اسحاق ڈار کا پاناما لیکس میں شامل پاکستانیوں کی خلاف تحقیقات کا حکم

Ishaq Dar

Ishaq Dar

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاناما لیکس پر وفاقی حکومت ایکشن میں آگئی ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بہاماس لیکس میں شامل پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر اعظم کی ہدایت پر پاناما لیکس انکشافات میں شامل پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کے خلاف بلا امتیازاور فوری تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ اسحاق ڈار نے ایف بی آر ، سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کو پاناما لیکس میں شامل پاکستانیوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات میں کسی کسی کیساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے ۔ اسحاق ڈار کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے دوران تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں اور فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔

واضح رہے کہ جرمنی کے سب سے بڑے اخبار زیدوئچے سائتونگ نے ایک بار پھر بڑے لوگوں کی آف شور کمپنیوں کا بھانڈہ پھوڑ دیا ۔ اس بار آف شور کمپنیوں کا مقام پاناما نہیں بلکہ جزیرہ بہاماس ہے ۔ اخبار میں شائع ہونیوالی رپورٹ میں بہاماس میں ایک لاکھ پچھہتر ہزار آف شور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں ۔ ان میں دو سو ممالک کے پانچ لاکھ سے زائد افراد کے نام شامل ہیں ۔ ان میں سے69 کمپنیاں پاکستانیوں کی ہیں۔

غیرملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والی کمپنی خانانی اینڈ کالیا کے الطاف خانانی کے بیٹے عبید خانانی کی آف شورکمپنی سامنے آئی ہے ۔ جماعت اسلامی کے پروفیسر خورشید بہاماس میں رجسٹر ایک بینک کے ڈائریکٹر ہیں ۔ سابق صدر پرویز مشرف دور کے وفاقی وزیر نصیر خان کے بیٹے جبران خان بھی آف شور کمپنی کے مالک ہیں ۔ تہمینہ درانی کی والدہ ثمینہ درانی کے نام پر بھی ایک آف شورکمپنی سامنے آئی ہے ۔ فہرست میں کراچی کے معروف بلڈر محسن ابوبکرشیخانی کا نام بھی شامل ہے۔