ایران کا دھمکی آمیز رویہ قابل مذمت ہے،ایران کا ماضی سے اب حال تک دہشت گردوں کہ ساتھ تعاون پاکستان کیلئے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے،یہ تماشہ اب ختم ہونا چاہیے کہ دہشت گردی یا دہشت گردوں کو پاکستان سے جوڑنا ” عادت سی بنا لی ہے” جنرل باقری کی دھمکی آمیز بیان ایران کی خارجی اور داخلی صورتحال کو پس پشت نہیں ڈال سکتا،ایران ،انڈیا کا گٹھ جوڑ 1990سے دنیا کے سامنے ہے، افغانستا ں میں احمد شاہ مسعود کی حمایت پاکستان دشمنی تھاخاموش ایران نے اپنی خارجہ اور داخلہ پالیسز پر بھارت کی حمایت نہ صرف یہ کہ جاری رکھی بلکہ بھارت کی ہٹ دھرمیوں میں ایران اسکا ساتھی رہا۔ پاکستان اییک امن پسند ملک ہے اور یہاں مستقل فوجی آپریشن ضرب عضب ہویا ردالفساد دہشت گردوں کو صفایا کرنے کیلئے انتہائی کامیاب آپریشن تھے اور آج بھی ہیں،جنرل باقری بھارت سے آئے ہوئے دہشت گردوں اور کچھ ہمارے کم عقل پاکستانی جو ایران کے کنٹرول میں ہیں ان سے باز پرس کریں اور ان دہشت گردوں کو پاک فوج کے حوالے کریں۔ کلبھوشن ہو یا ملا منصور انکا ایران سے کیا تعلق تھا آخروضاحت کریں، زبانی دھونس دھمکی یا غنڈہ گردی کا زمانہ اب نہیں بہتر ہوگا کہ ایران اپنی خارجہ پالیسی کو بھارت نوازی کے بجائے امن پسندی پر استوار کرے دو مسلم ملکوں کی جنگ یا اختلافات مزید مسائل پید ا کرسکتے ہیں ،اور اسکا امن پسند حل صرف اور صرف مزاکرات ہے۔

Muhammad Shahid Mehmood‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎

Muhammad Shahid Mehmood‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎‎

تحریر : محمد شاہد محمود