اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک ترک اسکولوں کے اساتذہ کو ملک ترک کرنے کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کردی

Islamabad High Court

Islamabad High Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گرد تنظیم فیتو کے زیر اہتمام چلاے جانے والے اسکولوں میں فرائض سرانجام دینے والے اساتذہ کے 20 نومبر تک ملک کو ترک کرنے کے حکومتِ پاکستان کے فیصلے پر کیے جانے والے اعتراض کو مسترد کردیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں ” پاک ترک” اسکول کے نام کے تحت کام کرنے والے دہشت گرد تنظیم فیتو کے اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کے ویزوں کی مدت میں توسیع کرنے کے اختیارات عدلیہ کے پاس موجود نہ ہونے سے آگاہ کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

عدالت نے جوائنٹ سیکریٹری کو طلب کیا جس پر ڈپٹی سیکریٹری نائلہ ظفر اور جوائنٹ سیکریٹری سلمان قیوم عدالت پیش ہوئے، افسران نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 22 جون اور اگست میں ویزوں کی توسیع کی درخواستوں کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں اور نہ ہی جون اور اگست میں درخواست دی گئی تھی جبکہ پاک ترک اسکولز کے اساتذہ کے ویزوں کی معیاد 9 ستمبر کو ختم ہوچکی ہے۔

اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حال ہی میں وزارت داخلہ میں فاونڈیشن کی درخواست آئی ہے جبکہ ساتھ ہی عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے اور درخواست کے ساتھ فاؤنڈیشن کے کاغذات لگائے ہیں۔

خیال رہے کہ پاک ترک اسکولز کے اساتذہ نے وزارت داخلہ کا حکم عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا اور درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے ترک اساتذہ کو وجہ بتائے بغیر ویزوں میں توسیع سے انکارکر دیا جبکہ 22 جون کو ویزہ توسیع کی درخواست دی جسے 11 نومبر کو وجہ بتائے بغیرمسترد کر دیا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ 14 نومبر کو وزارت داخلہ نے 6 دنوں میں ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔

اس حوالے سے انھوں نے کہا کہ اگر ترک اساتذہ 6 دنوں میں ملک چھوڑتے ہیں تو ملک بھر میں 26 پاک ترک اسکولز میں 11ہزار طالب علموں کا تعلیمی سیشن متاثر ہوگا اور 100 سے زائد ترک اساتذہ کی واپسی سے ان کے خاندان کے 400 افراد بھی متاثر ہونگے۔

یاد رہے کہ اگست کے مہینے میں پاکستان نے پاکستان کا دورہ کرنے والے ترک وزیر خارجہ میلود چاووش اوغلو سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاک ترک اسکولز کے معاملے پر غور کرے گا جسے ترکی نے امریکا میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولن سے روابط کا الزام عائد کرکے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

28 اسکولز اور کالجز کا یہ نیٹ ورک لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان ، کراچی، حیدرآباد، خیرپور، جامشورو اور کوئٹہ میں پھیلا ہوا ہے جس میں 1500 ملازمین ہیں اور ان میں سے 150 ترک شہری ہیں، ان تعلیمی اداروں میں مونٹیسری سے اے لیول تک 11 ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔

اگست کے دوسرے ہفتے میں پاکستان میں پاک ترک اسکولز کی انتظامیہ نے 28 اسکولز اور کالجز کے ترک پرنسپلز کو عہدے سے ہٹادیا تھا جبکہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھی تحلیل کردیا گیا تھا جس میں ترک باشندوں کی بھی نمائندگی تھی۔

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم فیتو کے زیر اہتمام چلنے والے اسکولوں میں چار سو افراد کے پانچ روز کے اندر اندر پاکستان ترک کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔