جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے عہدیداران اور ممبران مجلس عاملہ کا اجلاس

JKLF Meeting

JKLF Meeting

راولپنڈی (نامہ نگار) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے عہدیداران اور ممبران مجلس عاملہ کا اجلاس۔ تنظیمی و تحریکی امور پر تفصیلی غور و خوض۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کا نوٹس لے اور ہزاروں بے گناہ گرفتار نوجوانوں کو رہا کروایا جائے۔

سیز فائر لائن پر گولہ باری کی شدید مذمت۔ کشمیری عوام کا قتلِ عام بند کیا جائے اورمسئلہ کشمیر کامستقل حل نکالاجائے۔حکومت آزاد کشمیر سے گولہ باری میں شہید ہونے والے شہریوں کو دس لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو پانچ لاکھ، معمولی زخمیوں کو دو لاکھ اور تباہ شدہ گھروں کا مکمل معاوضہ دینے کا مطالبہ۔

آزاد جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن اور دیگر اداروں میں سیاسی مداخلت اور نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کی شدید مذمت۔سرکاری اداروں میں کرپٹ اور جاہل سیاستدانوں کی مداخلت اور بدمعاشی ختم کرنے کا مطالبہ۔فروری کے مہینے کا ماہِ مقبول بٹ اور اپریل کے مہینے کو ماہِ امان اللہ خان کے طور پر زون بھر میں منایا جائیگا۔ کارکن مقامی سطح پر تنظیم سازی کے عمل کو آگے بڑھائیں۔اجلاس سے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، سردار عابد ایوب ایڈوکیٹ، راجہ طفیل عجائب، توصیف جرال ایڈوکیٹ اور دیگر کا خطاب۔

تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے عہدیداران اور ممبران مجلس عاملہ کا اہم اجلاس سنٹرل انفارمیشن آفس راولپنڈی میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کی۔اجلاس میں زونل سطح پر تنظیمی و تحریکی امور پر تفصیلی بحث کی گئی اور اہم امور پر مختلف فیصلے لیے گئے۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ زونل سطح پر تنظیم سازی کے عمل کو اپریل کے آخر تک ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔

جبکہ تمام ضلعی صدور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انکے پاس ماہانہ ممبرشپ فیس ادا کرنے والے تمام کارکنان کا مکمل ریکارڈ موجود ہو تاکہ آئندہ کسی بھی سطح پر کسی بھی انتخاب یا فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لینے کیلئے ماہانہ ممبر شپ ادا کرنے والے ممبران ہی حصہ لے سکیں۔اجلاس نے تمام ضلعی ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ یونین کونسل لیول پر تنظیم سازی کو مکمل کرینگے اور اس سلسلے میں اپنے اپنے ضلع میں موجود زونل عہدیداران کو ساتھ رکھتے ہوئے زونل قیادت کی راہنمائی میں کام مکمل کرینگے۔

اجلاس نے سیز فائر لائن پر پاک بھارت افواج کی گولہ باری اور دونوں اطراف کشمیری عوام کے قتلِ عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام پر جاری ظلم و بربریت کے خاتمے کیلئے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر دبائو ڈالے اور مسئلہ کشمیر کو مستقل طور پر حل کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

اجلاس نے حکومتِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی گولہ باری سے شہید ہونے والے شہریوں کو دس لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو پانچ لاکھ، معمولی زخمیوں کو دو لاکھ اور تباہ شدہ گھروں کا مکمل معاوضہ دے اور سیز فائر لائن سے ملحقہ علاقوں میں بنیادی انفرا سٹرکچر کو بہتر بنائے اور متاثرین سیز فائر لائن کے نمائندوں سے ملکر لوگوں کو بار بار کی در بدری سے بچانے کیلئے مستقل اقدامات کرے۔اجلاس نے بھارتی مقبوضہ کشمیرمیں جاری قتل عام، بھارتی ریاستی دہشت گردی۔

قائدین کی مسلسل اسیری اور ہزاروں بے گناہ نوجوانوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت اور ریاست میں موجود اسکی کٹھ پتلی محبوبہ سرکار پر واضح کیا کہ ظلم و جبر کا کوئی بھی ہتھکنڈہ کشمیری عوام کو آزادی کی پرامن جدوجہد سے ہٹا نہیں سکتا۔اجلاس نے پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر میں غیر ریاستی اور کالعدم تنظیموں کے راہنمائوں اور کارکنان کے داخلے پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان عناصر کی کشمیر میں موجودگی سے تحریکِ آزادی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے لہذا کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچائو کیلئے ضروری ہے کہ ان جماعتوں اور ان کے نام نہاد راہنمائوں کے ریاست میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

اجلاس نے پاکستانی زیرِ انتظام کشمیراور گلگت بلتستان میں قوم پرست اور ؤزادی پسند سیاسی کارکنان کو ہراساں کرنے ،جعلی مقدمات قائم کرنے ، گرفتاریوں اور تاریخِ کشمیر کی بعض کتب پر پابندی لانے کے عمل کی شدید مذمت کرے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر میں حالات کو خراب نہ کیا جائے اور حکومت پاکستان اسی حد تک مداخلت کرے جس حد تک اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت اسکی ذمہ داری بنتی ہے اور ریاست کے شہریوں پر غداری اور بغاوت جیسے مضحکہ خیز الزامات لگانے سے گریز کیا جائے۔

اجلاس نے پرزور مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے مستقل حل سے قبل ایکٹ 74ء اور گلگت بلتستان سیلف گورننس اینڈ ایمپاورمنٹ ایکٹ 2009ء کو مکمل طور پر ختم کر کے ان دونوں خطوں کیلئے ایک مشترکہ آئین بنایا جائے، گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کیا جائے اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی مقامی اسمبلیوں کے اوپر ایک مشترکہ کونسل تشکیل دی جائے جو مسئلہکشمیر کے حل کیلئے سفارتی سطح پر موثر لابنگ کرے۔

اجلاس نے آزاد کشمیر میں پبلک سروس کمیشن کے ادارے کے ساتھ بار بار کھلواڑ کرنے اور سینکڑوں پاس شدہ امیدواران کے نتائج بار بار منسوخ کر کے ان کے مستقبل کو تباہ کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نااہل اور بدیانت سیاستدانوں نے ہر ادارے میں سیاسی مداخلت کر کر کے تمام اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ہر سرکاری ادارہ تباہی اور بربادی کا شاہکار بن چکا ہے۔

اجلاس نے پرزور مطالبہ کیا کہ تمام سرکاری اداروں میں کرپٹ اور جاہل سیاستدانوں کی مداخلت کا راستہ مستقل طور پر روکا جائے اور میرٹ کی بحالی اور قانون کی حکمرانی کو قائم کیا جائے۔اجلاس نے متفقہ طور پر بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر پر اپنا اپنا غیر قانونی قبضہ ختم کرنے اور کشمیری عوام کی آزادانہ مرضی سے مسئلہ کشمیر کا مستقل حل نکالنے کیلئے پہلے مرحلے میں ریاست سے اپنی اپنی افواج کے مکمل انخلاء کا عمل شروع کریں اور فوجی انخلاء کے آغازکی تاریخ کا اعلان کریں اور فوجی انخلاء کے مکمل ہو جانے کے بعد ریاست میں آزادانہ ریفرنڈم کے انعقاد کی تاریخ کا تعین کریں۔

اجلاس نے اس امر کا اعادہ کیا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کشمیر عوام کے حقِ آزادی اور ریاستی شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتا رہے گا۔اجلاس میں نومنتحب زونل عہدیداران سے زونل صدر نے حلف لیا جبکہ لبریشن فرنٹ کی سپریم کونسل کے ممبر صابر انصاری صاحب کے والد محترم سمیت مختلف تنظیمی ساتھیوں کے عزیز و اقارب کی اموات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

اجلاس سے اشفاق باغی،آصف بیگ، پرویز میر، جلیل فرید، شوکت لون، خواجہ سفیر، اصغر ایوب، لیاقت ملک، یوسف چودھری، شہزاد گیلانی، سردار کفایت، خواجہ یحیٰ، رااجہ شاریز، رفاقت ہاشمی سمیت متعدد راہنمائوں نے خطاب کیا۔