عالم اسلام کے خلاف ٹرمپ کے اقدامات

Donald Trump

Donald Trump

تحریر : قاضی کاشف نیاز
امریکہ کی تاریخ میں پہلی بارایک متنازعہ ترین انتہا پسند صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر امریکہ کے عہدہ صدارت پرمتمکن ہونے کاحلف اٹھالیا اور حلف اٹھاتے ہی انہوں نے پارٹی سمبل کے مطابق بدمست ہاتھی کی طرح چنگھاڑتے ہوئے خطاب کیا۔یوں توان کی چنگھاڑ اور غیظ وغضب کا سب سے بڑا نشانہ مسلمان ہی تھے’ پہلی بار کسی امریکی صدر نے کھلم کھلا اسلام کو دہشت گردی سے جوڑتے ہوئے ”اسلامی دہشت گردی” کانام ونشان مٹانے کااعلان کیا۔اور پھر فوری طور پر بغیر کوئی سانس لیئے عملی اقدامات بھی شروع کر دیئے،8 اسلامی ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی بھی لگا دی ،،،،،،،،،انہیں فلسطین میں صہیونیوں کی 70 سال سے جاری دہشت گردی و درندگی کہیں نظر نہیں آئی’نہ کشمیر میں 8 لاکھ ہندوفوج کاظلم و قہر نظرآیا جو وہاں گزشتہ6ماہ سے تاریخ کاطویل ترین کرفیو جاری رکھے ہوئے ہے’نہ انہیں برمامیں بدھوؤوں کی کوئی دہشت گردی نظرآئی جہاں کے لاکھوں برمی مسلمانوں کوگاجرمولی کی طرح ان کے اعضاء کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے کاٹا جا رہا ہے ‘انہیں عراق میں برسنے والے وہ امریکی بم بھی نظرنہیں آئے جنہوں نے 15لاکھ عراقی بچوں ‘بوڑھوں’عورتوں اور مردوں کوپاؤڈر بنادیاجبکہ ان کا کوئی قصوربھی نہیں تھا’ محض ان کے اپنے گھڑے ہوئے اس جھوٹ کی پاداش میں لاکھوں انسانوں کو تہہ وتیغ کردیاگیاکہ عراق میں وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیارہیں۔اسی طرح افغانستان میں10لاکھ مسلمانوں کو بھی مریکی بموں نے خون میں نہلا دیا۔

غرض جناب ٹرمپ کو دنیابھر میں نہ کوئی صہیونی دہشت گردی نظرآئی’نہ صلیبی’نہ بدھ مت کی کوئی درندگی نظرآئی نہ ہندو برہمن کی خون آشامی’ نظرآئی توصرف ”اسلامی دہشت گردی”حالانکہ اگرداعش کی صورت میںکسی جگہ دہشت گردی کاکوئی وجود ہے تووہ بھی خود انہی عالمی طاقتوں کی پیداکردہ ہے۔منتخب ہونے کے فوراً بعدپہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ انکشاف کیاتھاکہ داعش اوباما انتظامیہ نے بنائی تھی۔حیرت ہے کہ اب وہ اس کے اصل خالق اوباما انتظامیہ کے خلاف کسی کارروائی کااعلان کرنے کی بجائے مسلمانوں کو ہدف بنارہے ہیں جس سے ان کی بدنیتی واضح ہوتی ہے۔اس پریس کانفرنس سے ہفتہ قبل ہی فلوریڈا ائیرپورٹ پرفائرنگ کرکے 5افراد کوہلاک کرنے والے ایک سابق امریکی فوجی کاانکشاف بھی سامنے آیا کہ سی آئی اے اسے داعش کے لیے لڑنے پر مجبور کرتی تھی۔

حیرانی ہے کہ ٹرمپ کو اب حلف کے بعد نہ تواپنابیان یادرہااورنہ اس سابق امریکی فوجی کااعترافی بیان۔یادرہا توصرف اتناکہ مسلمانوں پر کسی طرح نزلہ گرایاجائے۔بھیڑئیے کا کام یہی ہوتاہے کہ وہ بھیڑپرپانی گدلا کرنے کا الزام لگاکراسے سزادیناچاہتاہے’بھیڑ چاہے لاکھ کہے کہ جناب اونچائی پرتوآپ کھڑے ہیں’آپ کی طرف آنے والا پانی میں کیسے گدلا کر سکتی ہوں’میں تونیچے کھڑی ہوں لیکن بھیڑیااس کی کوئی دلیل ماننے پرراضی نہیں ہوتا۔بھیڑیوں کو کبھی دلائل یا حق سچ سے غرض نہیں ہوتی۔وہ تو اندھا دھند اپنی ہی بے دلیل بات کو حق بات کہنے پربضد ہوتے ہیں۔

US Immigrants

US Immigrants

یوں توامریکہ اوراس کی ہمنواعالمی طاقتوں نے پہلے بھی جھوٹ اور طاقت کے زورپر مسلمانوں پردنیابھرمیں ظلم وستم کاکوئی کم بازار گرم نہیں کیاہواتھالیکن ٹرمپ سے پہلے کے حکمران سب کچھ منافقانہ اندازمیں کرتے رہے’ بظاہروہ اسلام اور مسلمانوں کے خود کو ہمدرد اور دوست بھی ظاہر کرتے لیکن مسلم دشمنی کاوہ کوئی موقع خالی بھی نہ جانے دیتے۔ ٹرمپ کی صورت میں لگتاہے کہ مسلمانوں کے حق میں تھوڑابہت ظاہری رکھ رکھا ؤ بھی اب ختم ہوگیاہے۔ٹرمپ نے اپنی حلف برداری تقریب میں تقریباً تمام مذاہب کے نمائندوں کو شریک کیا۔ ہندوپنڈت تک شریک ہوئے لیکن مسلمانوں کاکوئی نمائندہ نہ بلایاگیا جس سے ان کا مسلمانوں کے خلاف زبردست تعصب ظاہرہوتاہے۔ انہوں نے آتے ہی امریکی سفارتخانہ بھی بیت المقدس منتقل کرنے کااعلان کردیاجس سے پورے عالم اسلام میں ایک تشویش کی لہردوڑگئی ہے۔ اسرائیل کی ایک عرصہ سے کوشش تھی کہ وہ اپنا دارالحکومت تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردے جو عالمی طورپرایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔ ٹرمپ کی ہلہ شیری سے اب اسرائیل کھل کر اپنے ناپاک منصوبے پرعملدرآمد کررہاہے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اس نے نئی یہودی بستیاں بھی قائم کرنے کااعلان کر دیا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ نے اگراپنی یہ مسلم دشمن پالیسیاں جاری رکھیں تویہ خود امریکہ کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گی۔ ٹرمپ کو عالمی طاقت کی حکمرانی کے نشے میں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ خود امریکہ کے متنازعہ ترین صدر بن چکے ہیں۔ان کے منتخب ہونے کے پہلے دن سے لے کر حلف برداری تک مسلسل ٹرمپ مخالف مظاہرے بڑی شدت سے جاری رہے۔یہاں تک کہ حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن میں 6لاکھ سے زیادہ امریکی خواتین نے بھی ان کے خلاف مظاہرے کیے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ وہ نہ صرف مسلمانوں کے خلاف تعصب کا شکار ہیں بلکہ بیرون ملک سے آئے ہوئے تمام تارکین وطن کے خلاف بھی انہوں نے جنگ کابگل بجادیاہے۔ حلف برداری کے موقع پر ہی انہوں نے اعلان کیاکہ وہ میکسیکو کے ساتھ دیواربنائیں گے تاکہ تارکین وطن کی وہاں سے آمدورفت ختم ہوجائے۔ اس نفرت انگیز نسل پرستی پرامریکہ سمیت پوری دنیامیں ان کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔
ہم جناب ٹرمپ سے گزارش کریں گے کہ ایک طرف تو آپ کہتے ہیں کہ ہم اب تک دوسرے ملکوں کو امداد دے کرپالتے رہے’ان کو تحفظ دینے کے نام پر ان ملکوں کی حفاظت کرتے رہے’ان کو ترقی دیتے رہے اورامریکہ غریب ہوتارہا’امریکہ معاشی بحران کا شکارہوگیا۔اس کامطلب ہے کہ وہ بیرون ملک امریکی مداخلتوں اور عسکری یلغاروں کے خلاف واپسی اوریوٹرن کی پالیسی رکھتے ہیں’ اسی طرح انہوں نے تقریب حلف برداری کے خطاب میں کہاکہ ہم سب گورے’سیاہ فام امریکی ایک ہیں کیونکہ سب کا خون لال ہے۔

Trump

Trump

ان کی یہ بات ہمارے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سوسال پہلے ہی کہہ دی تھی کہ کسی کالے کوگورے پراورکسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں سوائے تقویٰ و ایمان کے۔ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ وہ اپناطرزِ زندگی کسی پرمسلّط نہیں کرناچاہتے۔ٹرمپ کے ان 3نکات کاتقاضا ہے کہ وہ اب پوری دنیا میں امریکی مداخلت اور عسکری یلغار کے تمام دروازے بند کریں۔خصوصاً مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں بندکی جائیں’اسی طرح اگرکالے گورے سب امریکی ایک ہیں تو مسلم وغیرمسلم امریکی بھی ایک ہیں۔ مسلمانوں کے خون کا رنگ بھی سرخ ہی ہے۔۔۔۔۔۔ اور صرف امریکہ ہی نہیں پوری دنیا میں اس اصول کااطلاق کیاجائے کہ سب انسان ایک ہی آدم کی اولاد ہیں۔وہ اگراپنے انہی اصولوں پر چلیں تودنیاامن کا گہوارہ بن سکتی ہے لیکن اگر وہ کسی پروپیگنڈے کے زیراثر چلے’مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف اپنی غلط فہمیاں دورنہ کیں اوران کے خلاف اپنی متعصبانہ کارروائیاں جاری رکھیں تو یہ طریقہ نہ صرف ٹرمپ کے پہلے سے کمزور اقتدار کی چولیں ہلادے گابلکہ خود امریکہ کو بھی زبردست عدم استحکام کا شکار کردے گااور ماہرین کی یہ بات سچ ثابت ہوجائے گی کہ ٹرمپ امریکہ کے گورباچوف ثابت ہوں گے۔ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

تحریر : قاضی کاشف نیاز