اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کئے شواہد موجود ہیں تحقیقات ہونی چاہئے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

Amnesty International

Amnesty International

بیت المقدس (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اس بات کے ’ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں کہ اسرائیل گذشتہ برس حماس کے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا۔ا

یمنیسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس یکم اگست کو ’’بلیک فرائیڈے‘‘ پر لیفٹیننٹ ہدر گولدن کے پکڑے جانے اور پھر میں ہلاکت کی خبر کے بعد رفاہ پر بمباری میں 135 عام شہری شہیدہوئے تھے۔عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ’اسرائیل کی انتہائی جارحانہ پالیسی کی وجہ سے عام شہریوں کو شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسری جانب اسرائیل نے اس رپورٹ کو ’بنیادی طور پر غلط اور یکطرفہ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس رفاہ میں اسرائیلی اقدامات جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ذمہ داروں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ اس تحقیق میں جدید طریقہ کار جس میں سائے اور دھویں کے تجزیے کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں سے اکھٹے کئے گئے شواہد بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوجی گولدن کو اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کے دوران قبضے میں لیا گیا تھا۔بعد میں اسرائیلی فوج کی جانب سے اپنے فوجی گولدن کو حماس کے قبضے سے چھڑانے کے لئے بھاری گولہ بارود کے استعمال کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جسے ’ہنیبل ڈائریکٹو‘ کہا جاتا ہے۔

ایمنیسٹی کا کہنا ہے کہ اس حکم نامے پر عمل درآمد ’عام شہریوں پر غیر قانونی حملے کے مترادف‘ تھا۔عالمی تنظیم کے مطابق اس کے نتیجے میں شہیدہونے والوں میں 75 بچے بھی شامل تھے۔عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر فلپ لودر کا کہنا ہے کہ ’اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فوج عام شہریوں کی جانوں کی پروا کئے بغیر اپنے سپاہی کو چھڑانے کے لئے رفاہ کے رہائشی علاقے پر شدید بمباری کرکے جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ’اس رپورٹ کے بعد فوری انصاف کی ضرورت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اس رپورٹ میں سینکڑوں تصاویر ، ویڈیوز اور سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے ساتھ ساتھ عینی شاہدین سے اکھٹے کئے گئے شواہد بھی شامل ہیں جس سے اسرائیل کی بین الاقوامی انسانی قوانین کی شدید خلاف ورزی کے شواہد ملتے ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔‘اسرائیل کا مزید کہنا ہے کہ وہ رفاہ میں ہونے والے مبینہ واقعات کا جائزہ لے رہا ہے اور ان کے بارے میں مستقبل میں تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔