داعش اور ہیلری کلنٹن کا اعتراف جرم

Hillary Clinton

Hillary Clinton

تحریر: ممتاز حیدر
سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم نے مشرق وسطی کو تقسیم کرنے کی غرض سے داعش گروہ کوقائم کیا ہے۔امریکی حکام کے دعووں کے برخلاف ،کہ انہیں عراق میں بعثی تکفیری داعشی عناصر کی سرگرمیوں کا کوئی علم نہیں تھا، سی آئی اے برسوں پہلے سے اردن کے ایک کیمپ میں داعشی دہشت گردوں کو تربیت دینے میں مصروف تھی۔ بعض ماہرین اور مبصرین کے بیانات سے اس بات کی نشاندھی ہوتی ہے کہ امریکہ نے بہت پہلے ہی کسی ایسے دہشت گرد گروہ کی تشکیل پر کام شروع کر دیا تھا۔دمشق کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر طالب ابراہیم نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ” داعش کا سرغنہ ابوبکر البغدادی، سن دو ہزار چار میں امریکیوں کے ہاتھوں گرفتارہوا اور اسے عراق کی بوکا جیل میں رکھا گیا اورپانچ سال بعد سن دو ہزار نو میں اوباما انتظامیہ نے اس رہا کر دیا۔ ابوبکر البغدادی نے اپنی رہائی کے وقت امریکیوں سے کہا تھا کہ میں بہت جلد امریکہ میں ان سے ملاقات کروں گا۔

جو کچھ عراق اور شام میں ہو رہا ہے وہ سی آئی اے کا تیار کردہ منصوبہ ہے۔ سی آئی اے نے افغانستان میں سابق سویت یونین کے خلاف جنگ کے قدیم طریقے کو اب مشرق وسطی میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ بعض خبروں میں تو یہاں تک کہا گیا ہے کہ ابوبکر البغدادی ایک صیہونی ہے اور اس کا اصلی نام شیمون الییٹ ہے۔بہرحا ل سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی کتاب میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم نے مشرق وسطی کی تقسیم کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے داعش کو قائم کیا تھا۔ انہوں نے اپنی کتاب میں آگے چل کر لکھا ہے کہ” ہم نے طے کیا تھا کہ پانچ جنوری دو ہزار تیرہ کو امریکہ اپنے پورے اتحادیوں کے ساتھ داعش کی دولت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دے گا۔ انہوں نے لکھا ہے میں نے ایک سو بارہ ملکوں کا دورہ کیا تاکہ انہیں امریکہ کے کردار اور داعش کی اسلامی حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق بعض اتحادیوں کے ساتھ ہونے والے اتفاق رائے سے آگاہ کر سکوں لیکن اچانک سب کچھ چکناچور ہو گیا۔ داعش کے لیے امریکہ کی حمایت کی سب سے اہم دلیل یہ ہے کہ امریکہ نے داعش کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے ۔

United States

United States

امریکہ الیکٹرانک آلات، سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کی فراہمی کے ذریعے، سائبر اسپیس میں داعش دہشت گرد گروہ کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکہ میں قائم شام مخالفین کا مرکز” او ایس او ایس ” عراق اور شام میں سرگرم دہشت گردوں کو سائبر اسپیس میں طاقتور ترین سرگرمیوں کے لیے ضروری آلات و وسائل اور تربیت فراہم کرتا ہے۔امریکہ اگرچہ داعش کے خلاف جنگ کا نعرہ لگا رہا ہے لیکن اس نے داعش کو براہ راست اور مختلف واسطوں سے مدد اور تعاون فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ ہیلری کلنٹن کااعتراف اس بات کاثبوت ہے کہ امریکہ خود دنیاکاسب سے بڑادہشت گردملک ہے جس نے اپنے مذموم مقاصد کے لئے دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کو ہیلری کلنٹن کے اعتراف کانوٹس لینا چاہئے۔نائن الیون کاخودساختہ ڈرامہ رچاکرمسلمان ممالک پر چڑھائی کردی گئی جس کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کولقمہ اجل بنادیا گیا۔ امریکہ کی جنگ ہماری نہیں۔اس جنگ کامقصد مسلمان ممالک کوآپس میں لڑانا اور انتشار وخلفشار پیداکرنا ہے۔اس نام نہاد جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا ہے۔ 50 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کاضیاع اور سو ارب ڈالرسے زائدملکی معیشت کودھچکا لگ چکا ہے۔

رائ،موساد اور سی آئی اے پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک چلانے میں سرگرم ہیں ان کاقلع قمع وقت کاتقاضا ہے۔جب تک حکمران امریکی کاسہ لیسی کوچھوڑ کرحقیقی دوست ممالک سے تعلقات استوار نہیںکرلیتے پاکستان میں امن قائم اور اس کی بقاء وسلامتی کودرپیش خطرات سے نجات حاصل نہیں کی جاسکتی۔پاکستان کی آزادی،خودمختاری،وقار اور استحکام سب کچھ دائوپرلگ چکا ہے۔گزشتہ چند دنوں سے پاکستان میں داعش کے لوگوں کی گرفتاریوں کی خبریں سامنے آ ئی ہیں۔وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ پاکستان سے داعش میں شمولیت کیلئے جانیوالوں کی تعداد 100سے زیادہ نہیں، چند افراد کی داعش میں شمولیت کا یہ مطلب نہیں کہ تنظیم پاکستان میں موجود ہے ۔ داعش میں شمولیت کیلئے دنیا بھر سے لوگ جا رہے ہیں، پاکستان سے بھی جا رہے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ داعش پاکستان میں موجود ہے۔قانون نافذ کرنیوالے ادارے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے انتہائی احسن انداز میں کام کر رہے ہیں جبکہ داعش کی وبا کو ملک میں جڑ نہیں پکڑنے دی جائیگی اور اگر کہیں بھی کسی شخص کی داعش سے وابستگی کاعلم ہواتو اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔پاکستان میں داعش اور تکفیری گروہوں کے خلاف منظم مہم جماعة الدعوة نے چلائی ۔امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے تمام شہروں میں تربیتی نشستوں ،جلسوں و کانفرنسوں میں قوم کی ذہن سازی کی۔حافظ محمد سعید کہتے ہیں کہ داعش اسلام دشمن جماعت ہے۔ دشمنانِ اسلام کے ہاتھ مضبوط کرنیوالے کبھی اسلام پسند نہیں ہوسکتے۔

ISIS

ISIS

اس وقت بیرونی قوتیں متحدہوکر عالم اسلام کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں۔ جماعة الدعوة اسلام اور پاکستان کی حفاظت کرنیوالی جماعت ہے۔ اسلام ونظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے مسلمانوں کو متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ آج کا دور فتنوں کا دور ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم جہاد کا اسلامی مفہوم دنیاکے سامنے رکھیں تاکہ اسلام دشمن قوتوں اور داعش جیسی تنظیموںکے پروپیگنڈے کا توڑ ہوسکے۔ داعش سے وابستہ لوگ فتنہ تکفیر اور خارجیت کا شکار ہیں’ انکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ مسلمانوں کو فرقہ واریت سے اجتناب کرتے ہوئے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔ مسلم حکمرانوں کیخلاف مسلح جہاد نہیں بلکہ انہیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی دعوت اور انکی اصلاح کا فریضہ انجام دینے کی ضرورت ہے۔ امریکہ و یورپ کی پیداکردہ داعش سے کافروں سے زیادہ مسلمانوں کو خطرہ ہے۔ فتنہ تکفیر اورخارجیت کا شکار گروہوں کا ہاتھ روکنے کیلئے عالم اسلام کو متحد ہو کر عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ داعش جیسی تنظیمیں نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کیلئے سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔

اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ لوگوں تک دین اسلام کی سچی دعوت پہنچانے کیلئے سوشل میڈیا پربھی اسلامی تعلیمات اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ بیرونی قوتیں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی خوفناک سازشیں کر رہی ہیں۔ فتنہ تکفیر اور خارجیت کو پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں۔ دشمنان اسلام کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے نظریاتی محاذ پر بھی بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان میں فتنہ تکفیر کو پروان چڑھایا گیا۔ داعش جیسی تنظیموں نے اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی جبکہ جماعةالدعوة اصلاح کی دعوت دینے اور خدمت انسانیت کے ذریعہ دنیا کو اسلام کا اصل چہرہ دکھانے والی جماعت ہے۔

تحریر:ممتاز حیدر
برائے رابطہ:03349755107