انصاف کے تقاضے

Justice

Justice

تحریر : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ
اب وکالت کی ڈگری بھی ملے گی پانچ سالہ تعلیم کے بعد جس طرح باقی پروفیشنل ڈگریاں مثلاً میڈیکل اور انجینئرنگ پانچ سالہ تعلیم کے بعد ملتی ہیں اب اِسی طرح پاکستان بارکونسل نے پرانے قانون میں ترامیم کرتے ہوئے وکالت یعنی ایل ایل بی کی تعلیم کا دورانیہ بھی پانچ سال کردیا گیا ہے اِس بابت ایک نوٹیفکیشن بھی جا ری ہوچکا ہے جس کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں۔
١) اب کوئی بھی یونیورسٹی نئے لاء کالجز سے الحاق نہ کرسکے گی۔ ٢)بیرون ممالک کی یونیورسٹی کوبھی اپنا پروگرام شروع کرنے کے لئے این او سی حاصل کرناہوگا۔ ٣)آئندہ کوئی نیا داخلہ تین سالہ پروگرام میں نہ کیا جائے گا۔ ٤)اب تمام تعلیمی ادارے صرف سو داخلے کرسکیں گے۔ ٥)شام کی کلاسوں کا اجراء بھی نہیں ہوسکے گا۔ ٦) تعلیمی ادارے کوایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی کی کلاسیں شروع کرنے سے قبل بھی اجازت لینا ہوگی۔

مندرجہ بالا تمام نکات کااطلاق جاری پروگرام پر نہ ہوگا مگر آئندہ سے یعنی جاری پروگرام ختم ہونے کے بعدتمام تعلیمی اداروں کو پاکستان بارکونسل کے ترمیم شدہ قانون کے مطابق ہی اپنا ادارہ چلانا ہوگا۔موجودہ حالات کے مطابق وکلاء کی تعداد اِس وقت کافی زیادہ ہے اِس تعداد میں اضافہ پرویز مشرف دور میں چلانے والی وکلاء تحریک کی وجہ سے ہوا جس کے بعد بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کو کافی مشکلات کا سامنا کرناپڑاہے کیونکہ باقی محکموں اور شعبوں کی طرح یہاں بھی جعلی اسناد یافتہ افراد شامل ہو چکے ہیں جن کے خلاف کاروائیاں کی جارہی ہیںمگر اب تک اِن عناصر کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا۔پاکستان بارکونسل کادورانیہ ایل ایل بی کو پانچ سال کرنے کا اقدام بھی اِسی معاملے کی ایک کڑی ہے۔

وکلاء تحریک کے بعد سے ہمیشہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والے وکلاء کی تعداد کو کم کرنے کی کوشش کرنے کے بارے میں سوچ بیچارکرتے آرہے ہیںمگر اِس بار اِس کام کو حتمی جامہ پہنانے والے اعظم نذیر تارڑ جنہوں نے بحیثیت وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل اِن ترامیم کوقانون کا حصّہ بنایااِن کے بعدممتاز قانون دان سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل منتخب ہوچکے ہیں جن کو اعظم نذیر تارڑکے مخالف گروپ کی حمایت بھی حاصل تھی۔

Farogh Naseem

Farogh Naseem

بیرسٹر فروغ نسیم کے وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل منتخب ہو نے کے بعد تعلیمی ادارے چلانے والے حضرات یہ بات سوچ رہے تھے کہ نئے وائس چیئرمین صاحب سابقہ وائس چیئرمین کی گئیں ترامیم ختم کردیں گے مگر ایسا نہیں ہواموجودہ وائس چیئرمین نے بھی سابقہ وائس چیئرمین کی ترامیم سے اتفاق کیا ہے جس کے بعدتعلیمی اداروں کی جانب سے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جومذکورہ ترامیم پر اب پاکستان بارکونسل سے مذکرات کررہی ہیںتاکہ ترامیم میں کچھ ردوبدل یا چندایک واپس لیں جاسکیںاگر کوئی ترمیم واپس نہ لی گئی تو وکالت کی ڈگری بھی باقی ڈگریوں کی طرح لاکھوں روپوں کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہی ملے گی اِس لئے تعلیمی اداروں کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی صرف ایک ترامیم کو ختم کروانا چاہتی ہے کہ اداروںمیں نشستوں کی تعداد سو سے بڑھائی جائے۔

ویسے وکلاء حلقوں میںپاکستان بارکونسل میں کی گئی ترامیم آنے کے بعد سے خوشی کی لہر ڈور آئی ہے کیونکہ سب اِن کے ثمرات سے پرُامید ہیں مگر اِن ثمرات کو وکلاء تک آتے آتے دس سال بھی لگ سکتے ہیںکیونکہ اب یہ بات تو طے ہے کہ وکلاء کی تعداد اب اُس طرح نہیں بڑھے گی جس طرح چند سالوں میں بڑھی ہے اِس سے قبل پیشہ وکالت سے منسلک ہونے والے حضرات کو اِس بات کا بخوبی پتہ ہوتا ہے کہ وکیل کی وکالت میں آمدنی بڑھاپے میں جاکر آتی ہے اور سب اِس فقرے پر ہی گزارہ کرتے چلے آرہے ہیں۔

وکیل جب بوڑھا ہوتا ہے ۔۔۔تب وکالت جوان ہوتی ہےتین سالہ پروگرام سے قبل ایل ایل بی پروگرام کا دورانیہ دو سال بھی رہا ہے مگرپاکستان بارکونسل کے قانون میں ترامیم کی بدولت پروگرام کا دورانیہ پانچ سال کرنا ایک احسن اقدام ہے اور وکلاء حلقوں میںاِس اقدام کو سراہا جارہا ہے۔

Shahzad Imran Rana Advocate

Shahzad Imran Rana Advocate

تحریر : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ

justice

justice