کراچی میں کہیں گٹر ابل رہے ہیں ، کہیں کچرے کا پہاڑ ہے

karachi

karachi

کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں کہیں گٹر ابل رہے ہیں، کہیں کچرے کا پہاڑ کھڑا ہے،کہیں سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، کوئی شہری چلتے چلتے اچانک گٹر میں گرجاتا ہے، کوئی اچانک مٹی کا تودہ گرنے سے مرجاتا ہے

سروے کراتے ہی پتا چل جائے گا کہ کراچی کا شمار اب ذہنی وجسمانی صحت کے لحاظ سے دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں ہوتا ہے، وجہ ہیں بلدیاتی مسائل، جو پہاڑ بن کر ، شہریوں کے اعصاب پر سواری کررہے ہیں۔

شہر کے 80 فیصد علاقوں میں سیوریج کا نظام بڑی حد تک تباہ ہوچکا ہے اور اب گٹر کا پانی،گٹر کے سوا ہر جگہ دیکھا جاسکتا ہے،مضافاتی بستیاں تو ایک طرف، شہر کی مصروف اور معروف سڑکیں بھی اب آئے روز گندے پانی میں ڈوبی نظر آتی ہیں، جس کے باعث اکثر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکیں، تاہم سیوریج کے پانی کے باعث ان میں پڑنےوالے گڑھے نظر نہیں آتے اور حادثات کا سبب بنتے رہتے ہیں۔

حادثات روز کا معمول ہیں۔دوسری طرف ترقیاتی کاموں کے نام پر ہونے والی کھدائی شہریوں کیلئے وبال بنی ہوئی ہے۔ اس کے باعث ہر وقت دھول مٹی اڑتی رہتی ہے جبکہ ناگن چورنگی کے قریب دو مزدوروں کی جانیں بھی اسی کھدائی کی وجہ سے گئیں۔

یاسین اور اعظم نامی مزدور گرین لائن بس منصوبے کیلئے کھدائی میں مصروف تھے کہ اچانک مٹی کا بڑا سا تودہ ان پر آگرا اور وہ جاں بحق ہوگئے۔

دوسری جانب دو روز قبل وزیر اعلیٰ سندھ نے ملیر پندرہ پر جس پل کا افتتاح کیا تھا، اس پر دراڑیں پڑنے کی افواہ سامنے آئی ہے ،تاہم متعلقہ حکام نے افواہ کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تعمیر ات کے وقت تکنیکی وجوہات کی بنا پر خلا چھوڑا جاتا ہے تاکہ پل مضبوط رہے۔