کراچی کی خبریں 6/12/2016

Sindh Culture Day GQM

Sindh Culture Day GQM

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مردم شماری ایسا آئینی و قانونی تقاضا ہے، جسکا اہتمام ہر دس سال بعد لازم ہے کیونکہ ہمہ اقسام پلاننگ اور ترقیاتی منصوبے آبادی کو مدنظر رکھ کر ہی بنائے جاتے ہیں جبکہ مردم شماری کے سوا اور کوئی طریقہ نہیں جس سے آبادی کے درست اعداد و شمار سامنے آ سکیں مگر افسوس کہ 1998 ءکے بعد سے ملک مردم شماری سے محروم ہے جس سے یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ حکمران طبقہ کس بنیاد و پیمانے کے مطابق پلاننگ کررہا ہے اور اس کی پلاننگ بڑھتی ہوئی آبادی اور مستقبل کے تقاضوں کو پورا کرنے کی اہل بھی ہوگی یا نہیں مگر افسوس کہ حکمرانوں کو نہ تو اس سوال کے جواب سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی عوامی مسائل و مصائب یا آئین تقاضوں سے کوئی سروکار انہیں تو صرف اور صرف اپنے مفادات عزیز ہیں جس کی وجہ سے وہ مردم شماری سے مسلسل گریزاں ہیں اور اس حوالے سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر کر مسلسل توہین عدالت کے مرتکب ہونے کے باوجود بوجوہ تادیب و سزا سے بھی محفوظ ہیں ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد وچیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ چونکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد سخت عدالتی مو ¿قف کے باعث ہوا اسلئے مردم شماری کے حوالے سے بھی عدلیہ کو ایسا ہی سخت مو ¿قف اپنانے کی ضرورت ہے بصورت دیگر متقدر طبقات کی جانب سے عدلیہ کی تضحیک کی روایت عوام و کمزور طبقات میں بھی سرایت کرگئی تو یہ عدلیہ ‘ عدالتی نظام اور خود ریاست کیلئے بھی انتہائی خطرناک ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) شاہ عبداللطیف بھٹائی ‘ سچل سرمست ‘ لعل شہباز قلندراور امن و محبت کا پرچار کرنے والے صوفیوں اور بزرگوں کی سرزمین سندھ نہ صرف اپنی گود میں ہر طبقہ و فکر کے مختلف اللسان افراد کو سمیٹے ہوئے ہے بلکہ اسکی گود میں دنیا کی ہر تہذیب و ثقافت پپ رہی ہے مگر اس کے باوجود سندھ اپنی نمایاں ‘ ممتاز ‘ جداگانہ اور یگانہ ثقافت کا حامل ہے اور اجرک و ٹوپی اس کا ثقافتی نشان و شان ہے کیونکہ سندھ مہمان نوازوں اور محبت کرنے والوں کی دھرتی ہے۔ گجراتی قومی موومنٹ کے تحت ککری گرا ¶نڈ کھارادر کراچی میں منائے جانے والے سندھ کلچرل ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی کیو ایم کے سربراہ گجراتی سرکار سورٹھ ویر ‘ ہزہائی نیس نواب مہابت خان رائل فیملی ٹرسٹ و فا ¶نڈیشن کے چیئرمین نوابزادہ غلام محمد خان ‘ جونا گڑھ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سلیم لودھی ‘ جونا گڑھ والنٹیئرکور کے سربراہ فرزند جونا گڑھ اقبال چاند ‘ ہزارہ تنولی اتحاد کے رہنما یحییٰ خانجی تنولی‘مارواڑی اتحاد کے رہنما اقبال ٹائیگر ‘جونا گڑھی رہنما محمد سلیمان پڈھیار ‘ حاجی ولی محمد اوٹھا اورجونا گڑھ سے تعلق رکھنے والی سندھی ‘ میمن ‘ گجراتی ‘ کاٹھیاواڑی ‘ کچھی ‘ بوہری ‘ اسماعیلی ‘ کھتری ‘ پنجابی ‘ پٹھان ‘ بلوچی ‘ سندھی ‘شیدی ‘ تنولی ‘ ہندو ‘ پارسی ودیگر برادریوں کے عمائدین نے کہا کہ سندھ میں بسنے والی ہر محب وطن برادری سندھ میں امن و محبت چاہتی ہے اور نفرت کا اظہار و پرچار کرنے والے ہر فرد و جماعت کا سندھ کا دشمن سمجھتی ہے اسلئے سیاسی مفادات کیلئے سندھ میں نفرتوں کا بیج بونے والے اپنا قبلہ درست کرلیں اور سندھ کی محبت و بھائی چارگی کی ثقافت میں ضم ہوجائیں ‘ اس موقع پر گجراتی سرکار سورٹھ ویر کی جانب سے اقبال چاند نے تقریب کے تمام مقررین کو اجرک و ٹوپی کا ثقافتی تحفہ پیش کیا جبکہ تقریب کے تمام شرکاءکی تواضع سندھی مہمان نوازی کی علامت و ثقات ”نمکین لسی “ سے کی گئی !

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ کلچرل ڈے کے موقع پر راجونی اتحاد کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی و دیگر نے کہا کہ اجرک اورٹوپی سندھ کا ثقافتی نشان اور سندھ کی شان ضرور ہے مگراس کے علاوہ محبت ‘ایثار اور مہمان نوازی بھی سندھ کی پہچان ہے اور اس پہچان کو فراموش کرکے صرف اجرک پہن لینے یا سندھی ٹوپی لگالینے یا کلچرل ڈے منالینے سے سندھ دھرتی ماں کا حق یا قرض ادا نہیں ہوتا بلکہ اس کیلئے محبت و ایثار کے جذبات کے اظہار و فروغ اور مہمان نوازی کی روایت پر کاربند ہونے کی ضرورت بھی ہے کیونکہ منافقت ‘ مفادات ‘ کرپشن اور روایتی سیاست نے سندھ سے محبت ‘ ایثار اور خلوص کو مٹاکر یہاں تعصب ‘ نفرت اورمسائل و مصائب کو جنم دیا ہے جس کے ذمہ دار روایتی سیاستدان اور بار بار اقتدار میں آنے والی وہ روایتی سیاسی جماعتیں ہیں جو ذاتی مفادات کیلئے تو یکجا ہوتی ہیں مگر عوامی مفادات پر کبھی متحد دکھائی نہیں دیتیں اسلئے ان عوام دشمن قیادتوں ‘ سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں سے انجات پائے بغیر سندھ کی حقیقی شان اور پہچان محبت ‘ خلوص ‘ایثار اور مہمان نوازی کی ثقافت کو فروغ دینا ممکن نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )امن ‘ محبت اور مہمان نوازی ہماری تہذیب و ثقافت ضرور ہے مگر شجاعت ‘ دلیری اور حب الوطنی ہمارے خمیر میں شامل ہے اسلئے ہماری مروت ‘ محبت ‘ خلوص اور جذبہ دوستی و تعلق کو کوئی ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی کرکے جارحیت کے ارتکاب کی حماقت کرے گا تو اس کے ہوش ٹھکانے لگادیئے جائیں گے ۔ پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر رہنما امیر علی سولنگی نے سندھ کے تنظیمی دورے کے دوران میرپور خاص ‘ کنری ‘ مورو‘ بدین اور دیگر اضلاع میں سولنگی برادری کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سولنگی برادری بانیان پاکستان میں ہی نہیں بلکہ محافظان پاکستان میں بھی شامل ہے اور معماران پاکستان میں بھی سولنگی برادری کا کردار انتہائی اہم ہے مگر افسوس کہ اتحاد و تنظیم سے محرومی کے باعث برادری آج بھی حقوق سے محروم اور کسمپرسی کا شکار ہے اسلئے مسائل و مصائب سے نجات اور محفوظ و خوشحال مستقبل کیلئے برادری کا اتحاد اور ایوان اقتدار میں سولنگی برادری کی مضبوط نمائندگی انتہائی ضروری ہے جس کیلئے پاکستان سولنگی اتحاد کا پلیٹ فارم تشکیل دیا گیا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ یہ پلیٹ فارم برادری کے اتحاد و شمولیت سے دن بہ دن مضبوط و منظم ہورہا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ سولنگی برادری مستقبل میں مسائل و مصائب کا شکار اور ایوان اقتدار میں نمائندگی سے محروم برادری نہیں رہے گی بلکہ بڑی تعداد میں برادری کے منتخب نمائندے برادری کے مسائل پر ایوان اقتدار میں آواز اٹھاکر ان مسائل کا حل یقینی بنائیں گے جبکہ سولنگی برادر ی متحد ہوگئی تو بھارت سمیت کسی کو بھی پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی طور ہمت و جرا ¿ت بھی نہیں ہوگی۔ اجتماع سے مجید سولنگی ‘ کامریڈ سولنگی ‘ غلام حسین سولنگی ‘ رئیس محمد بخش سولنگی ‘ جمعہ خان سولنگی ‘ محمد اسحاق سولنگی ‘ایاز سولنگی اور نعمت اللہ سولنگی‘عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی نے بھی خطاب کیا ۔