اسرائیل کا وجود عالم اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پیرس میں عالمی سربراہی کانفرنس میں عال کفر نے یکجا ہوکر اسلام کا مذاق اڑایا ہے اور مسلمانوں کی بے بسی پر قہقے لگائے اور افسوس کا مقام یہ تھا کہ ان میں چند اسلام ممالک بھی شامل تھا جنہوں نے یہ تک نہیں کہا کہ اسرائیل فلسطین میں انسانیت سوز مظالم کر رہا ہے اور دنیا کی تاریخ کے سب سے گھنائونے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔

ہم دنیا میں عالمی امن کے داعی ہیں مگر جو کچھ شام ، فلسطین اور کشمیر میں ہو رہا ہے اس پر خاموش نہیں رہ سکتے ہیں،بھارت، امریکہ اور اسرائیل اس وقت تین شیاطین ہیں جنہوں نے اسلامی دنیا میں تباہی مچائی ہوئی ہے،مگر وہ بھول رہے ہیں کہ اسلام نے ہر دور کے فرعون کو تباہ و برباد کیا ہے،اللہ اور اس کے رسول ۖ مومنوں کے حامی و ناصر اور مدد گار ہیں،ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جا تا ہے، فلسطین اور کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جمعیت علماء پاکستان کے دستور و منشور کا حصہ ہے،پیرس میں ہونے والی عالمی سربراہی کانفرنس کے بے نتیجہ ہونے کے رد عمل اور مغربی ممالک کے فلسطین پر دبائو بڑھانے کی پالیسی پر شدید اختلاف کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ستر ممالک کی کانفرنس میں ارائیل کے لئے جو کہا گیا ہے وہ ٹھیک ہے مگر فلسطین کے لئے جو الفاظ اختیار کئے گئے وہ ناقابل برداشت ہے،فلسطین نے کسی کا کیا بگاڑا ہے،غزہ میں رہنے والے نوے فیصد عوام غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں،مصر اور اسرائیل نے چاروں طرف سے فلسطین کے ذرائع آمدو رفت بند کئے ہوئے ہیں،مغربی حصے میں زندگی اجیرن کردی گئی ہے۔

نئی آبادکاری سے فلسطینیوں کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے،انسانیت اپنے کمتر ترین درجے پر پہنچ چکی ہے،انسانیت کے علمبرداروں کو فلسطین، شام ، عراق اور دیگر اسلامی ممالک میں جاری قتل و غارت گری نظر نہیں آتا ہے،،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ اسرائیل کا وجود عالم اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے،شام کے فسادات میں بھی اسرائیل براہ راست ملوث ہے،عالمی سعودی فوج اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلان کرے، اگر وہ ایسا کرنے سے قاصر ہے تو پھر چالیس ممالک کی متحدہ سعودی فوج فقط شو پیس ہے اور اس فوج میں اور او آئی سی کے ادارے میں کچھ بھی فرق نہیں ہوگا،اسلامی ممالک کو بہترین حکمت عملی اور قیادت کی ضرورت ہے، اس طرح کے جتنے بھی ادارے بنا دئے جائیں اگر واضح حکمت عملی نہیں ہوگی تو سب کچھ نے نتیجہ ہوگا، عالم اسلام اس وقت کفر کے نرغے میں ہے اور یہ حالت کفار کی مضبوطی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ دین فروش اور منافق لوگوں کی وجہ سے ہے،

نورانی میڈیا سیل جمعیت علماء پاکستان