کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا ٧ اپریل کو دھرنا

 K-Electric

K-Electric

تحریر : میر افسر امان
جماعت اسلامی نے ک الیکٹرک کی کراچی کے عوام کے ساتھ ناانصافیوں خاص کر اوور بلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف جمعہ کے روز نرسری پر دھرنا دیا۔جس میں پُر امن لوگوں پر پولیس نے شدید لاٹھی چارچ، آنسو گیس اور فائرنگ کی۔ جس میںجماعت اسلامی کے کئی کارکن زخمی ہوئے کئی کو گرفتار کر لیا گیا۔ جماعت اسلامی کے ہیڈ کواٹر کو پولیس نے گھیرے میں لے کر جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمان صاحب کو اور ان کی مقامی قیادت کے ساتھ جماعت اسلا می کے ہیڈ کواٹر ادارہ نور حق سے گرفتار کر لیا۔

عوام کے جمہوری اور آئینی حق سے روک کر ان کو عوام کے پر امن دھرنے کی قیادت نہیں کرنے دی۔ بعد میں سب کو چھوڑ دیا۔ اس پر جماعت اسلامی کے ہیڈکواٹر ادارہ نور حق میں احتجاجاً پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نعیم الرحمان اور جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹیری جنرل لیاقت بلوچ نے ٧ اپریل کو ک الیکٹرک کے ہیڈآفس ڈیفنس کے سامنے بھر پور احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا۔ اس میں کے الیکٹرک کی عوام کے ساتھ ناانصافیوں اور زیادتیوں کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کے الیکٹرک کے مظالم کے خلاف اپنی نے شکائیتیں لکھ کر ساتھ لائیں اور اس پرگرام میںیہ شکائتیں حکومت کے سامنے رکھی جائیں گی۔ شکائیتوں کے ازالے تک د ھرنا جاری رہے گا۔

صاحبو! ہم کراچی کے رہائشی اچھی طرح جانتے ہیں کہ کے الیکٹرک عوام کے ساتھ کیسے کیسے ظلم کر رہی ہے۔دن میں کئی کئی بار غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔ ک الیکٹرک نے کراچی کے عوام کے ساتھ ظلم و نا انصافی کا رویہ شروع دن سے جاری کیا ہواہے۔ کے الیکٹرک نے بجلی کے کمبوں پر پہلے سے نصب شدہ تانبے کے تار اُتار کے اربوں روپوں میں فروخت کر دیے اور سارے پیسے ہڑپ کر لیے اس کا حساب کراچی کے عوام کو دیا جائے۔ عوام یہ بھی معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ملک کے کسی بھی ادارے نے غلط کام پر کے الیکٹرک کو کیوں نہیں روکا اور اس کے خلاف کیا کاروائی کی گئی۔ حکومت سابقہ کے ای ایس سی کو پانچ ارب سبسڈی دیتی تھی ۔اب کے الیکٹرک کو پچھتر ارب روپے سبسڈی دیتی ہے۔ اس کا کون جواب دہ ہے۔ عوام کا یہ مطالبہ ہے کہ اس کرپشن کو ختم کر کے ک الیکٹرک کو واپس قومی تحویل میں دیا جائے۔ عوام کے ساتھ دھوکا کر کے پرانے میٹروں کی جگہ نئے میٹر لگائے گئے جو ٣٥ فی صد تیز چلتے ہیں ۔ اس طرح ناجائز طریقے سے صارفین سے اربوں روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔اس کے ازالے کے لیے غیرجانبدار ادارے کاتعین کیاجائے جو تحقیق کر کے میٹروں کی رفتار کو درست کرے۔عوام کو دھوکا دینے والا سلیب سسٹم ختم کیا جائے میٹر ریڈنگ کے فراڈ طریقے کو تبدیل کیا جائے۔ اوور بلنگ کر کے عوام سے پیسا لوٹا جا رہا ہے۔

جب عوام اوور بلنگ کی شکایت کرتی ہے توعوام کو تنگ کیا جاتا ہے۔ ان کو بار بار چکر لگانے پڑتے ہیں۔ عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ شکایات کے ازالے کے لیے کے الیکٹرک کے ہر کنزومر سنیٹر پرمحتسب کے ایک نمائندے کا تقرر کیا جائے تاکہ عوام کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ کے الیکٹر ک نے الیکٹرک میٹر کی ایک دفعہ قیمت وصول کر لی ہے اس کے بعد ہر ماہ میٹر رینٹ کو ختم کیا جائے۔کراچی کو لوڈ شیڈنگ فری کیا جائے۔ اس لیے کہ مطلوبہ پیداوری صلاحیت کے باوجو لوڈ شیڈنگ کر کے منافع کمایا جا رہا ہے۔پارٹیوں کے دہشت گردوں کو وصولی پر لگا کر عوام کو دہشت زدہ کرنے کے عمل کو روکا جائے۔کراچی کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ٣٠٠ یونٹ کے بلوں میں اضافہ ختم کیا جائے۔ اوور بلنگ اور لائن لاس کے نام پر عوام سے لوٹے ہوئے اربوں روپے واپس کیے جائیں۔ عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کے عوام سے لوٹی گئیں مندرجہ بالا رقوم عوام کو واپس کی جائیں۔ امیر جماعت اسلامی نعیم الرحمان صاحب نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں کراچی شہر کے کا لم نگاروں کے ساتھ ملاقات اور ان اشوز پر تبادلہ خیال کے لیے دھرنے سے ایک روز قبل جمعرات ٦ اپریل ٣٠۔٣ کو ایک میٹنگ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ صاحبو! ایک بین لاقوامی سازش کے تحت پاکستان کو ٧٠ فی صدرویوینو کما کے دینے والے شہر کراچی کے عوام کو بنیادی سہولتوں سے محرم رکھا گیا ہے تاکہ بے چینی پیھلے۔اس شہر کی نمایندہ دہشت گرد لسانی تنظیم پچھلے ٣٠ سال ووٹ لے رہی ہے۔ مگر اس شہر میں ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کراچی کے عوام برسوں سے بسوں کی چھتوں پر پیٹھ کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

پینے کے لیے پانی ناپید ہے۔ نلوں میں پانی نہیں آتا کبھی کبھار آ جائے تو اس میں گہٹر کا پانی ملا ہو تا ہے جو پینے کے قابل نہیں ہوتا۔ ایک ٹی وی ٹاک شو میں پی ٹی آئی کے مقامی نمایندے نے ایم کیو ایم پر الزام لگایا کہ اس کے لیے ایم کیو ایم کے ایک ذمہ دار نے شہر کے اپنے موجودہ نائب میئر کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کا کروڑوں روپے کا ٹھیکہ دیا جبکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کام نہیں کر رہا۔ ٹینکرمافیا نے کراچی واٹر بورڈ میں ایم کیو ایم کے تعین کردہ آفیسرز کے ساتھ کے ساتھ ملی بگھت کر کے عوام سے پیسے بٹور رہے ہیں۔ کراچی شہر میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ سیویج کا نظام خراب ہے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے داوائیاں نہیں۔کبھی کراچی شہر روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا اب اس میں لوگ روشنی کی تلاش میں کے الیکٹرک کے مظالم برداشت کر ر ہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے ناصر حسین شاہ صاحب نے ایک ٹی وی پروگرام میں ایم کیو ایم کے نمایندے کو وائٹ پیپر کے جواب میں کہا کہ جب نعمت اللہ خان میئر تھے تو کراچی کے تمام اداروں کے پاس کرڑوں کے فنڈ موجود تھے۔ ایم کیو ایم کے میئر آنے پر ان اداروں میں ضرورت سے کئی گنا زیادہ اپنے کارکنوں کو بھرتی کر کے ان اداروں کا بیڑا غرق کر دیا گیا۔ اب ان سب اداروں کے بجلی کے بل اور تنخوائیں سندھ حکومت ادا کر رہی ہے۔ صاحبو! چھوٹی چھوٹی باتوں کا بہانہ بنا کر شہر بند کرنے والے شہر کے منتخب نمایندوں نے ان مسائل کو حل کیا ہوتا تو آج یہ حالت نہ ہوتی۔ مسائل حل کیسے کرتے ان کے ایجنڈے میں تو عوام کے مسائل کرنا تھا ہی نہیں۔ ان کے ایجنڈے میں لسانیت کو ہوا دینا، لوگوں کو آپس میں لڑوا کر اپنا ایجنڈا مکمل کرنا تھا۔لسانیت کی بنیاد پر مینڈیٹ لے کر آنے والے اب بھی کراچی کے نمایندے اختیارات کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ نورا کشتی کر رہے ہیں۔ ان کو چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ بھرتی کیے گئے اپنے کارکنوں کی چھٹی کریں جن میں کچھ گھر بیٹھ کر تنخوائیں وصول کر رہے ہیں۔ شہر کچرے سے بھرا ہوا ہے۔ نہ سندھ کی حکومت کو کوئی فکر ہے نہ منتخب نمایندوں کو فکر ہے۔ بحریہ ٹائون والے کچرا اُٹھا رہے ہیں۔ان حالات میں جماعت اسلامی نے کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کے مظالم سے نجات کے لیے مہم شروع کی ہوئی ہے ۔ اس میں کراچی کے عوام کو بھر پورحصہ لینا چاہیے ۔جماعت اسلامی کے امیر نے کراچی کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ٧ اپریل کے تاریخی دھرنے میں کے الیکٹرک کے خلاف اپنی اپنی تحریری شکایات کے ساتھ بھر پور شرکت کریں تاکہ ان شکایات کے ازالے کے لیے کے الیکٹرک پر دبائو ڈال کر انہیں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان