اسرائیل نے مغربی کنارے پر 200 متنازعہ گھر بنانے کی منظوری دے دی

Settler

Settler

مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) اسرائیل نے ایک بار پھر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے پر مزید 200 متنازعہ گھر بنانے کی منظوری دیتے ہوئے یہاں یہودیوں آباد گاروں کو آباد کرنے کا کام تیز کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی حکومت نے اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے تاہم حکومت نے روایتی ہٹ دھرمی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک بارکہا ہے کہ نئے گھر تعمیر نہیں کیے جا رہے بلکہ اپ گریڈنگ کام کیا جا رہا ہے۔ سیٹلمنٹ واچ ڈاگ کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے مغربی کنارے میں 229 نئے گھر کی تعمیر کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے جب کہ پراجیکٹ تیزی سے مختلف مراحل سے گزر رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی یہودی آبادگاروں کے لیے نئے گھروں کی تعمیر کی خبروں کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے نئے گھروں کی تعمیر کی نہیں بلکہ پرانے گھروں کی اپ گریڈنگ کی منظوری دی ہے۔دوسری جانب علاقے کی اہم فلاحی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل یہ گھر 2016 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل کرنا چاہتا ہے جب کہ جنوری سے مارچ کے دوران 674 گھروں کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد یہاں پر گھروں کی تعداد 903 تک پہنچ جائے گی۔