اعتکاف سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

Itikaf

Itikaf

تحریر : عبداللہ یاسر خان
رمضان المبارک کی بیسویں تاریخ کے دن چھپنے سے ذرا پہلے سے لیکر رمضان کی انتیس یا تیس تاریخ یعنی جس دن عیدکا چاند نظر آئے اس تاریخ تک مرد مسجدوں میں اور عورتیں اپنے گھر میں جہاں نماز پڑھنے کے لیے جگہ مقرر ہو اس جگہ پر پابندی سے جم کر بیٹھنے اور ہر لمحہ اپنے رب کی عبادت میں مصروف رہنے کا نام اعتکاف ہے۔۔ نئی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان ایام میں اعتکاف فرماتے تھے۔ اس لئے ہر بستی میں کم از کم ایک آدمی کو ضرور اعتکاف میں بیٹھنا چاہئے ورنہ تما م بستی، شہر یا گائوں گناہگار ہے۔

اعتکاف کا بڑااجر و ثواب ہے ۔ اعتکاف میں بیٹھنے کے بعد غیر ضر وری طورپر اٹھنا بیٹھنا اور باتیں کرنا منع ہے۔ کھانے پینے اور دوسری ضروری حاجات کے لیے تو اٹھا جا سکتا ہے اگر کوئی دوسرا آپکو کھانا وغیرہ دے تو پھر کھانے وغیرہ کے لیے بھی نہ اٹھا ناچاہئے۔ہر وقت اسی جگہ رہے اور وہیں سویا جائے اور بہتر یہ ہے کہ فارغ نہ رہے بلکہ قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ تسبیحات بھی کرتے رہنا چاہیے۔ اعتکا ف شروع ہونے سے لیکر آخری دن تک ہر لمحہ آپ کا قیمتی اور نایاب بن جاتا ہے ۔ اب یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ اسکا کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں؟ اس دوران انسا ن پر رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ انسان پوری طرح اللہ کے امان میں ہوتا ہے اور ہم ایسی عظیم ہستی کے مہمان بن جاتے ہیں جو پوری کائنات کا میزبان ہوتا ہے۔ اس ے بڑا اجر کیا ہوگاکہ انسان اللہ کے ہاں ایک خاص مہمان کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔

Worship

Worship

اعتکاف کے بہت سے فائد ے ہیں ۔ اعتکاف کی حالت میں اسے ہر وقت نماز کا ثواب ملتا ہے کیونکہ اعتکاف سے اصل مقصد یہی ہے کہ بیٹھنے والا ہر وقت نماز کا منتظر ہوتا ہے۔ اعتکافی کے چہرے پر اللہ کا نور اور فرشتوں کی مشابہت پیدا ہوجاتی ہے۔ انسان ان کی طرح ہر وقت عبادت اور تسبیح و تقدیس میں مصروف رہتا ہے۔ مسجد چونکہ اللہ کا گھر ہے اور اعتکاف میں بیٹھے والا اللہ کا مہمان ہوتا ہے۔حدیث پاک میں اعتکاف کی خاص فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ نبی اکرمۖ کا ارشاد پاک ہے۔

معتکف گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے لئے نیکیاں اتنی لکھی جاتی ہیں جتنی کرنے والے کے لئے لکھی جاتی ہیں۔ اعتکاف کا مقصداللہ تعالی کی ذات پاک کے ساتھ خود کو وابستہ کرنا ہے ۔ انسان اپنے قلب کو دنیاوی چیزوں سے علیحدہ کرے اور اپنے نفس کو اپنے مولیٰ کے سپرد کر کے اس کی چوکھٹ پر ندامت کے آنسوئوں اور بخشش کی طلب کے لئے گر پڑے۔ اعتکاف میں ہر وقت عبادت کی مشغولیت یعنی سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے عبادت شمار ہوتی ہے۔ اعتکاف سے جماعت کیساتھ نماز پڑھنے کا خوب موقع میسر آتا ہے اس لئے ہر وقت انتظار صلوة کا ثواب شمار ہوتا رہتا ہے۔

Ramadan

Ramadan

اعتکاف کی اقسام اعتکا ف کی تین اقسام ہیں۔ واجب ، سنت موکدہ ، مستحب واجب ا عتکاف وہ ہے جو منت کا اعتکاف ہو یعنی کسی نے منت مان لی کہ میں خدا کے واسطے تین دن کا اعتکاف کرونگایا میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اعتکاف کروں گا۔ سنت مو کدہ وہ ہے جو رمضان شریف کے آخری دس دن کیا جاتا ہے۔ واجب اور سنت مؤکدہ کے علاوہ سب اعتکاف مستحب ہے۔یہ سال کے تمام دنوں میں جائز ہے۔

اعتکاف کی شرائط
٭ سب سے پہلے مسلمان ہونا ضروری ہے۔ ٭ حیض و نفا س سے پا ک ہو۔ ٭ عاقل ہو۔ ٭ نیت کرنا ضروری ہے۔

٭ مرد کے لیے مسجد اور عورت کے لیے گھر میں مخصوص جگہ ہو۔یہ باتیں تو ہرقسم کے اعتکاف کے لیے ضروری ہیں۔واجب اعتکاف کے لیے روزہ بھی ضرور ی ہے۔

اعتکاف میں مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ نیک اور اچھی باتیں کرنی چاہیئں۔ قرآن شریف کی تلاوت کرنی چاہیے۔ درودشریف کا ورد کرتے رہنا چاہیے۔ فضول باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ رب تعالیٰ اپنے بندوں کو سجدے کی حالت میں سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔

اس لیے اللہ کی رحمت سے جن خوش نصیبوں کو یہ گھڑیا ں نصیب ہوں وہ ہر لمحہ عبادت و تسبیحات میں گزارے تاکہ زیادہ سے زیادہ رحمت کا سمندر سمیٹ سکے۔یوں تو انسان سمندر کو سمیٹ نہیں سکتا مگر کوشش کرے تو اتنا پانی ضرور حاصل کرسکتا ہے جس سے اس کی پیاس بجھ جائے اور اس کے بدن ولباس کی گندگی دھل جائے۔ یہی مثال اعتکاف اور رمضان کی ہے۔ اگر ہم اپنی پوری کوشش بھی کریں تو ہم ساری برکتیں اور رحمتیں تو حاصل نہیںکر سکتے مگر اپنے لیے کچھ بخشش کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔

اے میرے پرودگار مجھے اور دوسروں کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمااور ہماری بخشش فرما (آمین)

Yasir Khan

Yasir Khan

تحریر : عبداللہ یاسر خان