داعش اور خلافت

ISIS Soldiers

ISIS Soldiers

تحریر: ایم سرور صدیقی
چند سال پہلے جب داعش نامی ایک مسلمان گروپ کی طرف سے خلافت بحال کرنے کااعلان کیا گیا تو کئی سیدھے سادے مسلمان پرجوش ہوگئے کہ خلافت بحال ہوگئی ہے اب مسلمانوں کے نشاط ِ ثانیہ کا دور واپس آجائے گا لیکن شاید انہوں نے اس پر زیادہ غورنہیں کیا ہوگا ۔داعش نے ابتدائی طورپر عراق سے شام تک کے علاقے ” اپنی ”خلافت میں شامل کئے دلچسپ بات یہ ہے کہ انہی علاقوں میں کبھی خلافت عروج پر تھی عراق سے تعلق رکھنے والے ابوبکر البغدادی کو100سال بعد پہلا امیرالمومنین قراردیا گیاہے جنہیں خلیفہ ابراہیم کے لقب سے پکارا جا رہا ہے شروع شروع میں عالمی رہنمائوںنے داعش کو زیادہ اہمیت نہیں دی پھر اس کی سرگرمیوںکو دیکھتے ہوئے حیران پریشان ہوگئے اب کہا جارہا ہے داعش اور اس کی خلافت دنیا کے لئے ایک خطرہ ہے ۔ خلافت کیا۔۔ ہے ؟ خلافت تو مسلمانوںکی نشاة ِ ثانیہ کا احیاء ایک آرزو ۔۔ ایک تڑپ۔ ہے۔ایک جستجو سال ہا سال سے مسلمانوںکے دلوں میں مچل رہی تھی خاص طورپر دنیا بھرکے قدامت پسند مسلمان خلافت کی بحالی میں بڑھ چڑھ کر دعوے کررہے ہیں

ماضی میں ہندوستان میں قیام ِ پاکستان سے پہلے تحریک بحالی ٔ خلافت کا بہت چرچا رہا مولانا محمد علی جوہر کی والدہ کا یہ قول ”بیٹا جان خلافت پر قربان کردو” کئی مہینوں تک لوگوں کے دلوں کو گرماتا رہا آج بھی پاکستان میں کئی دہائیوںسے کچھ مذہبی تنظیمیں اس مقصد کیلئے پیش پیش ہیں۔۔۔تاریخی اعتبارسے خلفاء راشدین کے بعدحضرت امیرمعاویہ کا دور سب سے مستحکم رہا ا ن کے ٹھوس اور انقلابی اقدامات نے ایک جدید ریاست کے تصورکو اجاگر کیا دنیا میں پہلا بحری بیڑہ بھی حضرت امیرمعاویہ کے دور ِ حکومت میں بنایا گیافتوحات کے لحاظ سے بھی ان کا دور اسلامی تاریخ کا سنہری دور کہا جا سکتاہے ان کے بعد خلافت بادشاہت میں تبدیل ہو گئی موروثی بنیادوںپر خلیفہ کا چنائو کیا جانے لگا

خلیفہ کسی کو جوابدہ نہیں تھا بنو امیہ کے 90سالہ دور ِ حکومت میں حضرت عمربن عبدالعزیز نے خلفاء راشدین کی یاد تازہ کردی انہیں اسی بنیادپر پانچواں خلیفہ ٔ راشد کہا جاتاہے بنو امیہ کی خلافت کے بعد بنو عباس نے500سال تک حکومت کی عباسی دور کے آخری دنوںمیں خلافت برائے نام رہ گئی متعدد ممالک اور شہروںمیں شاہی خاندان کے امراء اور طاقتور جرنیلوںنے اپنی اپنی حکومت کااعلان کررکھا تھا جو اپنے آپ کو عباسی خلیفہ کا تابع فرمان قرارد یتے لیکن اس کے باوجودمساجدمیں خطبہ خلیفہ کے نام کا ہی پڑھا جاتا تھاجب ہلاکو خان نے بغدادپر حملہ کرکے ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا بیشتر عباسی خاندان کے افراد شہیدہوگئے اس طرح پانچ صدیوںپر محیط عباسی خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا یہ عملی طورپر خلافت کا خاتمہ ثابت ہوا۔۔

Egypt

Egypt

اس کے کچھ عرصہ بعد مصر کے بادشاہ ہیرس نے واحد زندہ بچ جانے والے ایک عباسی شہزادے کو مستنصرباللہ کا لقب دے کر قاہرہ کا خلیفہ بنا دیا مگرسولہویں صدی عیسوی میں مصر کا آخری خلیفہ ترکی کے فر مانروا سلطان سلیم اول کے حق میں خلافت سے دستبردار ہوگیا کہا جاتاہے خلافت ِ عثمانیہ1681ء سے 1922 ء تک ایک طاقتور مسلم سٹیٹ تھی ۔۔ خلافت ِ عثمانیہ کو آخر کار جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے ختم کردیا اس نے خلیفہ عبدالمجید کو برطرف کرکے ترکی میں ایک جمہوری حکومت بنانے کااعلان کیا ہندوستان میں اسی خلافت کی بحالی کیلئے تحریک چلائی گئی تھی۔۔عراق سے شام تک کی خلافت کے پہلے خلیفہ ابوبکرالبغدادی کا بنیادی طورپر تعلق القاعدہ سے ہے جو” داعش”(ISIS)آئی ایس آئی ایس نامی ایک مزاحمتی گروپ کے سربراہ بھی ہیں یہ تنظیم شام اور عراق میں سر گرم ِ عمل ہے جس کے پاس دس ہزار سے زیادہ جنگجو ہیں داعش ایک عرصہ سے عراقی اور شامی حکومت کیلئے مسئلہ بنی ہوئی تھی

ان حکومتوں نے داعش سے نمٹنے کیلئے سرتوڑ کوشش کی لیکن انہوں نے برق رفتاری سے بہت سے شہروں اور قصبوں پر قبضہ کرلیاہے اپنے زیر ِ تسلط علاقوں میں خلافت کا با قاعدہ اعلان کردیا ہے ابھی تک کسی اسلامی ملک نے اس خلافت کو تسلیم نہیں کیا یہ بھی کہا جارہا ہے وہ ایک حملہ میں ہلاک ہو چکے ہیںپاکستان نے بھی داعش کو بڑا خطرہ قراردیاہے سرکاری طورپر بھی اس کا اظہارکیا گیاہے پہلے پہل تو پاکستان میں داعش کی موجودگی سے انکارکیا گیا پھر یہ اطلاعات ملیں کہ کالعدم تحریک طالبان کے کئی گروپ داعش میں باقاعدہ شامل ہوگئے ہیں کئی شہروںمیں داعش کی وال چاکنگ بھی کی گئی لیکن اس کے کسی کارکن کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی

دنیا میں اس وقت کم وبیش اسلامی ممالک کی تعداد52ہے سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ جہاں اسلامی قوانین نافذ ہیں ان کی تعداد انگلیوںپر گنی جا سکتی ہے سعودی عرب کے قومی پرچم پر کلمہ ٔ طیبہ جبکہ ایرانی پرچم پر اللہ لکھا ہواہے ۔یوں تو پاکستان کا سرکاری نام بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن یہ ملک جمہوری ہے نہ اسلامی۔دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک سیکولر ہیں کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی۔ 52 کے 52 اسلا می ممالک کے اپنے اپنے مسائل ہیں اپنے اپنے مفادات۔۔ ہر اسلامی ملک اپنے داخلی اور خارجی معاملات میں الجھا ہواہے یہ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوںکے باوجود پاکستان کوآج تک کسی ایک اسلامی ملک نے کشمیرکاز پر ووٹ نہیں دیا اور نہ ہی کبھی اخلاقی سپورٹ کی ہے۔

Islam Against Terrorism

Islam Against Terrorism

مختلف اسلامی ممالک کے مختلف غیراسلامی ممالک سے کاروباری، تجارتی ،معاشرتی روابط ہیں کویت اور سعودی عرب میں امریکی فوج کے ذمہ سکیورٹی ہے عالمی طاقتوں نے دہشت گردی کو مسلمانوں سے منسوب کرکے رکھ دیا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہر اسلامی ملک میں خلافت کے احیاء کی خواہش رکھنے والے ضرور موجود ہوں گے لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابرہے ان حالات میں ابوبکرالبغدادی کی خلافت ایک سوالیہ نشان ہے۔ یہ بھی ایک توجہ طلب بات ہے کہ خلافت تمام اسلامی ممالک کو کیسے ہینڈل کرے گی؟ پاکستان کے ایک سابق وزیرِ اعظم ذوالفقارعلی بھٹونے اسلامی ممالک پر مشتمل ایک بلاک تشکیل دینے کا پروگرام دیا تھا۔مشترکہ کرنسی اور دفاع کا ایک انقلابی منصوبہ پر کام بھی شروع ہوگیا تھا

شاہ فیصل، کرنل قذافی اورذوالفقارعلی بھٹونے تیل کو ہتھیارکے طورپر استعمال کرنے کی حکمت ِ عملی تیار کرنے کا ابتدائی خاکہ ترتیب دیا لیکن شاہ فیصل اورذوالفقارعلی بھٹو کو منظرسے ہٹا دیا گیا عالمی مبصرین کا خیال تھااسلامی ممالک پر مشتمل بلاک تشکیل دیدیا جاتا تو شایدیہ خلافت کی ایک جدید شکل ہوتی اورآج مسلم امہ کے یہ مسائل نہ ہوتے۔۔جن چیلنجز سے آج ہم نبرد آزما ہیں شاید ہم ایسی مشکل سے دو چارنہ ہوتے مسلمانوںکی نشاة ِ ثانیہ کا احیاء ایک آرزو ۔۔ ایک تڑپ۔۔ایک جستجوسالہا سال سے آج بھی مسلمانوںکے دلوں میں مچل رہی ہے لیکن خلافت کی بحالی کوئی آسان کام نہیں۔۔

بہت سے سوال تشنہ ہیں کئی سوالوں کے جواب ضروری ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے خلافت مسلمانوںکے اتحادکی علامت ہے لیکن اس کی حدود و قیود کیاہوگی۔۔ ناک نقشہ کیا، کیسا اور کیونکر؟بیشتر اسلامی ممالک جمہوری ہے نہ اسلامی۔ اکثر سیکولر،کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی کچھ مغرب زدہ۔۔۔ پھر خلافت کااحیاء کیسے ممکن؟ کیا فرماتے ہیں نکتہ دان ؟ کسی کو سمجھ آ جائے تو وہ دوسروںکو ضرور بتا دے اس سے بہتوںکا بھلاہوگا۔

M Sarwar Siddiqui

M Sarwar Siddiqui

تحریر: ایم سرور صدیقی