جرگہ

Jirga

Jirga

تحریر : شکیل مومند
جب بھی قومی سطح پر کوئی تنازعہ یا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ تو لویہ جرگہ کیا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ افغانستان میں ابھی تک اسے قانون بنانے والے ادارے کی حیثیت حاصل ہے۔ اسکے ممبران کی تعداد مختص نہیں ہوتی۔جرگے میں ہر چھوٹے بڑے قبیلوں کی نمائندگی ہوتی ہے۔ قبائلی علاقوں میں لویہ جرگہ کا قیام بین القبائل اور مختلف قبائلی ایجنسیوں کے درمیان تنازعے کے دوران عمل میں لایا جاتا ہے۔

پختون قوم میں اپنی تہذیب وتمدن کو برقرار رکھنے کیلئے ہمیشہ سے جرگوں پر انحصار کرتا چلا آرہا ہے۔ جب بھی پختون کسی قسم کے مشکل حالات سے دوچار ہوئے تو یہاں کے سفید ریشوں نے اکٹھے ہوکر اس کا حل تلاش کیا۔ زیادہ تر جرگے زیارتوں،حجروں ،کھلے میدانوں میں منعقد ہوتے ہیں۔ جرگہ ممبران ایک دائرے کی شکل میں بیٹھتے ہیں۔ انکے ہاتھوں میں چھوٹے چھوٹے کنکریاں ہوتے ہیں جس سے وہ عارضی مینار بنا لیتے ہیں۔ جرگے کی ناکامی کیصورت میں وہ اس مینار کو گرادیتے ہیں۔ جبکہ کامیابی کیصورت میں اس مینار کو ایسے ہی رہنے دیاجاتا ہے۔

پختون معاشرے میں جرگہ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس کا فیصلہ سب کیلئے آخری ہوتا ہے۔ اور جو بھی اسکو ماننے سے انکار کرتا ہے تو انھیں برا تصور کیاجاتا ہے۔ جرگے میں صرف وہ لوگ شریک ہوسکتے ہیں جو اپنے اپنے قبیلوں کے نمائندے ہوں اور جنہیں جرگے کے قوانین کو بخوبی علم ہو۔ جرگہ اور معرکہ پختون روایت میں دو الگ الگ متوازی نظام ہے۔ قلندر مومند نے اپنے کتاب دریاب میں جرگے کی لفظی معنی مجلس شوریٰ ،صلح اور مشورے کیلئے اکٹھے ہونے والے جمگٹے کو کہا ہے۔ اور معرکہ کے معنی ایسے قبائلی کونسل یا مجلس جو جرگے کی انعقاد کا مطالبہ کرتی ہو۔ اس میں ہرشخص شرکت کرسکتا ہے۔

Pashtun Jirga

Pashtun Jirga

معرکہ کا بنیادی کام دوسرے فریق کے ساتھ درپیش تنازعے کا حل ڈھونڈنے کیلئے جرگے کا انتخاب کرنا ہے۔یہ منتخب جرگہ دوسرے فریق کے ساتھ بات چیت کرتا ہے۔اور جب دونوں فریقین میں منتخب جرگے مسئلے کا حل نکالنے میں ناکام ہوجاتے ہیں توپھر دونوں جرگوں کی ایماء پر کسی ایسی تیسری پارٹی کا انتخاب کیاجاتا ہے جس کا تعلق دونوں فریقین یا علاقے سے نہ ہو۔ اسکو پختون روایت میں دریم گڑی،یا مینز گڑی (ثالثی جرگہ) کہا جاتا ہے۔

ثالث پہلے دونوں فریقین کی مرضی اور تعائون حاصل کرلیتا ہے اور ضمانت کے طور پر پیسے یا اسلحہ رکھ لیتے ہیں۔ جرگہ اپنا فیصلہ سنانے سے پہلے دونوں فریقین سے مڑواک(اختیار) لے لیتی ہے۔ اور ان سے مچلکہ لکھوا لیتے ہیں۔

اسکے بعد اپنا فیصلہ سنا دیتے ہیں۔ اگر کوئی فریق اسکے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتا ہے۔ تو اسکی ضمانت کو ضبط کردیا جاتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ اس پر زیادتی کرنے کا الزام بھی لگا دیا جاتا ہے۔ اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ اسے معاشرتی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑے۔ ملک قبائلی جرگہ کا اہم نمائندہ ہوتا ہے۔

Law

Law

انگریز راج کی رچائی ہوئی سازش کی بدولت ملکان نے معرکہ نظام کو نظر انداز کردیا جسکے نتیجے میں عام لوگوں کی جرگہ پر اعتماد میں کمی آگئی اور لوگوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ بعض ملکان جرگے میں رشوت لیتے ہیں اور باقاعدہ پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اور فیصلہ تب تک نہیں سناتے جب تک اسکے مطالبات پورے نہ ہو۔مختلف حربوں کے ذریعے وصولی کرتے ہیں۔

تخفوں کے ذریعے ،نقدرقم کے ذریعے جسکی وجہ سے جرگے کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔موجودہ مسائل سے نجات حاصل کرنے کیلئے پختون اکابرین کو اپنے علاقوں میں معرکہ جرگہ کو ثالثی جرگے کے نظاموں کو دوبارہ بحال کرنے اور مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تاکہ ہمارے جرگے آباد رہے۔ اور یہ سلسلہ آخر تک چلتا رہے۔نئی نسل کو بھی جرگے کا نظام سمجھنا ہوگا۔تاکہ پختون قبائلی رسم ورواج ختم نہ ہو۔

Shakeel Momand

Shakeel Momand

تحریر : شکیل مومند

Jirga

Jirga