اسلام کو زندگی کا نصب العین قرار دینے کے بجائے ہم نے اسے صرف عبادات تک محدود کر دیا ہے

 Faisalabad

Faisalabad

فیصل آباد: اسلام کو زندگی کا نصب العین قرار دینے کی بجائے ہم نے اسے صرف عبادات تک محدود کر دیا ہے اسی وجہ سے آج تنزلی اور بربادی ہمارا مقدر بن چکی ہے معاشرتی ترقی کے نام پر ہم معاشی، اخلاقی، اور انسانی اقدار کے بھیانک زوال کی طرف جارہے ہیں یہ بات سال کی آخری شام علامہ کائناتی اور اختر سدیدی کا نام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر تقریب پرویز خالد شیخ نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے علامہ کائناتی کے منشور خدمت انسانیت کو عملی جامہ پہنانے کیلئے” اخوت” کی بنیاد رکھی جو حقیقی معنوں میں دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کا فریضہ انجام دی رہی ہے۔

پروفیسر یونس جیلانی ،محمد نسیم آرٹسٹ ،پروفیسرریاض احمد قاردی،ارشد علی اعوان ایڈووکیٹ،اقبال عظیمی ایڈووکیٹ،رانا ریئس احمد خان ،شبیر شاہین، احمد شہباز خاور،ساغر شہزاد،اے ایچ عاطف اور شہزاد بیگ نے تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ علامہ کائناتی مذہب میں میانہ روی کے قائل تھے اسلام اور ترقی پسندی کو ایک ہی سکے کے دو رخ سمجھتے تھے وہ اسلام کو امن اور سلامتی کا دین قرار دیتے تھے۔علامہ کائناتی کے نز دیک اسلام امن ، محبت اور بھائی چارے کا دین ہے اس میں تشدد جبر اور استحصال کا تصور تک نہیں مگر بد قسمتی سے بعض علما ء نے اسے شدت پسندوں کا مذہب بنا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علامہ کائناتی نے شاہ ولی اللہ ،مولا نا عبید اللہ سندھی اور حضرت ابوزر غفاری کے افکار اور نظریات کو عام کرنے کا فریضہ انجام دیا ۔ ان کی روشن خیالی اور ترقی پسند نظریئے کی مخالفت کر نے والے آج وقت کی گرد میں گم ہو چکے ہیں مگر انسانیت کی بے لوث خدمت کا علم بلند کرنے والے مرد درویش کو آج 30 سال بعد بھی عز ت واحترم کے ساتھ خراج عقید ت پیش کیا جا رہا ہے۔

مہمان خصوصی ممتاز شاعر اور ریڈیو پاکستان کے سابق اسٹیشن ڈائر یکٹر عابد بخار ی نے علامہ اختر سدیدی کو خراج عقید ت پیش کر تے ہوئے کہا کہ علامہ اختر سدیدی نے دکھی انسانیت کی مسکراہٹوں اور خوشیوں سے بے لوث خدمت کی انھوں نے دکھوں غموں اور کرب کو اپنے اندر سمیٹتے ہوئے تمام عمر محبت ، خلوص اور بھائی چار ے کے پھول نچھاور کر تے رہے۔

اختر سدیدی جیسا مرد قلندر نہ کوئی پیدا ہو ا ہے اور نہ ہی ہو گا وہ اپنی ذات میں انجمن تھے اس موقع پر ساغر شہزاد ، پروفیسر ریاض قادری ، پروفیسر یونس جیلانی ، احمد شہباز خاور ، اے ایچ عاطف ، آصف سردار آرئیں ، محبوب نظامی ، عبدا لسیمع عرفی ، کو ثر علی ، حنیف بابر ، محترمہ فاطمہ ناز ، محترمہ صفیہ حیات ، غضنفر ناطق اور محترمہ فرحت شہزاد’ شاہد رضا سمیت دیگر شعراء نے حضرت علامہ کائناتی واختر سدیدی کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا اور زبردست دادحاصل کی۔ آخر میں تحریک پاکستان کے بزرگ کار کن یٰسین ملک نے خصوصی دعا فرمائی۔