جیم اینڈ جیولری صنعت کی بجٹ تجاویز وفاقی وزارت خزانہ کو ارسال

Jewellery

Jewellery

کراچی (جیوڈیسک) جیم اینڈ جیولری انڈسٹری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سونے کی کمرشل امپورٹ پر عائد 5فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرکے 0.5 فیصد حتمی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے جیم اینڈ جیولری کے چیئرمین کاشف الرحمٰن نے بتایا کہ جیم اینڈ جیولری انڈسٹری سے متعلق جامع تجاویز ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے وفاقی وزارت خزانہ کو ارسال کردی گئی ہیں اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سی ای او اور تاجر رہنما ایس ایم منیر نے بھی ان تجاویز کو جیم اینڈ جیولری انڈسٹری کی ترقی اور ملکی برآمدات میں اضافے کیلیے معاون قرار دیتے ہوئے وزارت خزانہ سے ان تجاویز کو آئندہ بجٹ میں شامل کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں سونے کی سالانہ کھپت 200 ٹن ہے جس میں سے 50 فیصد کھپت پرانے سونے کے زیورات کو ری سائیکل کرکے پوری کی جاتی ہے جبکہ سالانہ 100 ٹن سونا بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔

ملک میں سونے کی کمرشل امپورٹ پر 2006-7 میں ایک فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا، اس سے قبل سونے کی درآمد پر فی کلو 2500 روپے امپورٹ ڈیوٹی عائد تھی گزشتہ بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کردی گئی جس کی وجہ سے سونے کی کمرشل امپورٹ انتہائی محدود ہوگئی جس سے حکومت کو بھی سونے کی درآمد پر ریونیو کی وصولی انتہائی محدود ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیم اینڈ جیولری انڈسٹری کی ترقی کے لیے سونے کی درآمد پر عائد 5فیصد ودہولڈنگ کا خاتمہ اور اس کی جگہ 0.5فیصد حتمی ٹیکس کے نفاذ سے حکومت کو سالانہ 2ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا، سونے کی اسمگلنگ کا جواز ختم ہوجائے گا اس طرح خام سونے کی درآمد سے لے کر زیورات کی تیاری اور فروخت تک کے کاروبار سے ٹیکس وصول کیے جاسکیں گے۔

سونے کی درآمد کیلیے حکومت زرمبادلہ فراہم نہیں کرتی اس لیے سونے کی قانونی درآمد بڑھنے سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پربھی کوئی اثرنہیں پڑے گا بلکہ سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ سے حاصل ہونے والا زرمبادلہ پاکستان آئے گا جس سے معیشت مستحکم ہوگی۔ حکومت نے ایس آر او 760(I) 2013 کے تحت سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ سے حاصل ہونیوالے زرمبادلہ کا 50 فیصد بینکنگ چینل سے واپس لانے کی پابندی عائد کی ہے، حقیقت میں سونے کے زیورات پر ویلیو ایڈیشن 5 سے 10 فیصد ہے برآمدی ترسیلات کا 50 فیصد بینکنگ چینل سے لانے کی صورت میں ایک فیصد انکم ٹیکس، 0.25 فیصد ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سمیت بینک چارجز بھی ادا کرنا پڑتے ہیں جن کی مجموعی شرح 2 فیصد بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ میں منافع کی شرح 2 سے 4 فیصد ہے اس لیے برآمدی ترسیلات بینکنگ چینل سے لانے کی صورت میں منافع کے مساوی یا پچاس فیصد منافع ٹیکسوں اور بینک چارجز کی نذر ہوجاتا ہے سونے کے زیورات کے ایکسپورٹرز 100 فیصد برآمدی ترسیلات پاکستان لانا چاہتے ہیں لیکن بلند لاگت اور ٹیکسوں کی بھرمار آڑے آتی ہے۔

انڈسٹری نے آئندہ بجٹ کیلیے تجویز دی ہے کہ برآمدی آمدن بینکنگ چینل سے لانے کیلیے 50فیصد کی حد کو کم کرکے 5 سے 10 فیصد کی سطح پر لایا جائے اور 1.25 فیصد انکم ٹیکس اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کنٹری بیشن ختم کیا جائے تو نہ صرف ملک سے سونے کے زیورات کی برآمد میں اضافہ ہوگا بلکہ برآمدی ترسیلات بینکنگ چینل سے لانے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھانے میں مدد ملے گی۔