50 کروڑ ڈالر کا کالا دھن بیرون ملک بھیجنے کی کوشش ناکام

FBR

FBR

کراچی (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈآف ریوینو (ایف بی آر)کے ماتحت ادارے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے بیرون ملک50 کروڑ ڈالر کاکالا دھن منتقل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ گزشتہ سال پاکستان سے4ارب ڈالرکے کالادھن کی منتقلی اوردبئی میں ریئل اسٹیٹ بزنس میں انویسٹ ہونے کی نشاندہی کے بعد وفاقی حکومت نے کالے دھن کی بیرون ملک منتقلی روکنے کیلیے سخت ترین ہدایات جاری کی ہیں جس کی روشنی میں ڈائریکٹر جنرل آئی اینڈآئی ہارون ترین نے ڈائریکٹرآئی اینڈآئی کراچی شمس الہادی کو پاکستان میں اچانک منظرعام پرآنے والی NSHMA نامی دبئی کی کمپنی کی مشکوک سرگرمیوں کی نگرانی کی ہدایات جاری کیں۔

جنھوں نے ڈپٹی ڈائریکٹرآئی اینڈ آئی کراچی آصف ابڑوکی قیادت میں 13 رکنی انسپکشن ٹیم تشکیل دی۔ذرائع نے بتایاکہ انسپکشن ٹیم نے جب ابتدائی تحقیقات کیں تومعلوم ہواکہ ایک بھارتی شہری رگوراج بال کرشناNSHMA کا CFO اور ماسٹر مائنڈ ہے۔بعدازاں ٹیم نے مقامی فائیواسٹارہوٹل میں منعقدہNSHMA کے بکنگ پروگرام پرچھاپہ مارا اوروہاں موجود NSHMA ٹیم کے سربراہ مسٹر ولیم سے پوچھ گچھ کی جو کینیا کی شہریت رکھتا ہے۔

آئی اینڈ آئی ٹیم کے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دینے پرٹیم نے مسٹرولیم کاذاتی لیپ ٹاپ اور3جدیدترین سسٹم کے حامل آئی پیڈزاپنے قبضے میں لے لیے۔ذرائع نے بتایاکہ پاکستان میں کاروبار کرنے یاسرمایہ منتقل کرنے کے حوالے سے NSHMA کے پاس نہ تووفاقی وزارت داخلہ،تجارت،خزانہ اورنہ ہی وزارت خارجہ کااین او سی ہے اورنہ ہی مذکورہ کمپنی پاکستان میں رجسٹرڈہے۔آئی اینڈآئی چھاپہ مار ٹیم کے استفسار پرمسٹر ولیم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس قانونی اور کالے دھن کے فرق کی جانچ کاکوئی معیار نہیں بلکہ وہ دبئی ریئل اسٹیٹ میں انویسٹ کرنے کے خواہشمندپاکستانیوں کی رقم کسی بھی ذرائع سے دبئی منتقل کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مسٹر ولیم سے قبضے میں لیے جانیوالے لیپ ٹاپ اورآئی پیڈز میں اس طرح کے جدیدسوفٹ ویئر انسٹال ہیں کہ جس کے توسط سے جوں ہی کسی پاکستانی سرمایہ کارکی کمپنی کے ساتھ ڈیل کامیاب ہوجاتی ہے اوراس کامیاب ڈیل کو خودکار سسٹم میں جوں ہی ڈالی جاتی ہے وہ فوری طورپردبئی کے سرورپرمنتقلی کے ساتھ ہی ڈیلیٹ ہوجاتی ہے،آئی اینڈ آئی حکام نے آئی ٹی ماہرین کی خدمات حاصل کرلی ہیں جوجلدہی ان پاکستانیوں کا ڈیٹا نکالنے میں کامیاب ہوجائیںگے جوپاکستان میں جاری فنانشل آپریشن کے خوف سے اپناکالا دھن بیرون ملک منتقل کررہے ہیں۔