مسئلہ کشمیر اور اہل پاکستان

Kashmir Violence

Kashmir Violence

تحریر : جنید رضا
پاکستان،ہندوستان اور کشمیری حریت پسندوں کے مابین مقبوضہ کشمیر کی ملکیت اور حریت کا تنازعہ تقسیم ہندوستان سے چلا آرہاہے اور اس حل نہ ہونے والے مسئلہ کی بنیاد ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت رکھی گئی،کشمیرکا علاقہ جو کہ خوبصورت پہاڑوں سے مزیّن اور جسے جنّت کی وادی سے منسوب کیا جاتا ہے اس کی ریاست کا کل رقبہ 69547 مربع میل ہیں جس میں سے39102مربع میل مقبوضہ کشمیر پر مشتمل ہے جوکہ تقسیم ہند سے لیکر اب تک بھارت کے زیرئے قبضے میں ہے مقبوضہ کشمیر کا دارالحکومت سری نگرہے اور باقی حصہ 25ہزار مربع میل پر منحصر ہے یہ پاکستان کی حدودمیں شامل اور اسے آزادکشمیر کے نام سے جاناجاتاہے اسکا دارالحکومت مظفرآباد ہے۔کشمیری آبادی 80فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہیں۔

1946میں انگریزوں نے ریاست جموں کشمیر کو 75لاکھ کے عوض ڈوگرہ راجہ گلاب سنگ کے ہاتھوں فروخت کردیا تھا،ہندوراجہ نے بزور شمشیر مسلمانوں کو غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور رکھا۔ تقسیم ہندکے بعد مقبوضہ کشمیر کی حرّ یت اورملکیت کے لئے پاکستان اورہندوستان کے مابین اب تک 3جنگیں معارض وجود میں آچکی ہیں،اسکے علاوہ وقتا فوقتالائن آف کنٹرول پرفائرنگ کا سلسلہ جاری وساری رہتا ہے اور دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے نو مسلموں پر ظلم وبربرہیت کی تاریخ رقم کی جارہی ہے۔

عوام پاکستان اس معاملے پر انتہائی غم وغصّے کا شکار ہے،آئے روز ریلیاںاورجلسے جلوس کاانعقاد کرکے حکمران خددادادئے ملکیت کو متطلع کررہے ہیں۔اور حکمران ملّت اسلامیہ کا مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے نہ لینا اور فقد کشمیر ڈیے پراپنے جذبات کا اظہار کرنااور پھر ایک طویل عرصے تک خاموشی اختیار کرلینا عوام پاکستان کے ذہنوں میں تشویش پیدا کررہاہے۔لہذا ر حکمران پاکستان کو عوام کے اس پر زورمطالبے ” حرّ یت کشمیر پر اھم کردار ادا کرناہوگا،اس کے لئے عوام ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔

Pakistan

Pakistan

اہل پاکستان کی جانب سے انڈیاکو بزبان جرت یہ پیغام دے رہا ہو آزادی اور انسانیت کے مطلب کو سمجھے اور چونکہ آزادی کشمیری عوام کا حق ہے انہیں آزاد کر کے اس کا حقداربنائے اور اگر نہیں توپھر یہ بھی یاد رکھو تاریخ گواہ ہے کے مسلمان وہ قوم ہے جس نے غلامی کی زنجیروں کو نہ کبھی قبول کیا تھا اور نہ کیا ہے اورجب مسلمان صرف313تھے تب بھی کفار کے لشکر کو دھول چٹا دی تھی اور آج بھی انشااللہ اگر ایسی نوبت آئی تو امتِ مسلِمہ جھکنے والوں میں سے نہیں ہم کشمیر کی آزادی تک اس کے ساتھ پہلے بھی تھے اور آج بھی ہیں ۔اور ساتھ ساتھ کشمیری عوام کو یہ پیغام بھی دے رہیے ہیں۔

تم پہ جو گز ر رہی ہے ہم بھی اس دکھ میں ہیں مبتلا
شامل تمہاری جہدوجہد میں ہم نہیں ہیں اگر چہ
دل بیدا ر رکھنا اپنا عزم برقرار رکھنا
انشااللہ ایک دن آزادی کی ملے گی تم کو راہ
فرعونیوں نے ڈھائے ہیں ستم ہر دور میں مسلمانوں پہ
مگر رب نے دیا ہے ہمیشہ قربانیوں کا صلہ
بقا کی جنگ میں تم پروازِ شاہین ہی رکھنا
چاہے جتنی بھی تمہارے مخالف ہو صبا
جواب اگر نہ دو گے تو سوال اٹھتے ہی رہیں گے
جکھا گے اگراپنا سر توسر کٹتے ہی رہیں گے
ہزاروں کوششوں میں کوئی ایک کوشش تو کامیاب ہوگی
تمہارا حق ہے آزادی جو تم کو مل کر ہی رہے گی
ڈرنا نہ موت سے تم موت برحق ہے چاہے ہماری ہو یا تمہاری
گیدڑ کی سو سالہ زندگی پہ شیر کی ایک دن کی زندگی ہے بھاری

Junaid Raza

Junaid Raza

تحریر : جنید رضا
junaid53156@gmail.com