اسلام آباد : پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا جاری، پاک فوج کے دستے تعینات

Pak Army

Pak Army

اسلام آباد (جیوڈیسک) شہر اقتدار میں ڈی چوک پر کشیدگی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ مظاہرین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہو چکے ہیں۔ مطاہرین کی وقفے وقفے سے پولیس اور رینجرز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پتھراؤ سے کمانڈنٹ کرنل امان زخمی ہو گئے ہیں۔

مظاہرین نے چار سے پانچ کینٹنرز میں آگ لگا دی ہے۔ مظاہرین کا جہاں دل کر رہا ہے کھلے عام آگ لگا رہے ہیں۔ کوئی روکنے والا بظاہر دکھائی نہیں دے رہا۔ رینجرز کے جوان موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ مظاہرین کی بہت بڑی تعداد ڈی چوک میں موجود ہے۔ شیلنگ کیوجہ سے مظاہرین پیچھے چلے گئے ہیں۔ رینجرز پر مورچہ بنا کر پتھراؤ بھی کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے تمام عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔

ڈی چوک میں مظاہرین کی جانب سے مسلسل پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔ پولیس کی جانب سے شیلنگ بھی کی جا رہی ہے۔ بلیو ایریا اور سپر مارکیٹ میں دکانیں بند کروا دی گئی ہیں۔ پولیس کی جانب سے مزید شیلز اور نفری بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پولیس نے دو ہزار سے زائد شیل فائر کئے، شیل ختم ہونے کے بعد پولیس کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا اور مظاہرین بپھر گئے۔

مظاہرین نے بلیو ایریا میں مختلف جگہوں پر آگ لگا دی ہے اور ڈی چوک میں دھرنا دے دیا ہے جس کے بعد ڈی چوک میں ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق حکومت نے ریڈ زون کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے فوج طلب کر لی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مطلب ریڈ زون کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

دوسری جانب متعدد زخمی پولیس اہلکاروں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹرپل ون بریگیڈ کے دستے ریڈ زون میں پہنچ گئے ہیں۔ ایکسپریس چوک میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جن کے نتیجے میں 23 پولیس اور 8 رینجرز اہلکاروں سمیت 40 مظاہرین زخمی ہو گئے ہیں۔ پاک فوج کے دستوں نے ریڈ زون کی تمام اہم عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

ریڈ زون میں فوجی دستوں کی جانب سے پوزیشنیں سنبھالنے کے بعد صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے اور کچھ مظاہرین منتشر بھی ہو گئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے انتطامیہ سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا تب تک وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔