اسلام میں حلال اور حرام کی تمیز

Halal Ya Haram

Halal Ya Haram

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب
قارئین محترم حضور پر نور آقا دو جہاں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے (ترجمعہ) حلال روزی کمانے والا اللہ پاک کا دوست ہوتا ہے۔اور ناظرین حلال کی کمائی میں برکت ہوتی ہے اور حرام کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی ہے۔ ہمارے پیارے آقا ۖ کا فرمان مبارک ہے جس شخص کا حرام ذریعہ معاش ہے اس کی کوئی عبادت اور دعا قبول نہیں ہے۔ اسلام میں رزق حلال کی اہمیت کو اجا کر کرنے لیے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو احادیث مبارکہ ارشاد فرمائی ہیں۔ (جن کا ترجمعہ یہ ہے) (١) لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی یہ پرواہ نہیں کرے گا۔اس نے جو مال کمایا ہے وہ حرام ہے یا حلال۔(٢)مسلمان اپنے فرائض خدا وندی یعنی روزہ، نماز اور حج زکواة کے بعد رزق حلال کمانا بھی فرض ہے۔ (٣) جو شخص حرام مال کمائے گا اگر وہ اللہ کی راہ میں دے گا وہ قابل قبول نہیں ہو گا۔اور اگر حرام مال اپنے اوپر خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہیں ہو گی۔آخرت میں یہی نا جائز مال اس کے لیے جہنم کا سبب بن جائے گا۔

تو قارئین ان احادیث سے پتا چلتا ہے کہ ہر مومن کو چاہیے حلال طریقے سے رزق کمائے اور حلال رزق کما نا انبیاء علیہ ایسلام کی سنت ہے جیسا کہ حضرت آدم علیہ اسلام کھیتی باڑی کرے تھے، حضرت ادریس علیہ ایسلام درزی کا کام کرتے تھے، حضرت شعیب علیہ ایسلام بکریاں چراتے تھے اور ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجارت کرتے تھے۔ اور ناظرین یہ بات بھی قابل غور ہے آج ہماری اولاد وں کا نا فرما ن ہونا، ہماری دعائوں کا قبول نہ ہونا یہ بھی اس امر کی کڑی ہے۔کیونکہ جب ہم اپنی اولاد کو لقمہ حلال کھلائیں تو ہمارے بچے نیک اور پرہیز گار ہوں گے اوریقینا ہماری دعا ئیں قبول ہوں گی۔ اسلام بھی ہمیں یہی سبق دیتا ہے کہ حلال طریقے سے رزق کمائیں کیونکہ محنت میں عظمت ہے۔

Halal Provision

Halal Provision

دانشوروں کا قول ہے روکھی سوکھی کھا لو بیشک تھوڑا کھا لو لیکن حرام سے بچو۔ اگر آپ مشاہدہ کریں جب آدمی محنت کرتا ہے حلال طریقے سے رزق کماتا ہے اس کا ضمیر خوش ہوتا ہے اسے خوب نیند آتی ہے۔ جو لوگ غلط اور حرام ذرائع سے روزی کماتے ہیں ان کے ضمیر مردہ ہوتے ہیںان کے گھروں ،کاروبار سے برکتیں اٹھ جاتی ہیں۔ ناظرین ہر انسان کے اندر حرص ہوتی ہے۔ انسان جتنا کما لے آخر اس نے ایک دن سب کچھ ادھر چھوڑ جانا ہے صرف اس کے اعمال اس کے ساتھ جائیں گے۔قارئین محترم سکندر اعظم کی مثال ہمارے سامنے ہے جن کی پوری دنیا پر سلطنت تھی تو ان کی وصیت کے مطابق ان کے کفن سے دونوں ہاتھ باہر نکالے گئے اس سے بڑی عبرت اور کیا ہے پوری دینا کا عظیم بادشاہ ایک کفن کے ساتھ دفن ہوا۔

اور دوسرے اس کے اپنے اعمال ہوں گے۔ آخر میں جو لوگ حرام طریقے سے رزق کماتے ہیں۔میری ان سے مودبائنہ درخواست ہے کہ حلال طریقے سے روزی کمائیں اس سے آپ کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں گی۔قارئین انسان غفلت میں ہے آخر ایک دن موت ہے یہ اچھے مکان، یہ کوٹھیاں، گاڑیاں سب کچھ ادھر رہ جائیں گے صرف آنکھیں بند ہونے کی دیر ہے۔ناظرین اس دنیا میں اگر نیک عمل کریں گے تو دونوں جہانوں میں آپ سرخرو ہوں گے یہ تمام آپ کی آسائشایں سب ادھر رہ جائیں گی صرف لحد میں کفن اور آپ کے اعمال جائیں گے۔میری یہ دلی دعا ہے اللہ پاک ہر شخص کو اچھے اعمال اور رزق حلال سے روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب