جسٹس آصف نے بنیادی آئینی ڈھانچے کا تصور مسترد کر دیا

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسپریم کورٹ کے جسٹس آصف کا کہنا ہے کہ ہماری قوم اپنے لیے نئے راستے تلاش کرسکتی ہے اور ہم انھی راستوں پر چلیں گے۔

انھوں نے ملٹری ایکٹ میں ترمیم کو تکنیکی بنیادوں پرکالعدم کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایکٹ میں ترمیم کو اب بھی آئین کا تحفظ حاصل نھیں۔ انھوں نے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے فوجی عدالتوں کے قیام کو بڑے مسئلے کیلیے عارضی حل قرار دیتے ہوئے کہاکہ وہ قوم کے اجتماعی فیصلے کے ساتھ چلنے کیلیے تیار ہیں۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے اور اسکے نتیجے میں 150 معصوم بچوں کی شہادت پر قوم کا ردعمل اوراس رد عمل کے نتیجے میں ایک الگ نظام قائم کرنا قابل سمجھ ہے اور اگر قوم سمجھتی ہے کہ وہ اسکے ذریعے دیرپاامن پا سکیں گے تو وہ اپنے ذاتی اختلاف کے باوجود چلنے کیلیے تیار ہیں۔

جسٹس اعجازافضل خان نے فیصلے میں حکومت پر اعتراض کیا ہے کہ کالعدم تنظمیوں پر پابندی لگائی گئی نہ ہی اس کی تشہیر کی گئی۔