اسلام کا پانچواں رکن حج

Hajj

Hajj

تحریر : عقیل خان
حج اسلام کے 5 ارکان کا آخری رکن ہے۔ تمام عاقل، بالغ اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتب حج بیت اللہ فرض ہے جس میں مسلمان سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں قائم اللہ کے گھر کی زیارت کرتے ہیں۔ حج اسلامی سال کے آخری مہینے ذوالحج میں ہوتا ہے۔ 14 اکتوبر 2010 میری زندگی کا سب سے خوبصورت اور یادگار دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے در پرحاضری کا موقع نصیب کیاتھا۔ پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے میں حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے روانہ ہوا۔ مجھے یہ بھی فخر ہے کہ میرے رب نے مجھ سے یہ فریضہ جوانی کے دور میں ادا کروادیا۔چالیس دن کا یہ پریڈ پلک جھپکتے ہی گزر گیا۔ حضرت محمدۖ کے در پر چالیس نمازوں کادورانیہ تو ایسے گزرا جیسے کوئی خواب دیکھاہو۔حج کے دوران حجا ج کرام کو مختلف مراحل سے طے کرنا ہوتے ہیں۔ جن سے گزر کر انسان ایسابن جاتا ہے جیسے ابھی جنم لیا ہے اور تمام گناہوں سے پاک ہے۔

8 ذی الحجہ سے حج کے ارکان شروع ہوجاتے ہیں۔8 ذی الحجہ کا سورج طلوع ہونے کے بعد احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ سے منٰی کیلئے روانہ ہونا ہے۔ حج کے لیے احرام خانہ کعبہ کی حدود میں کسی بھی جگہ سے باندھا جا سکتا ہے۔لَبیکَ اَللّٰھْمَّ لبّیک لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمة لَکَ وَ المْلکَ، لا شَرِیکَ لَکَ نیت کرکے اور تلبیہ پڑھنے کے بعدآپ پر احرام کی وہ ساری پابندیاں عائد ہوگئیں جو عمرہ ادا کرتے وقت احرام باندھنے پر تھیں۔ اب تمام حجاج کو منٰی جانا ہے۔منٰی کے لیے اتنطامیہ آپ کو رات سے ہی لے جانا شروع کردے گی۔ منٰی میںقیام کے دوران آپ نے کوئی خاص عمل نہیں کرناہے۔ بس ظہر، عصر، مغرب، عشاء او9 ذی الحجہ کی فجر کی نماز منٰی میں اد ا کرنا ہے۔9 ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنے کے بعدمنٰی سے میدان عرفات جانا ہے۔میدان عرفات وہ جگہ ہے جہاں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا تخت سجائیں گے اور جنت اور جہنم کا فیصلہ کیا جائے گا۔

آج مغفرت کا دن ہے۔ آج یوم عرفہ ہے۔ میدان عرفات میں 9 ذی الحجہ کی دو پہر سے غروب آفتاب تک میدان عرفات میں قیام کرنا ہے ۔کچھ دیر کا قیام حج کا رکن اعظم ہے جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا۔ 9 ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد تکبیرات تشریق شروع ہو جاتی ہیں، منٰی اور عرفات دونوں جگہ فرض نمازوں کے بعد ایک بار بلند آواز سے تکبیر تشریق پڑھیں۔ اَللّٰہْ اکبَر اَللّٰہْ اکبَر، لااِلٰہَ الاّ اللّٰہْ وَ اَللّٰہْ اکبَر، اَللّٰہْ اکبَر وَ لِلّٰہِ الحَمد۔ 9 ذی الحجہ کی فجرسے 10 ذی الحجہ تک فرض نماز کے بعدپہلے تکبیر تشریق اور پھر تلبیہ پڑھیں چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کیساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ اس لئے باقی ایام میں صرف تکبیر تشریق پڑھیں۔ وقوفِ عرفات کا وقت زوالِ آفتاب سے شروع ہو جاتا ہے۔اس لئے ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر وقوف میں مصروف ہو جائیں۔ سایہ کے بجائے دھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے۔

Disease

Disease

ہاں اگر کسی بیماری کا خدشہ ہو توآپ سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کر سکتے ہیں۔ اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو تو جتنی دیر کھڑے رہنے کی سکت ہو کھڑے رہیے۔ ضرورت ہو تو وقوف کے وقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے۔ غروب آفتاب کے بعد آج کے دن کے لیے حکم ہے مغرب اور عشا کی نمازایک ساتھ مزدلفہ میں ادا کی جائے۔اب تمام حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ کیلئے روانہ ہونگے۔ لاکھوں انسانوں کی یہ بستی مزدلفہ کے پہاڑوں پر کھلے آسمان کے تلے سجے گی۔مزدلفہ میں رات ٹھہرنیوالے حجاج کے لیے یہ رات شب قدر سے بھی افضل ہے اس لئے اس رات کی عظمت اور قدرو قیمت کو یاد رکھیئے۔ یہ رات جاگ کراور رب خداوندی کی عبادت میں گزاری جائے اوراگر کوئی آرام کرنا چاہیے تو وہ منع نہیں ہے۔

مزدلفہ کے وقوف کا وقت صبح صادق کے بعد شروع ہوتا ہے اور سورج نکلنے تک رہتا ہے۔ مزدلفہ سے منٰی روانگی سے پہلے یاد رکھنا چاہیے کہ منٰی جا کر شیطان کو کنکریا ں مارنا ہے اس کا انتظام یہاں مزدلفہ سے کرنا ہے۔تمام حجاج کرام ستر کنکریاں ایک تھیلی میں رکھ لیں۔ جب10 ذی الحجہ کی صبح کا اجالا آسمان پر پھیلنے لگتا ہے تو انسانوں کا یہ سمندر ایک بار پھر منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے۔ہر طرف آدم ہی آدم نظر آتا ہے۔

To Rummy

To Rummy

دسویں تاریخ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی کرنا ہے۔ رمی کیساتھ تکبیر کہنا مسنون ہے۔رمی کے بعد پہلے قربانی کیجئے پھر حلق کرواکر احرام کھول دیجیئے۔ اب حجاج اکرام سِلے ہوئے کپڑے پہن سکتے ہیں، خوشبو لگا سکتے ہیں اور احرام کی حالت میں ممنوع جملہ امور انجام دے سکتے ہیں۔اسکے بعد کعبہ کا طواف کریں۔یہ طواف حج کا رکن اور فرض ہے۔یہ طواف عام طور پر قربانی اور حجامت کے بعد سِلے ہوئے کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل بھی ہوگا۔ الحمد للہ دسویں ذی الحجہ کے سارے کام انجام پا گئے۔ اب حجاج صاحبان مکمل طور پر احرام کی پاندیوں سے فارغ ہو گئے ہیں۔ فارغ ہو کر آپ پھر منٰی چلے جائیں۔ طواف زیار ت کے بعد دو رات اور دو دن منٰی میں قیام کرنا ہے۔ گیارہ اوربارہ ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے اور آج رمی کا وقت زوالِ آفتاب کے بعد ہے۔ اپنے خیمے یا مسجدمیں ظہر کی نماز ادا کریں اور پھر رمی کے لئے نکل جائیں۔

راستہ میں سب سے پہلے جمرہ اولی ”چھوٹا شیطان” آئیگا۔ اس پر سات کنکریاں ماریں ۔ اس کے بعد آگے چلیں جمرہ وسطی ” درمیانی شیطان” پر آئیں اور اسی طرح سات کنکریاں اسکو بھی ماریں جس طرح ”جمرہ اولی” پر ماری تھیں۔ اس کے بعدجمرہ عقبہ”بڑے شیطان” پر آئیں۔ اسی طرح سات کنکریاں اس کو بھی ماریں، جس طرح پہلے دوشیاطین کوماری تھیں۔ اس طرح حج کے تمام ارکان ادا ہو گئے ہیں اور حج کی سعادت نصیب ہو گئی ہے۔اب صرف طوافِ وداع کرنا باقی رہ گیاہے۔ جب مکہ معظمہ سے وطن واپس ہونیکا ارادہ ہو تو طواف وداع اداکیا جاتا ہے۔ یہ طواف مکہ سے باہر رہنے والے پر واجب ہے۔ بیت اللہ سے جدائی پر افسوس اور ندامت کا اظہار کیجئے۔ یہ وہ سفرہے جس کی ہرمسلم کی خواہش ہوتی ہے۔یہ میری زندگی کا سب سے حسین اور نہ بھولنے والا سفر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ایسا سفر کرنے کی توفیق دے۔ آ مین

Aqeel Khan

Aqeel Khan

تحریر : عقیل خان
aqeelkhancolumnist@gmail.com